ریکوڈک کیس ٹیتھان کمپنی کیساتھ تصفیے کا امکان ختم نہیں ہوا فروغ نسیم
کرپشن کے نتیجہ میں ہونے والا معاہدہ قانونی سرمایہ کاری کے زمرے میں نہیں آتا، وزیر قانون
وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ٹیتھان کمپنی کیساتھ عدالت سے باہر تصفیے کا امکان ختم نہیں ہوا۔
فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم بالخصوص وزیراعظم اور کابینہ کو ریکوڈک کیس میں بھرپور کامیابی مبارک ہو، عالمی سطح پر ریکوڈک میں ساڑھے 6 ارب ڈالر کا ہرجانہ تھا اور کارکے سمیت متعدد عالمی مقدمات کا بھی سامنا تھا، وزیراعظم نے 2019 میں ریکوڈک کے معاملے پر مجھے کمیٹی کا سربراہ بنایا، ہم امریکہ اور انگلینڈ بھی گئے وکلاء سے ملے، بہت سے وکلاء کو تبدیل بھی کیا، انور منصور خان، خالد جاوید اور احمد عرفان اسلم نے بہت محنت کی، کارکے کیس میں احمد عرفان اسلم نے بہت محنت کی، وزارت قانون کی سفارش پر احمد عرفان اسلم کو ستارہ امتیاز دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کیس میں برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ
فروغ نسیم نے بتایا کہ عالمی ٹربیونل میں موقف اپنایا تھا کہ ریکوڈک معاہدہ کرپشن کے نتیجہ میں ہوا تھا، سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ کرپشن کی بنیاد پر کالعدم قرار دیا تھا، کرپشن کے نتیجہ میں ہونے والا معاہدہ قانونی سرمایہ کاری کے زمرے میں نہیں آتا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ خودمختار استثنیٰ کا نقطہ برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ نے تسلیم کیا جس سے مرکزی کیس میں مدد ملے گی، فیصلے کے خلاف ٹیتھان کمپنی چار جون تک برٹش ورجن آئی لینڈ میں اپیل کر سکتی ہے، یہ درست ہے بی وی آئی کا فیصلہ پی آئی اے ہوٹلز سے متعلق ہے، معیشت کو سہارا دینے کیلئے بہت اہم ہے کہ ہمارا موقف عدالت میں تسلیم ہوا، ماضی میں ثالثی کا نوٹس ملنے پر ہی ٹربیونل کا دائرہ اختیار تسلیم کر لیا جاتا تھا۔
فروغ نسیم نے بتایا کہ ٹیتھان کمپنی کیساتھ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کا امکان ختم نہیں ہوا، ٹیتھان کو باور کروایا ہے کہ اس بار کوئی کرپشن نہیں ہوگی، ٹیتھان کمپنی والوں نے کہا ہمارے لئے یہ بات موسیقی کی طرح ہے۔ انہوں نے ریکوڈک کیس میں کرپشن کرنے والوں کیخلاف کارروائی سے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ کا سوال بہت حساس ہے۔
قبل ازیں ریکوڈک کیس کے فیصلہ پر ترجمان وزارت قانون و انصاف نے بیان میں کہا کہ ریکوڈک کیس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں جاری ہونا بہت بڑی قانونی فتح ہے،برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت کے فیصلہ سے پاکستان کے اربوں روپے کے اثاثے فروخت یا منجمد ہونے سے بچ گئے،ریکوڈک کیس میں قومی ایئر لائن پی آئی اے کے خلاف تمام فیصلے واپس ہو گئے ہیں،عدالتی فیصلہ کے بعد نیویارک اور پیرس میں قائم پی آئی اے کی زیر ملکیت روز ویلٹ ہوٹل اور اسکرائب ہوٹل پاکستان کو واپس مل گئے،ریکوڈک ایوارڈ پر عمل درآمد کے لئے ٹی سی سی نامی کمپنی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کا پاکستان نے بھرپور طریقے سے دفاع کیا،عدالت کے فیصلے کے مطابق ٹی سی سی کمپنی کو مقدمہ کے تمام اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔
فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم بالخصوص وزیراعظم اور کابینہ کو ریکوڈک کیس میں بھرپور کامیابی مبارک ہو، عالمی سطح پر ریکوڈک میں ساڑھے 6 ارب ڈالر کا ہرجانہ تھا اور کارکے سمیت متعدد عالمی مقدمات کا بھی سامنا تھا، وزیراعظم نے 2019 میں ریکوڈک کے معاملے پر مجھے کمیٹی کا سربراہ بنایا، ہم امریکہ اور انگلینڈ بھی گئے وکلاء سے ملے، بہت سے وکلاء کو تبدیل بھی کیا، انور منصور خان، خالد جاوید اور احمد عرفان اسلم نے بہت محنت کی، کارکے کیس میں احمد عرفان اسلم نے بہت محنت کی، وزارت قانون کی سفارش پر احمد عرفان اسلم کو ستارہ امتیاز دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کیس میں برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ
فروغ نسیم نے بتایا کہ عالمی ٹربیونل میں موقف اپنایا تھا کہ ریکوڈک معاہدہ کرپشن کے نتیجہ میں ہوا تھا، سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ کرپشن کی بنیاد پر کالعدم قرار دیا تھا، کرپشن کے نتیجہ میں ہونے والا معاہدہ قانونی سرمایہ کاری کے زمرے میں نہیں آتا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ خودمختار استثنیٰ کا نقطہ برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ نے تسلیم کیا جس سے مرکزی کیس میں مدد ملے گی، فیصلے کے خلاف ٹیتھان کمپنی چار جون تک برٹش ورجن آئی لینڈ میں اپیل کر سکتی ہے، یہ درست ہے بی وی آئی کا فیصلہ پی آئی اے ہوٹلز سے متعلق ہے، معیشت کو سہارا دینے کیلئے بہت اہم ہے کہ ہمارا موقف عدالت میں تسلیم ہوا، ماضی میں ثالثی کا نوٹس ملنے پر ہی ٹربیونل کا دائرہ اختیار تسلیم کر لیا جاتا تھا۔
فروغ نسیم نے بتایا کہ ٹیتھان کمپنی کیساتھ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کا امکان ختم نہیں ہوا، ٹیتھان کو باور کروایا ہے کہ اس بار کوئی کرپشن نہیں ہوگی، ٹیتھان کمپنی والوں نے کہا ہمارے لئے یہ بات موسیقی کی طرح ہے۔ انہوں نے ریکوڈک کیس میں کرپشن کرنے والوں کیخلاف کارروائی سے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ کا سوال بہت حساس ہے۔
قبل ازیں ریکوڈک کیس کے فیصلہ پر ترجمان وزارت قانون و انصاف نے بیان میں کہا کہ ریکوڈک کیس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں جاری ہونا بہت بڑی قانونی فتح ہے،برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت کے فیصلہ سے پاکستان کے اربوں روپے کے اثاثے فروخت یا منجمد ہونے سے بچ گئے،ریکوڈک کیس میں قومی ایئر لائن پی آئی اے کے خلاف تمام فیصلے واپس ہو گئے ہیں،عدالتی فیصلہ کے بعد نیویارک اور پیرس میں قائم پی آئی اے کی زیر ملکیت روز ویلٹ ہوٹل اور اسکرائب ہوٹل پاکستان کو واپس مل گئے،ریکوڈک ایوارڈ پر عمل درآمد کے لئے ٹی سی سی نامی کمپنی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کا پاکستان نے بھرپور طریقے سے دفاع کیا،عدالت کے فیصلے کے مطابق ٹی سی سی کمپنی کو مقدمہ کے تمام اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔