ملتان سلطانز نے ناکامیوں کا ازالہ کرنے کی ٹھان لی
بطور ٹیم جوغلطیاں ہوئیں انھیں نہ دہراتے ہوئے جیت کی راہ پرگامزن ہونگے،اسپن کا شعبہ مضبوط ہے، محمد رضوان
کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ کراچی میں پی ایس ایل میچزکے دوران بطور ٹیم غلطیاں ہوئیں،انھیں نہ دہراتے ہوئے جیت کی راہ پر گامزن ہوں گے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگوکرتے ہوئے ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہاکہ کراچی میں منعقدہ میچز کی کارکردگی ماضی کا حصہ بن چکی ہے، وہاں ہونے والی شکستوں اور فتوحات سے قطع نظر ابوظبی میں نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
5میچز میں 4 شکستوں کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بیٹنگ یا بولنگ کسی ایک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، بطور ٹیم غلطیاں ہوئی ہیں،ہم نے فارغ وقت میں ان پر غور کیا، میری ساتھی کھلاڑیوں سے بھی بات ہوئی، کوشش کریں گے کہ ابوظبی میں یہ غلطیاں نہ دہراتے ہوئے جیت کی راہ پر گامزن ہوں، ٹیم کو بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ایک سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ ملتان سلطانز کا اسپن کا شعبہ دیگر ٹیموں سے زیادہ مضبوط ہے مگر ابوظبی میں سابقہ تجربے کے مطابق میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہاں فاسٹ بولرز کو زیادہ مدد ملتی ہے، اچھی لائن و لینتھ پر گیند کرنے والے پیسرز زیادہ کامیاب ہو سکتے ہیں،بہرحال میرا تجربہ 2 سال قبل کا ہے،اس بار پچ اسپنرز کیلیے سازگار ہوئی تو ہمارے پاس فائدہ اٹھانے کا زیادہ موقع ہوگا،ابوظبی میں بھی کراچی کی طرح ہائی اسکورنگ میچز ہوسکتے ہیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ کارکردگی کی بنیاد پر مجھے پرستار پسند کرتے ہیں،بابر اعظم کے ساتھ مجھے بھی اہم پلیئر قرار دیا جائے تو خوشی ہوتی ہے، کبھی کبھی ٹیم کی ضرورت کے مطابق پرفارم کرنے کا دباؤ بھی ہوتا ہے، پوری کوشش کرتا ہوں کہ ٹیم اور پرستاروں کی توقعات پر پورا اتروں مگر نتائج اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہیں۔
گھومنا پھرنا پسند نہیں، عام دنوں میں بھی قرنطینہ میں ہی ہوتا ہوں
محمد رضوان نے کہا ہے کہ مجھے گھومنا پھرنا پسند نہیں، عام دنوں میں بھی قرنطینہ میں ہی ہوتا ہوں، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ قرنطینہ کے دوران کھلاڑیوں کو کمروں میں بند رہنا پڑتا ہے جو ان کیلیے آسان نہیں، سب سے زیادہ مشکل نیوزی لینڈ میں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ پلیئرز مل جل کر باہر گھومنے پھرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کو زیادہ مشکل پیش آتی ہے تاہم میرے لیے کوئی زیادہ مسئلہ نہیں، میں تو عام طور پر بھی قرنطینہ میں رہتا ہوں،باہر جانا زیادہ پسند نہیں کرتا، قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہوں، اسلامی تعلیمات کے بارے میں کتابیں پڑھنا پسند ہے،مجھے وقت گزارنے میں مشکل نہیں ہوتی۔ شاہین شاہ آفریدی، یاسر شاہ اور شاداب خان وغیرہ باہر جاتے ہیں تو میرے لیے بھی کھانا لے آتے ہیں۔
سرفرازکے ساتھ کوئی رقابت نہیں، بھائیوں جیسا تعلق ہے
محمد رضوان نے کہا کہ سرفراز احمد کے ساتھ میری کوئی رقابت نہیں ہے، ان کے ساتھ بھائیوں جیسا تعلق ہے، میرے لیے عابد علی، بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، اظہر علی اور حسن علی سمیت تمام پلیئرز اہمیت کے حامل ہیں، حال ہی میں سرفراز احمد کی موجودگی میں بطور فیلڈر بھی کھیلا ہوں، یہ کسی کلب نہیں پاکستان کی ٹیم ہے کرکٹ ایک طرف ہمارا رشتہ ایک امتی کا بھی ہے، اس حیثیت سے ایک دوسرے کی عزت کرنا ہمارا فرض بنتا ہے۔
گرمی میں کھیلنا پسند ہے،50 ڈگری درجہ حرارت میں بھی کھیل سکتا ہوں
محمد رضوان نے کہا ہے کہ یو اے ای میں میچز کے دوران موسم کی صورتحال کو بھی دیکھنا ہوگا، کراچی میں بھی گرمی ہوتی ہے،پاکستانی کھلاڑی ان کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں، اس لیے ابوظبی میں میچز کے دوران انھیں زیادہ فرق نہیں پڑے گا، البتہ غیر ملکی کرکٹرز کو تھوڑی مشکل پیش آ سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ذاتی طور پر مجھے گرمی میں کھیلنا پسند ہے،50 ڈگری درجہ حرارت ہو تو بھی کھیل سکتا ہوں،مجھے یو اے ای میں کھیلنے کی کوئی پریشانی نہیں ہے،البتہ میں تفریح کے لیے سرد موسم پسند کرتا ہوں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگوکرتے ہوئے ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہاکہ کراچی میں منعقدہ میچز کی کارکردگی ماضی کا حصہ بن چکی ہے، وہاں ہونے والی شکستوں اور فتوحات سے قطع نظر ابوظبی میں نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
5میچز میں 4 شکستوں کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بیٹنگ یا بولنگ کسی ایک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، بطور ٹیم غلطیاں ہوئی ہیں،ہم نے فارغ وقت میں ان پر غور کیا، میری ساتھی کھلاڑیوں سے بھی بات ہوئی، کوشش کریں گے کہ ابوظبی میں یہ غلطیاں نہ دہراتے ہوئے جیت کی راہ پر گامزن ہوں، ٹیم کو بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ایک سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ ملتان سلطانز کا اسپن کا شعبہ دیگر ٹیموں سے زیادہ مضبوط ہے مگر ابوظبی میں سابقہ تجربے کے مطابق میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہاں فاسٹ بولرز کو زیادہ مدد ملتی ہے، اچھی لائن و لینتھ پر گیند کرنے والے پیسرز زیادہ کامیاب ہو سکتے ہیں،بہرحال میرا تجربہ 2 سال قبل کا ہے،اس بار پچ اسپنرز کیلیے سازگار ہوئی تو ہمارے پاس فائدہ اٹھانے کا زیادہ موقع ہوگا،ابوظبی میں بھی کراچی کی طرح ہائی اسکورنگ میچز ہوسکتے ہیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ کارکردگی کی بنیاد پر مجھے پرستار پسند کرتے ہیں،بابر اعظم کے ساتھ مجھے بھی اہم پلیئر قرار دیا جائے تو خوشی ہوتی ہے، کبھی کبھی ٹیم کی ضرورت کے مطابق پرفارم کرنے کا دباؤ بھی ہوتا ہے، پوری کوشش کرتا ہوں کہ ٹیم اور پرستاروں کی توقعات پر پورا اتروں مگر نتائج اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہیں۔
گھومنا پھرنا پسند نہیں، عام دنوں میں بھی قرنطینہ میں ہی ہوتا ہوں
محمد رضوان نے کہا ہے کہ مجھے گھومنا پھرنا پسند نہیں، عام دنوں میں بھی قرنطینہ میں ہی ہوتا ہوں، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ قرنطینہ کے دوران کھلاڑیوں کو کمروں میں بند رہنا پڑتا ہے جو ان کیلیے آسان نہیں، سب سے زیادہ مشکل نیوزی لینڈ میں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ پلیئرز مل جل کر باہر گھومنے پھرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کو زیادہ مشکل پیش آتی ہے تاہم میرے لیے کوئی زیادہ مسئلہ نہیں، میں تو عام طور پر بھی قرنطینہ میں رہتا ہوں،باہر جانا زیادہ پسند نہیں کرتا، قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہوں، اسلامی تعلیمات کے بارے میں کتابیں پڑھنا پسند ہے،مجھے وقت گزارنے میں مشکل نہیں ہوتی۔ شاہین شاہ آفریدی، یاسر شاہ اور شاداب خان وغیرہ باہر جاتے ہیں تو میرے لیے بھی کھانا لے آتے ہیں۔
سرفرازکے ساتھ کوئی رقابت نہیں، بھائیوں جیسا تعلق ہے
محمد رضوان نے کہا کہ سرفراز احمد کے ساتھ میری کوئی رقابت نہیں ہے، ان کے ساتھ بھائیوں جیسا تعلق ہے، میرے لیے عابد علی، بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، اظہر علی اور حسن علی سمیت تمام پلیئرز اہمیت کے حامل ہیں، حال ہی میں سرفراز احمد کی موجودگی میں بطور فیلڈر بھی کھیلا ہوں، یہ کسی کلب نہیں پاکستان کی ٹیم ہے کرکٹ ایک طرف ہمارا رشتہ ایک امتی کا بھی ہے، اس حیثیت سے ایک دوسرے کی عزت کرنا ہمارا فرض بنتا ہے۔
گرمی میں کھیلنا پسند ہے،50 ڈگری درجہ حرارت میں بھی کھیل سکتا ہوں
محمد رضوان نے کہا ہے کہ یو اے ای میں میچز کے دوران موسم کی صورتحال کو بھی دیکھنا ہوگا، کراچی میں بھی گرمی ہوتی ہے،پاکستانی کھلاڑی ان کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں، اس لیے ابوظبی میں میچز کے دوران انھیں زیادہ فرق نہیں پڑے گا، البتہ غیر ملکی کرکٹرز کو تھوڑی مشکل پیش آ سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ذاتی طور پر مجھے گرمی میں کھیلنا پسند ہے،50 ڈگری درجہ حرارت ہو تو بھی کھیل سکتا ہوں،مجھے یو اے ای میں کھیلنے کی کوئی پریشانی نہیں ہے،البتہ میں تفریح کے لیے سرد موسم پسند کرتا ہوں۔