پنٹاگون نے اُڑن طشتری کی ایک اور ویڈیو کی تصدیق کردی
امریکی حکومت کی جانب سے اُڑن طشتریوں کی تصدیق سے خلائی مخلوق کو سچ سمجھنے کا عوامی تاثر بھی گہرا ہو رہا ہے
پنٹاگون کی ترجمان نے ایک اور ایسی ویڈیو کے درست ہونے کی تصدیق کردی ہے جس میں ایک گول اُڑن طشتری کو اُڑتے اُڑتے سمندر میں غائب ہوتے دکھایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو چند روز پہلے پراسرار مظاہر کے مشہور امریکی کھوجی جیریمی کوربیل نے اپنے یوٹیوب چینل پر جاری کی تھی۔
ان کا دعوی تھا کہ یہ ویڈیو امریکی بحریہ کے جہاز ''یو ایس ایس اوماہا'' کے عملے نے 15 جولائی 2019 کی دوپہر 11 بجے کے آس پاس، سان ڈیاگو کے قریبی سمندر میں بنائی تھی۔
صرف 59 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں آسمان پر ایک نامعلوم گول چیز پرواز کرتی نظر آرہی ہے جو آہستہ آہستہ سطح سمندر کے قریب ہوتے ہوئے، بالآخر سمندر کی لہروں میں غائب ہوجاتی ہے۔
کوربیل کے مطابق، پراسرار گولے جیسی یہ ''اُڑن طشتری'' تقریباً چھ فٹ جتنی چوڑی تھی جبکہ اس کی پرواز کی رفتار 74 سے 254 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
یہ تقریباً ایک گھنٹے تک پرواز کرتی رہی، یہاں تک کہ سمندری لہروں میں غائب ہوگئی۔ کوربیل کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ نے اس مقام پر سمندری تہہ میں بہت تلاش کیا لیکن انہیں اُڑن طشتری کا ملبہ یا باقیات نہیں مل سکیں۔
یہ خبریں بھی پڑھیے:
امریکی ویب سائٹ ''دی ڈی بریف'' نے اس بارے میں پنٹاگون کی ترجمان سوسن گوگ سے بذریعہ ای میل رابطے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے بھی اس ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درست ہے۔
اپنی ای میل میں سوسن گوگ نے یہ بھی لکھا کہ اس ویڈیو کو ''نامعلوم آسمانی مظاہر'' پر تحقیق کےلیے بنائی گئی ٹاسک فورس (یو اے پی ٹی ایف) نے بھی اپنی حالیہ تحقیقات میں شامل کرلیا ہے۔
سوسن گوگ نے اپنی ای میل میں یہ اعتراف بھی کیا کہ مذکورہ ویڈیو امریکی بحریہ کے ایک جہاز سے ہی بنائی گئی تھی، تاہم انہوں نے اس ویڈیو کے وقت اور مقام سمیت، دیگر تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ امریکی حکام کی جانب سے اُڑن طشتریاں دیکھے جانے کی تصدیق سے عوامی سطح پر یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ خلائی مخلوق کوئی افسانہ یا افواہ نہیں بلکہ اس میں کچھ نہ کچھ سچائی ضرور ہے جسے پوری طرح بیان نہیں کیا جارہا۔
اس کے علاوہ، پنٹاگون نے جون 2021 میں اُڑن طشتریوں/ نامعلوم آسمانی مظاہر سے متعلق ایک نئی رپورٹ جاری کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
یہ ویڈیو چند روز پہلے پراسرار مظاہر کے مشہور امریکی کھوجی جیریمی کوربیل نے اپنے یوٹیوب چینل پر جاری کی تھی۔
ان کا دعوی تھا کہ یہ ویڈیو امریکی بحریہ کے جہاز ''یو ایس ایس اوماہا'' کے عملے نے 15 جولائی 2019 کی دوپہر 11 بجے کے آس پاس، سان ڈیاگو کے قریبی سمندر میں بنائی تھی۔
صرف 59 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں آسمان پر ایک نامعلوم گول چیز پرواز کرتی نظر آرہی ہے جو آہستہ آہستہ سطح سمندر کے قریب ہوتے ہوئے، بالآخر سمندر کی لہروں میں غائب ہوجاتی ہے۔
کوربیل کے مطابق، پراسرار گولے جیسی یہ ''اُڑن طشتری'' تقریباً چھ فٹ جتنی چوڑی تھی جبکہ اس کی پرواز کی رفتار 74 سے 254 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
یہ تقریباً ایک گھنٹے تک پرواز کرتی رہی، یہاں تک کہ سمندری لہروں میں غائب ہوگئی۔ کوربیل کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ نے اس مقام پر سمندری تہہ میں بہت تلاش کیا لیکن انہیں اُڑن طشتری کا ملبہ یا باقیات نہیں مل سکیں۔
یہ خبریں بھی پڑھیے:
- ''اہرام نما اڑن طشتری کی ویڈیو اصلی ہے،'' پنٹاگون کا اعتراف
- امریکا میں اُڑن طشتریوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی، رپورٹ
- پی آئی اے کے پائلٹ نے اڑن طشتری کی ویڈیو بنالی
- لاکھوں لوگ ''اڑن طشتریوں کے دارالحکومت'' پر دھاوا بولنے کے لیے تیار
امریکی ویب سائٹ ''دی ڈی بریف'' نے اس بارے میں پنٹاگون کی ترجمان سوسن گوگ سے بذریعہ ای میل رابطے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے بھی اس ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درست ہے۔
اپنی ای میل میں سوسن گوگ نے یہ بھی لکھا کہ اس ویڈیو کو ''نامعلوم آسمانی مظاہر'' پر تحقیق کےلیے بنائی گئی ٹاسک فورس (یو اے پی ٹی ایف) نے بھی اپنی حالیہ تحقیقات میں شامل کرلیا ہے۔
سوسن گوگ نے اپنی ای میل میں یہ اعتراف بھی کیا کہ مذکورہ ویڈیو امریکی بحریہ کے ایک جہاز سے ہی بنائی گئی تھی، تاہم انہوں نے اس ویڈیو کے وقت اور مقام سمیت، دیگر تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ امریکی حکام کی جانب سے اُڑن طشتریاں دیکھے جانے کی تصدیق سے عوامی سطح پر یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ خلائی مخلوق کوئی افسانہ یا افواہ نہیں بلکہ اس میں کچھ نہ کچھ سچائی ضرور ہے جسے پوری طرح بیان نہیں کیا جارہا۔
اس کے علاوہ، پنٹاگون نے جون 2021 میں اُڑن طشتریوں/ نامعلوم آسمانی مظاہر سے متعلق ایک نئی رپورٹ جاری کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔