شیر کے ساتھ تصاویر شیئر کرنیوالے شہری کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
سید امداد حسین کو شیر ریلیوں میں لے جانے پر بھاری جرمانہ بھی ہوچکا ہے
پنجاب وائلڈلائف نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز کی شکایات اور سوشل میڈیا پر افریقن شیر کے ساتھ تصاویر اورویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرنیوالے شہری کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
سگیاں کے علاقہ میں شہری سید امداد حسین شاہ نے اپنے ڈیرے پر افریقن نسل کا شیرپال رکھا ہے اور اکثر اپنی اوراپنے دوستوں کی تصاویر، ویڈیوزسوشل میڈیا پر شیئرکرتے ہیں۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز نے اس اقدام کوجنگلی جانوروں کے ساتھ ظلم قراردیتے ہوئے اسے خطرناک عمل بھی قرار دیا ہے۔
شہری سید امدادحسین کے فیس بک پیج پردیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کسی حفاظتی اقدام کے بغیر شیرکے پاس چلے جاتے ہیں، اسے نہلاتے اور اپنے ہاتھوں سے خوراک دیتے ہیں جب کہ ان کے دوست بھی شیر کے پنجرے کے اندر چلے جاتے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز اور عام شہریوں نے اس حوالے سے پنجاب وائلڈلائف سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جس پر صوبائی وزیرجنگلی حیات کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ وائلڈلائف حکام نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ وائلڈلائف آفیسرلاہور تنویر احمد جنجوعہ نے بتایا کہ شیرایک خطرناک جانور ہے اسے اس طرح شہری آبادی کے اندر اور گھرمیں نہیں رکھا جاسکتا، شیر اور ٹائیگر کو بریڈنگ فارم پر رکھنے کے حوالے سے قواعد طے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہری سید امداد حسین کونوٹس بھیج رہے ہیں کہ وہ افریقن شیر کوشہری آبادی میں نہ رکھے کیونکہ یہ اقدام کسی وقت خطرناک ہوسکتا ہے۔
واضع رہے کہ سید امداد حسین کو یہی شیر ریلیوں میں لے جانے پر بھاری جرمانہ بھی ہوچکا ہے۔
سگیاں کے علاقہ میں شہری سید امداد حسین شاہ نے اپنے ڈیرے پر افریقن نسل کا شیرپال رکھا ہے اور اکثر اپنی اوراپنے دوستوں کی تصاویر، ویڈیوزسوشل میڈیا پر شیئرکرتے ہیں۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز نے اس اقدام کوجنگلی جانوروں کے ساتھ ظلم قراردیتے ہوئے اسے خطرناک عمل بھی قرار دیا ہے۔
شہری سید امدادحسین کے فیس بک پیج پردیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کسی حفاظتی اقدام کے بغیر شیرکے پاس چلے جاتے ہیں، اسے نہلاتے اور اپنے ہاتھوں سے خوراک دیتے ہیں جب کہ ان کے دوست بھی شیر کے پنجرے کے اندر چلے جاتے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز اور عام شہریوں نے اس حوالے سے پنجاب وائلڈلائف سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جس پر صوبائی وزیرجنگلی حیات کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ وائلڈلائف حکام نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ وائلڈلائف آفیسرلاہور تنویر احمد جنجوعہ نے بتایا کہ شیرایک خطرناک جانور ہے اسے اس طرح شہری آبادی کے اندر اور گھرمیں نہیں رکھا جاسکتا، شیر اور ٹائیگر کو بریڈنگ فارم پر رکھنے کے حوالے سے قواعد طے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہری سید امداد حسین کونوٹس بھیج رہے ہیں کہ وہ افریقن شیر کوشہری آبادی میں نہ رکھے کیونکہ یہ اقدام کسی وقت خطرناک ہوسکتا ہے۔
واضع رہے کہ سید امداد حسین کو یہی شیر ریلیوں میں لے جانے پر بھاری جرمانہ بھی ہوچکا ہے۔