اسٹیل مل آکسیجن پلانٹ کی بحالی میں اربوں کے اخراجات رکاوٹ بن گئے
تکنیکی ٹیم نے چین سے پریشر سوئنگ ایڈ سورپشن (پی ایس اے) مشینیں در آمد کرنے کی تجویز پیش کردی
ISLAMABAD:
اسٹیل مل آکسیجن پلانٹ کی بحالی میں اربوں کے اخراجات رکاوٹ بن گئے، تکنیکی ٹیم نے اس کے متبادل اور کم خرچ کے طور پر چین سے پریشر سوئنگ ایڈ سورپشن (پی ایس اے) مشینیں در آمد کرنے کی تجویز پیش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیل مل آکسیجن پلانٹ کی بحالی کے حوالے سے وفاقی تکنیکی ٹیم نے اپنی حتمی رپورٹ تیار کرلی جو وزارت صنعت و پیداوار کو ارسال کردی گئی، وزارت صنعت و پیداوار کے اعلیٰ حکام اس رپورٹ کے حوالے سے این سی ای او کو جلد ہی بریف کریں گے۔
وفاقی تکینیکی ٹیم نے جمعہ کے روز پاکستان اسٹیل مل کے آکسیجن پلانٹ کا تفصیلی دورہ کیا تھا جس میں پلانٹ کی موجودہ صورتحال اور اسے دوبارہ فعال کرنے کے حوالے سے درکار ضروری مرمت اور دیگر وسائل کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر اسٹیل مل کے سی ای او بریگیڈیئر(ر)شجاع حسن خوارزمی کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں پلانٹ فعال کرنے پر اٹھنے والے ممکنہ اخراجات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ سے آرمی انجینئرنگ کور اور اسٹیل مل کے ریٹائرڈ انجینئرز نے شرکت کی۔
پلانٹ کی بحالی کے حوالے سے تیار حتمی رپورٹ سے متعلق ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی تکنیکی ٹیم نے اس پلانٹ کو فعال کرنے کے لیے چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی ہے تاہم پلانٹ کی بحالی کے لیے 132 کے وی کی لائن اور سی واٹر کے لیے بنائی گئی پائپ لائن کی مرمت اور آکسیجن سیلنڈرز کے حصول اور لاجسٹک سمیت دیگر وسائل کے حصول پر اربوں روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو اس پلانٹ کی بحالی میں بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ یومیہ 240 ٹن آکسیجن حاصل ہونے کی صورت میں 7 کیوبک میٹر کی گنجائش کے حامل 10 تا 12 ہزار سلنڈرز کی ضرورت ہوگی۔ اس وقت مارکیٹ میں 7 کیوبک میٹر گنجائش والے سلنڈر کی قیمت 35 ہزار روپے ہے جبکہ ان سلنڈرز کی لاجسٹک اور سپلائی چین کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کورونا ویکسی نیشن کے عمل میں تیزی کے بعد بظاہر اب اس پلانٹ کی زیادہ افادیت نہیں رہ جاتی جبکہ کورونا کی صورتحال میں کمی یا خاتمہ کے بعد یہ پلانٹ مکمل طور پر بیکار ہوجائے گا کیونکہ اس پلانٹ کے چلنے سے ملک میں چلنے والے دیگر آکسیجن پلانٹس کا مستقبل مخدوش ہوسکتا ہے۔
تکنیکی ٹیم نے آکسیجن کی طلب بڑھنے کی صورت میں چین سے پریشر سوئنگ ایڈ سورپشن (پی ایس اے) مشینیں در آمد کرنے کی بھی تجویز پیش کی جو کہ اس ضمن میں فوری اور سستا حل ہے۔
اسٹیل مل آکسیجن پلانٹ کی بحالی میں اربوں کے اخراجات رکاوٹ بن گئے، تکنیکی ٹیم نے اس کے متبادل اور کم خرچ کے طور پر چین سے پریشر سوئنگ ایڈ سورپشن (پی ایس اے) مشینیں در آمد کرنے کی تجویز پیش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیل مل آکسیجن پلانٹ کی بحالی کے حوالے سے وفاقی تکنیکی ٹیم نے اپنی حتمی رپورٹ تیار کرلی جو وزارت صنعت و پیداوار کو ارسال کردی گئی، وزارت صنعت و پیداوار کے اعلیٰ حکام اس رپورٹ کے حوالے سے این سی ای او کو جلد ہی بریف کریں گے۔
وفاقی تکینیکی ٹیم نے جمعہ کے روز پاکستان اسٹیل مل کے آکسیجن پلانٹ کا تفصیلی دورہ کیا تھا جس میں پلانٹ کی موجودہ صورتحال اور اسے دوبارہ فعال کرنے کے حوالے سے درکار ضروری مرمت اور دیگر وسائل کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر اسٹیل مل کے سی ای او بریگیڈیئر(ر)شجاع حسن خوارزمی کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں پلانٹ فعال کرنے پر اٹھنے والے ممکنہ اخراجات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ سے آرمی انجینئرنگ کور اور اسٹیل مل کے ریٹائرڈ انجینئرز نے شرکت کی۔
پلانٹ کی بحالی کے حوالے سے تیار حتمی رپورٹ سے متعلق ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی تکنیکی ٹیم نے اس پلانٹ کو فعال کرنے کے لیے چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی ہے تاہم پلانٹ کی بحالی کے لیے 132 کے وی کی لائن اور سی واٹر کے لیے بنائی گئی پائپ لائن کی مرمت اور آکسیجن سیلنڈرز کے حصول اور لاجسٹک سمیت دیگر وسائل کے حصول پر اربوں روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو اس پلانٹ کی بحالی میں بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ یومیہ 240 ٹن آکسیجن حاصل ہونے کی صورت میں 7 کیوبک میٹر کی گنجائش کے حامل 10 تا 12 ہزار سلنڈرز کی ضرورت ہوگی۔ اس وقت مارکیٹ میں 7 کیوبک میٹر گنجائش والے سلنڈر کی قیمت 35 ہزار روپے ہے جبکہ ان سلنڈرز کی لاجسٹک اور سپلائی چین کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کورونا ویکسی نیشن کے عمل میں تیزی کے بعد بظاہر اب اس پلانٹ کی زیادہ افادیت نہیں رہ جاتی جبکہ کورونا کی صورتحال میں کمی یا خاتمہ کے بعد یہ پلانٹ مکمل طور پر بیکار ہوجائے گا کیونکہ اس پلانٹ کے چلنے سے ملک میں چلنے والے دیگر آکسیجن پلانٹس کا مستقبل مخدوش ہوسکتا ہے۔
تکنیکی ٹیم نے آکسیجن کی طلب بڑھنے کی صورت میں چین سے پریشر سوئنگ ایڈ سورپشن (پی ایس اے) مشینیں در آمد کرنے کی بھی تجویز پیش کی جو کہ اس ضمن میں فوری اور سستا حل ہے۔