حکومت کا رائس پراسیسنگ ملز کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ
اجلاس میں بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی برانڈنگ اور رجسٹریشن کرکے فروخت بڑھانے کی تجویز
وفاقی حکومت نے چاول کی برآمدات بڑھانے کے لیے رائس پراسیسنگ ملز کو صنعت کا درجہ دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے، اس بارے میں فیصلہ جلد ہونے کی توقع ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گذشتہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے آن لائن اعلی سطحی اجلاس میں قومی سیکیورٹی ڈویژن کے متعارف کروائے جانے والے اکنامک آوٹ ریچ اقدامات(ای اوآئی)کے تحت مقرر کردہ اہداف کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اس حوالے سے 'ایکسپریس' کو دستیاب دستاویز کے مطابق جمعہ کو بذریعہ ذوم ہونیوالے اجلاس میں وفاقی نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ اسلام آباد، سیکریٹری صنعت و پیداوار،سیکریٹری کامرس، سیکریٹری انڈسٹریز پنجاب، سیکریٹری کامرس پنجاب، سیکریٹری کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن خیبر پختونخواہ پشاور، سیکریٹری انڈسٹریز اینڈ کامرس سندھ، سیکریٹری انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیواور چیئرمین رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں رائس پراسیسنگ ملز کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے تمام ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے پر اتفاق ہوا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ اس بارے میں فیصلہ جلد ہوجائے گا، کیونکہ وزیراعظم کے قومی سیکیورٹی ڈویژن کے متعارف کروائے جانے والے اکنامک آوٹ ریچ اقدامات(ای او اائی)کے تحت اس شعبے کو بہت یادہ اہمیت دی جارہی ہے، جب کہ وزیراعظم عمران خان خود بھی اس معاملے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاول کی فروخت کے میکنزم کے بارے بھی تبادلہ خیال ہوا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی برانڈنگ اور رجسٹریشن کرکے فروخت کو بڑھایا جائے، ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ رائس ملز کو صنعت کو درجہ دینے سے اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور ویلیو ایڈیشن میں جدت آئے گی جس سے چاول کی برآمد بڑھے گی۔ اوراگلے چار سال تک چاول کی برآمد پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے، جب کہ گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر دو ارب دس کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کا چاول برآمد کیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چاول کا شمار ملک کی دوسری بڑی اجناس کے طور پرہوتا ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمد میں کمی واقع ہوئی ہے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں اس سال چاول کی برآمد کم ہوئی ہے جس کی تین بنیادی وجوہات ہیں جن میں پہلی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے مقابلہ میں بھارتی چاول کی قیمت میں کمی ہے، دوسری بڑی وجہ چاول کی ترسیل کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ جب کہ تیسری بنیادی وجہ کووڈ-19ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال چاول کی برآمدات دو ارب ڈالر سے کم رہنے کی توقع ہےاور پاکستان نے دس سال بعد عراق کو بھی چاول کی برآمد شروع کردی ہے جب کہ پاکستانی چاول کی سب سے بڑی مارکیٹ چین، کینیااوراب عراق، یورپ، امریکاو ملائشیا ہے۔
رواں سال چاول کی برآمد کم ہونے کا اہم سبب بین القوامی فریٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہے،امریکاکو پاکستانی چاول برآمد کرنے کےلیے فریٹ میں پانچ ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا، جب کہ یورپ کو چاول کی برآمد کے فریٹ میں ساڑھے تین ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا، جب کہ چین کو چاول کی برآمد کے فریٹ میں سات سے آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گذشتہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے آن لائن اعلی سطحی اجلاس میں قومی سیکیورٹی ڈویژن کے متعارف کروائے جانے والے اکنامک آوٹ ریچ اقدامات(ای اوآئی)کے تحت مقرر کردہ اہداف کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اس حوالے سے 'ایکسپریس' کو دستیاب دستاویز کے مطابق جمعہ کو بذریعہ ذوم ہونیوالے اجلاس میں وفاقی نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ اسلام آباد، سیکریٹری صنعت و پیداوار،سیکریٹری کامرس، سیکریٹری انڈسٹریز پنجاب، سیکریٹری کامرس پنجاب، سیکریٹری کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن خیبر پختونخواہ پشاور، سیکریٹری انڈسٹریز اینڈ کامرس سندھ، سیکریٹری انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیواور چیئرمین رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں رائس پراسیسنگ ملز کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے تمام ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے پر اتفاق ہوا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ اس بارے میں فیصلہ جلد ہوجائے گا، کیونکہ وزیراعظم کے قومی سیکیورٹی ڈویژن کے متعارف کروائے جانے والے اکنامک آوٹ ریچ اقدامات(ای او اائی)کے تحت اس شعبے کو بہت یادہ اہمیت دی جارہی ہے، جب کہ وزیراعظم عمران خان خود بھی اس معاملے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاول کی فروخت کے میکنزم کے بارے بھی تبادلہ خیال ہوا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی برانڈنگ اور رجسٹریشن کرکے فروخت کو بڑھایا جائے، ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ رائس ملز کو صنعت کو درجہ دینے سے اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور ویلیو ایڈیشن میں جدت آئے گی جس سے چاول کی برآمد بڑھے گی۔ اوراگلے چار سال تک چاول کی برآمد پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے، جب کہ گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر دو ارب دس کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کا چاول برآمد کیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چاول کا شمار ملک کی دوسری بڑی اجناس کے طور پرہوتا ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمد میں کمی واقع ہوئی ہے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں اس سال چاول کی برآمد کم ہوئی ہے جس کی تین بنیادی وجوہات ہیں جن میں پہلی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے مقابلہ میں بھارتی چاول کی قیمت میں کمی ہے، دوسری بڑی وجہ چاول کی ترسیل کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ جب کہ تیسری بنیادی وجہ کووڈ-19ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال چاول کی برآمدات دو ارب ڈالر سے کم رہنے کی توقع ہےاور پاکستان نے دس سال بعد عراق کو بھی چاول کی برآمد شروع کردی ہے جب کہ پاکستانی چاول کی سب سے بڑی مارکیٹ چین، کینیااوراب عراق، یورپ، امریکاو ملائشیا ہے۔
رواں سال چاول کی برآمد کم ہونے کا اہم سبب بین القوامی فریٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہے،امریکاکو پاکستانی چاول برآمد کرنے کےلیے فریٹ میں پانچ ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا، جب کہ یورپ کو چاول کی برآمد کے فریٹ میں ساڑھے تین ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا، جب کہ چین کو چاول کی برآمد کے فریٹ میں سات سے آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔