حکومت کا 94 مسافر ٹرینوں کی نجکاری کا فیصلہ
پاکستان ریلوے شدید مالی بحران کا شکار
پاکستان ریلوے شدید مالی بحران کا شکار ہوگئی۔
آپریشن اخرجات میں اضافے، کورونا لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں سے ریلوے کو 3سال میں1کھرب 19ارب سے زائد کا خسارہ ہوا، جبکہ گزشتہ سال ٹرین آپریشن کی معطلی اور لاک ڈاؤن کے سبب ریلوے کو60ارب سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔
نقصان سے جان چھڑانے کیلئے پاکستان ریلوے نے جامع حکمت عملی تیار کر لی جس کے تحت ریلوے خسارے کا سبب بنے والی تمام ٹرینوں کا آپریشن معطل کرکے انہیں بند کر دیا جائیگا، جبکہ دیگر مسافر ٹرینوں کی مرحلہ وار نجکاری کی جائیگی اور انہیں نجی کمپنیوں کے سپرد کیا جائیگا ۔
کورونا وائرس کے دوران گزشتہ سال سے اب تک اپ اینڈ ڈاؤن 72ٹرینیں آپریشن خسارہ بڑھنے کی وجہ سے بند کر دی گئیں ہیں ۔ جس کے بعد مرحلہ وار تمام مسافر ٹرینوں کو آؤٹ سورسنگ سے متعلق فریم ورک کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹرینوں کے آؤٹ سورسنگ کے دوران کسی بھی ملازم کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائیگا۔
پہلے مرحلے میں اپ اینڈ ڈاؤن 30جبکہ دوسرے میں64مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کی جائیگی۔ سب سے زیادہ کراچی کی 32 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائیگا ،لاہور سے چلنے والی اپ اینڈ ڈاؤن 12، راولپنڈی اور کوئٹہ کی 4،4 ٹرینیں آؤٹ سورس ہونگی۔
32 مسافرٹرینوں اپ اینڈ ڈاؤن کوملاکر64بن جاتی ہیں ان میں گرین لائن ،خیبرمیل ،تیزگام ،علامہ اقبال ،ہزارہ ایکسپریس،عوامی ایکسپریس، کراچی ایکسپریس،ملت، بہاؤ الدین زکریا، شالیمار ،پاک بزنس ،جعفرایکسپریس،قراقرم، شاہ حسین، پاکستان ایکسپریس،رحمان بابا ،سبک رفتار، سبک خرام ،راول ،اسلام آبادایکسپریس،غوری ،موسیٰ ،لاثانی ، کوہاٹ ایکسپریس، میانوالی ایکسپریس،اٹک پسنجر،جنڈ پسنجر،موئن جو دوڑو،شاہین پسنجر،راولپنڈی پسنجراور چمن پسنجرشامل ہیں۔
آپریشن اخرجات میں اضافے، کورونا لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں سے ریلوے کو 3سال میں1کھرب 19ارب سے زائد کا خسارہ ہوا، جبکہ گزشتہ سال ٹرین آپریشن کی معطلی اور لاک ڈاؤن کے سبب ریلوے کو60ارب سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔
نقصان سے جان چھڑانے کیلئے پاکستان ریلوے نے جامع حکمت عملی تیار کر لی جس کے تحت ریلوے خسارے کا سبب بنے والی تمام ٹرینوں کا آپریشن معطل کرکے انہیں بند کر دیا جائیگا، جبکہ دیگر مسافر ٹرینوں کی مرحلہ وار نجکاری کی جائیگی اور انہیں نجی کمپنیوں کے سپرد کیا جائیگا ۔
کورونا وائرس کے دوران گزشتہ سال سے اب تک اپ اینڈ ڈاؤن 72ٹرینیں آپریشن خسارہ بڑھنے کی وجہ سے بند کر دی گئیں ہیں ۔ جس کے بعد مرحلہ وار تمام مسافر ٹرینوں کو آؤٹ سورسنگ سے متعلق فریم ورک کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹرینوں کے آؤٹ سورسنگ کے دوران کسی بھی ملازم کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائیگا۔
پہلے مرحلے میں اپ اینڈ ڈاؤن 30جبکہ دوسرے میں64مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کی جائیگی۔ سب سے زیادہ کراچی کی 32 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائیگا ،لاہور سے چلنے والی اپ اینڈ ڈاؤن 12، راولپنڈی اور کوئٹہ کی 4،4 ٹرینیں آؤٹ سورس ہونگی۔
32 مسافرٹرینوں اپ اینڈ ڈاؤن کوملاکر64بن جاتی ہیں ان میں گرین لائن ،خیبرمیل ،تیزگام ،علامہ اقبال ،ہزارہ ایکسپریس،عوامی ایکسپریس، کراچی ایکسپریس،ملت، بہاؤ الدین زکریا، شالیمار ،پاک بزنس ،جعفرایکسپریس،قراقرم، شاہ حسین، پاکستان ایکسپریس،رحمان بابا ،سبک رفتار، سبک خرام ،راول ،اسلام آبادایکسپریس،غوری ،موسیٰ ،لاثانی ، کوہاٹ ایکسپریس، میانوالی ایکسپریس،اٹک پسنجر،جنڈ پسنجر،موئن جو دوڑو،شاہین پسنجر،راولپنڈی پسنجراور چمن پسنجرشامل ہیں۔