سوچی گیمز روسی صدر نے امتیازی سلوک کا تاثر مسترد کردیا
ایتھلیٹس کومساوی حقوق دیںگے،ایونٹ کااہتمام اولمپک چارٹر کے عین مطابق ہوگا،پیوتن
SUKKUR:
صدر پیوتن نے سوچی گیمز میں امتیازی سلوک کے تاثر کو مسترد کر دیا، ان کے مطابق ہم جنس پرستی پروپیگنڈہ کیخلاف قانون پر بین الاقوامی خدشات میں کمی آنے کی امید ہے،گیمز کا اہتمام اولمپک چارٹر کے عین مطابق کیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوتن نے کہاکہ آئندہ ماہ کے ونٹر اولمپکس کے دوران کسی بھی ایتھلیٹ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائیگا، انھوں نے امید ظاہر کی کہ ہم جنس پرستی پروپیگنڈہ کیخلاف روسی قانون سے بین الاقوامی خدشات میں کمی آئے گی، گذشتہ برس پیوتن کے اس اقدام کو بیشتر مغربی ممالک نے اچھی نظروں سے نہیں دیکھا تھا۔ تنقید نگاروں کا کہنا تھا کہ قانون امتیازی اور مقصد مخالفت پیدا کرتا ہے ، البتہ گیمز کے بائیکاٹ کی خواہشیں ناکام ہوگئیں۔ کرملن میں نئے غیرملکی سفیروں سے اسناد وصولی کے موقع پر پیوتن نے یقین دہانی کرائی کہ ایتھلیٹس کو مساوی حقوق دیے جائیں گے،گیمز کا اہتمام اولمپک چارٹر کے عین مطابق ہوگا۔ پیوتن نے کہا کہ روس اگرچہ اپنے ایتھلیٹس تیار کررہا ہے اس کے باوجود ہم تمام پلیئرزکی کامیابی کیلیے دعاگو ہیں۔
گیمز سے قبل انسانی حقوق سے متعلق روس کی امیج کو بہتر بنانے کی کوشش میں پیوتن نے پہلے ہی سوچی میں احتجاجی مظاہروں پر لگی پابندی کو نرم کردیا ہے،انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اولمپکس ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب اور دنیا بھر میں دوستی ، بھروسے اور شراکت میں بہتری لائیں گے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے روس کے ہم جنس پرست پروپیگنڈہ قانون پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن انسانی حقوق کے چند سرگرم کارکنوں کو امید ہے کہ گیمز کو احتجاجی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائیگا۔ پیوتن کی جانے سے احتجاجی مظاہروں پر پابندی نرم کرنے سے مختلف گروپس سیکیورٹی سروسز کی جانب سے طے شدہ مقامات پر چند مظاہرے کرسکیں گے۔ گذشتہ ماہ 2 خود کش بم حملوں میں 34 افراد کی ہلاکت کے بعد پیوتن نے پورے ملک میں حفاظتی اقدامات سخت کردیے،قانون نفاذ کرنے والے تقریباً37 ہزار افراد سوچی میں سیکیورٹی پر مامور ہیں۔
صدر پیوتن نے سوچی گیمز میں امتیازی سلوک کے تاثر کو مسترد کر دیا، ان کے مطابق ہم جنس پرستی پروپیگنڈہ کیخلاف قانون پر بین الاقوامی خدشات میں کمی آنے کی امید ہے،گیمز کا اہتمام اولمپک چارٹر کے عین مطابق کیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوتن نے کہاکہ آئندہ ماہ کے ونٹر اولمپکس کے دوران کسی بھی ایتھلیٹ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائیگا، انھوں نے امید ظاہر کی کہ ہم جنس پرستی پروپیگنڈہ کیخلاف روسی قانون سے بین الاقوامی خدشات میں کمی آئے گی، گذشتہ برس پیوتن کے اس اقدام کو بیشتر مغربی ممالک نے اچھی نظروں سے نہیں دیکھا تھا۔ تنقید نگاروں کا کہنا تھا کہ قانون امتیازی اور مقصد مخالفت پیدا کرتا ہے ، البتہ گیمز کے بائیکاٹ کی خواہشیں ناکام ہوگئیں۔ کرملن میں نئے غیرملکی سفیروں سے اسناد وصولی کے موقع پر پیوتن نے یقین دہانی کرائی کہ ایتھلیٹس کو مساوی حقوق دیے جائیں گے،گیمز کا اہتمام اولمپک چارٹر کے عین مطابق ہوگا۔ پیوتن نے کہا کہ روس اگرچہ اپنے ایتھلیٹس تیار کررہا ہے اس کے باوجود ہم تمام پلیئرزکی کامیابی کیلیے دعاگو ہیں۔
گیمز سے قبل انسانی حقوق سے متعلق روس کی امیج کو بہتر بنانے کی کوشش میں پیوتن نے پہلے ہی سوچی میں احتجاجی مظاہروں پر لگی پابندی کو نرم کردیا ہے،انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اولمپکس ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب اور دنیا بھر میں دوستی ، بھروسے اور شراکت میں بہتری لائیں گے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے روس کے ہم جنس پرست پروپیگنڈہ قانون پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن انسانی حقوق کے چند سرگرم کارکنوں کو امید ہے کہ گیمز کو احتجاجی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائیگا۔ پیوتن کی جانے سے احتجاجی مظاہروں پر پابندی نرم کرنے سے مختلف گروپس سیکیورٹی سروسز کی جانب سے طے شدہ مقامات پر چند مظاہرے کرسکیں گے۔ گذشتہ ماہ 2 خود کش بم حملوں میں 34 افراد کی ہلاکت کے بعد پیوتن نے پورے ملک میں حفاظتی اقدامات سخت کردیے،قانون نفاذ کرنے والے تقریباً37 ہزار افراد سوچی میں سیکیورٹی پر مامور ہیں۔