بلدیاتی نظام پر کسی کے دبائو میں نہیں آئینگے صوبائی وزرا
پیپلزپارٹی سے بڑا قوم پرست کوئی نہیں،شرجیل میمن،ایاز سومرو ودیگر کی پریس کانفرنس
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزرا نے کہا ہے کہ صوبے میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کردیے جائیں گے۔
اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام جماعتوں سے بات چیت کی جائے گی لیکن تانگہ پارٹیوں اور پے رولز پر کام کرنے والوں سے کوئی بات نہیں کی جائے گی، پیپلز پارٹی ہر ایک سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ہم کسی کے دبائو میں نہیں آئیں گے،آرڈیننس آئینی ہے اور اسے اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا،اس آرڈیننس کے ذریعے عوام کو بہتر نظام دینا چاہتے ہیں اور اس سے اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں گے۔
ہفتے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ،وزیر قانون ایاز سومرو ، رفیق انجینئر ، مکیش کمار چاؤلہ ، ندیم احمد بھٹو اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 آئیڈیل نظام ہے اس حوالے سے جو پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔اس آرڈیننس پر اعتراضات وہ لوگ اٹھا رہے ہیں جنہوں نے اسے پڑھا تک نہیں،پیپلز پارٹی سندھ کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتی اور ہم سے بڑا قوم پرست بھی کوئی نہیں،ہم وفاق کے حامی ضرور ہیں لیکن سندھ کے حوالے سے ہم سے زیادہ مخلص اور حساس بھی کوئی نہیں ہے ۔
وزراء نے کہا کہ آرڈیننس پر پروپیگنڈہ کرنے والے قوم پرست وہ ہیں جنہوں نے 500 ووٹ بھی کبھی نہیں لیے اور رکن اسمبلی تو دور ان کا کوئی کونسلر بھی نہیں اور یہ وہ تانگہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ ہمیشہ پے رول پر کام کیا ہے، صوبے کے5 شہروں کو ماڈل سٹی بنانے کے بعد دیگر اضلاع کو بھی ماڈل سٹی کا درجہ دیا جائے گا۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ آرڈیننس 180صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں197 شقیں ہیں، ہم آرڈیننس کو چھپا نہیں رہے ہیں،جہاں میونسپل کارپوریشن بنائی جائیں گی وہاں سندھ حکومت فنڈز بھی فراہم کرے گی،کراچی کے پانچ اضلاع ہوں گے اور یہاں ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پی کو بھی اختیارات ہوں گے ،ن لیگ آرڈیننس پر تنقید سے پہلے پنجاب میں رائج دوہرے لوکل نظام کا جواب دے ۔ رفیق انجینئر نے کہا کہ آرڈیننس قانون کے مطابق ہے اور اسمبلی میں پیش ہونے پر اس میں ترامیم بھی کی جاسکیں گی۔
اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام جماعتوں سے بات چیت کی جائے گی لیکن تانگہ پارٹیوں اور پے رولز پر کام کرنے والوں سے کوئی بات نہیں کی جائے گی، پیپلز پارٹی ہر ایک سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ہم کسی کے دبائو میں نہیں آئیں گے،آرڈیننس آئینی ہے اور اسے اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا،اس آرڈیننس کے ذریعے عوام کو بہتر نظام دینا چاہتے ہیں اور اس سے اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں گے۔
ہفتے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ،وزیر قانون ایاز سومرو ، رفیق انجینئر ، مکیش کمار چاؤلہ ، ندیم احمد بھٹو اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 آئیڈیل نظام ہے اس حوالے سے جو پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔اس آرڈیننس پر اعتراضات وہ لوگ اٹھا رہے ہیں جنہوں نے اسے پڑھا تک نہیں،پیپلز پارٹی سندھ کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتی اور ہم سے بڑا قوم پرست بھی کوئی نہیں،ہم وفاق کے حامی ضرور ہیں لیکن سندھ کے حوالے سے ہم سے زیادہ مخلص اور حساس بھی کوئی نہیں ہے ۔
وزراء نے کہا کہ آرڈیننس پر پروپیگنڈہ کرنے والے قوم پرست وہ ہیں جنہوں نے 500 ووٹ بھی کبھی نہیں لیے اور رکن اسمبلی تو دور ان کا کوئی کونسلر بھی نہیں اور یہ وہ تانگہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ ہمیشہ پے رول پر کام کیا ہے، صوبے کے5 شہروں کو ماڈل سٹی بنانے کے بعد دیگر اضلاع کو بھی ماڈل سٹی کا درجہ دیا جائے گا۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ آرڈیننس 180صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں197 شقیں ہیں، ہم آرڈیننس کو چھپا نہیں رہے ہیں،جہاں میونسپل کارپوریشن بنائی جائیں گی وہاں سندھ حکومت فنڈز بھی فراہم کرے گی،کراچی کے پانچ اضلاع ہوں گے اور یہاں ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پی کو بھی اختیارات ہوں گے ،ن لیگ آرڈیننس پر تنقید سے پہلے پنجاب میں رائج دوہرے لوکل نظام کا جواب دے ۔ رفیق انجینئر نے کہا کہ آرڈیننس قانون کے مطابق ہے اور اسمبلی میں پیش ہونے پر اس میں ترامیم بھی کی جاسکیں گی۔