پورے خیبرپختون خوا میں صرف ایک ماہر ڈاکٹر امراض قلب ہونے کا انکشاف
کاروباری لوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے، عدالت
OSLO:
سپریم کورٹ میں دوران سماعت پورے خیبرپختون خوا میں دل کا صرف ایک ماہر ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت خیبرپختوان خوا میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ہوا، چیف جسٹس نے سی او صوبائی ہیلتھ کئیر کمیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پورے صوبے میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر کا ہونا حیران کن ہے، 40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹرز تو صرف لاہور میں ہونے چاہیے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے، کاروباری لوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
ڈاکٹر اظہر کیانی نے عدالت میں بیان دیا کہ ڈریپ نے این آئی سی بی کمیٹی کے منظورشدہ اسٹنٹ کی منظوری نہیں دی، این آئی سی بی کے منظور شدہ اسٹنٹ کی بجائے غیر معیاری اسٹنٹ مریضوں کو ڈالے جا رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ صوبائی ہیلتھ کیئرکمیشنز امراض قلب کے ڈاکٹرز کی رجسٹرڈ ہو، غیر رجسٹرڈ اور غیر کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کو سرجری کی اجازت نہ دی جائے، مریضوں کی زندگیوں کو غیر کوالیفائیڈ سے بچایا جائے، اس ضمن میں کسی غفلت کا ذمہ دار متعلقہ ہیلتھ کیئر کمیشن ہوگا۔ عدالت نے اسٹنٹ سے متعلق سندھ اور بلوچستان صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن سے رپورٹ طلب کرلی، اور غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں دوران سماعت پورے خیبرپختون خوا میں دل کا صرف ایک ماہر ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت خیبرپختوان خوا میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر ہونے کا انکشاف ہوا، چیف جسٹس نے سی او صوبائی ہیلتھ کئیر کمیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پورے صوبے میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک ڈاکٹر کا ہونا حیران کن ہے، 40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹرز تو صرف لاہور میں ہونے چاہیے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے، کاروباری لوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
ڈاکٹر اظہر کیانی نے عدالت میں بیان دیا کہ ڈریپ نے این آئی سی بی کمیٹی کے منظورشدہ اسٹنٹ کی منظوری نہیں دی، این آئی سی بی کے منظور شدہ اسٹنٹ کی بجائے غیر معیاری اسٹنٹ مریضوں کو ڈالے جا رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ صوبائی ہیلتھ کیئرکمیشنز امراض قلب کے ڈاکٹرز کی رجسٹرڈ ہو، غیر رجسٹرڈ اور غیر کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کو سرجری کی اجازت نہ دی جائے، مریضوں کی زندگیوں کو غیر کوالیفائیڈ سے بچایا جائے، اس ضمن میں کسی غفلت کا ذمہ دار متعلقہ ہیلتھ کیئر کمیشن ہوگا۔ عدالت نے اسٹنٹ سے متعلق سندھ اور بلوچستان صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشن سے رپورٹ طلب کرلی، اور غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی۔