کشمیر پر باعزت طریقے سے بات ہوئی تو کریں گےلیکن سودے بازی نہیں ہوگی وزیر خارجہ

نہتے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی معاونت جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں، شاہ محمود قریشی

مسئلہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے ، وزیر خارجہ فوٹو: فائل

TORONTO:
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر پر ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے کہ کوئی باعزت طریقے سے بات کرنا چاہیے تو کریں گے لیکن کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔

نیویارک میں پاکستان کے مستقل مشن میں پاکستانی کمیونٹی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا امریکا آنے کا مقصد اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں پر جاری مظالم کی روک تھام کے لئے آواز اٹھانا تھا، اللہ کے فضل و کرم سے ہم سیز فائر کی اعلان کی صورت میں اپنے پہلے مقصد میں کامیاب ہوئے، فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، اس اجلاس میں ہم نے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے متفقہ لائحہ عمل طے کیا اور اسی لائحہ عمل کے تحت ہم نے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطینیوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے میں گہری مماثلت ہے، کشمیریوں کو بھی فلسطینیوں کی طرح کے مسائل کا سامنا ہے، اگر دو بھائیوں میں اختلاف ہو تو آپ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ میں آج یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر پر ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے کہ کوئی باعزت طریقے سے بات کرنا چاہیے تو کریں گے لیکن کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس ایک موسم میں پانی ہماری ضرورت سے زیادہ اور دوسرے موسم میں ضرورت سے کم میسر ہوتا ہے، جب پانی زیادہ میسر ہو تو اسے ضائع ہونے سے بچانے کے لئے کام کرنا ضروری ہے، ماضی میں آبی وسائل کے لیے کوئی قابلِ ذکر کام نہیں کیا گیا، ہم نے اس حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے ہیں، ہم تعلیم، پن بجلی اور صحت میں موثر منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے لئے بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی انتہائی اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کا کردار قابلِ ستائش ہے، امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ کورونا وبا کے دوران جب یہ توقع کی جارہی تھی کہ زر مبادلہ کی شرح میں انتہائی کمی واقع ہو گی لیکن اقتصادی ماہرین کے تجزیے کے مطابق زر مبادلہ کی شرح میں 47 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا۔


وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لئے کوشاں ہیں، انتخابی اصلاحات کے ذریعے ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں الیکشن میں حصہ لینے کا حق دینا چاہتے ہیں، ان اصلاحات کا مقصد آپ کو مزید بااختیار بنانا ہے ہماری حکومت کا ایجنڈا عوامی نوعیت کا ہے، ہم نے سیاحت اور تجارت کے فروغ کیلئے" ای ویزہ رجیم کا آغاز کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تنہا سفیر وہ کام نہیں کر سکتا جو کمیونٹی کے تعاون سے کیا جا سکتا ہے، پاکستانی کمیونٹی کو امریکا میں سیاسی طور پر بھی متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ کے ایوان نمائندگان میں بہت سے پاکستانی منتخب ہوتے ہیں اور اپنی مستحکم آواز کے طور پر جانے جاتے ہیں، دو طرفہ تعلقات کے فروغ میں ہماری پاکستانی کمیونٹی انتہائی موثر کردار ادا کر سکتی ہے،

دوسری جانب نیویارک میں ورلڈ کشمیر آگاہی فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی کی قیادت میں کشمیری رہنماوٴں کے وفد نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے ،نہتے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی معاونت جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں، بھارت قبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے، ہمیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے،عالمی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا ،جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیاء کمیٹی کی قیادت سے نیویارک میں بذریعہ ویڈیو لنک ملاقات کی، اس موقع پر شاہ محمد قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ وسیع البنیاد اسٹرٹیجک شراکت داری کے فروغ کے خواہاں ہیں،یہ شراکت داری دونوں ممالک کے دوطرفہ اور علاقائی پہلووں سے مشترکہ مفادات کے فروغ کا باعث ہوگی۔
Load Next Story