نیپالی صدر نے ایک بار پھر پارلیمنٹ تحلیل کردی
قبل ازیں نیپالی صبر نے دسمبر 2020 میں پارلیمنٹ تحلیل کرکے گزشتہ ماہ ہی الیکشن کرائے تھے
نیپالی صدر بدیا دیوی بھنڈاری نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اکثریت ثابت کرنے میں ناکامی پر ایک بار پھر پارلیمنٹ تحلیل کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیپال میں عبوری وزیراعظم کے پی شرما اولی پارلیمنٹ میں اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ اپوزیشن لیڈر کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے نیپالی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی۔
نیپال کی صدر بدیا دیوی نے اسمبلی کی تحلیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عبوری وزیراعظم مقررہ وقت میں حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل نہیں کرسکے اس لیے اب نئے انتخابات کا پہلا مرحلہ 12 نومبر جب کہ دوسرا مرحلہ 19 نومبر کو ہو گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : نیپال کی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی
صدر بدیا دیوی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل اور نئے انتخابات کا فیصلہ عبوری وزیراعظم کی سربراہی میں قائم کابینہ کی سفارش پر کیا گیا ہے۔ نیپال میں حال ہی میں نئے انتخابات ہوئے تھے تاہم کوئی حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل نہیں کرسکا تھا۔
واضح رہے کہ نیپالی صدر نے دسمبر 2020 میں بھی پارلیمنٹ تحلیل کرکے 30 اپریل اور 10 مئی کو الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم الیکشن میں کوئی بھی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب نہیں رہا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیپال میں عبوری وزیراعظم کے پی شرما اولی پارلیمنٹ میں اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ اپوزیشن لیڈر کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے نیپالی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی۔
نیپال کی صدر بدیا دیوی نے اسمبلی کی تحلیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عبوری وزیراعظم مقررہ وقت میں حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل نہیں کرسکے اس لیے اب نئے انتخابات کا پہلا مرحلہ 12 نومبر جب کہ دوسرا مرحلہ 19 نومبر کو ہو گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : نیپال کی صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی
صدر بدیا دیوی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل اور نئے انتخابات کا فیصلہ عبوری وزیراعظم کی سربراہی میں قائم کابینہ کی سفارش پر کیا گیا ہے۔ نیپال میں حال ہی میں نئے انتخابات ہوئے تھے تاہم کوئی حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل نہیں کرسکا تھا۔
واضح رہے کہ نیپالی صدر نے دسمبر 2020 میں بھی پارلیمنٹ تحلیل کرکے 30 اپریل اور 10 مئی کو الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم الیکشن میں کوئی بھی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب نہیں رہا تھا۔