وزیراعظم سندھ میں اپنے آئینی اختیارات استعمال کرسکتے ہیں خرم شیر زمان
سندھ حکومت کا کام خدمت کرنا ہے، مال بنانا نہیں، نیب محکمہ داخلہ سندھ آڈٹ کرائے
پی ٹی آئی کراچی کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ اگر آپشنز نہ بچے تو وزیر اعظم سندھ میں اپنے آئینی اختیارات کو استعمال کر سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کی فرمائش پرتعینات ہونے والے آئی جی پولیس امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انصاف ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا، اس موقع پر ارکان سندھ اسمبلی بلال غفار، راجہ اظہر اور سبحان علی ساحل بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں کوئی آئینی اقدام نہیں چاہتے، سندھ حکومت کا کام خدمت کرنا ہے، مال بنانا نہیں،اگر آپشنر نہ بچے تو وزیر اعظم سندھ میں آئینی اختیار استعمال کریں گے۔
انہوں نے سندھ میں رینجرز اور آرمی کو بااختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی یقینی ہے، نیب سندھ کےمحکمہ داخلہ کا آڈٹ کرائے اورچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ صوبائی وزرا کی دھمیکوں کا نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی فرمائش پر تعینات ہونے والے آئی جی پولیس امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکے،ان کا تبادلہ یقینی ہے، ہم کسی ڈیڈ لاک کی طرف نہیں جارہے، ہمارا مقصد سندھ میں امن قائم کرنا ہے، وزیر اعظم نے سندھ میں خراب حالات کا نوٹس لینے وزیر داخلہ کو بھیجا تو وزیر اعلیٰ سندھ گھبراہٹ میں شہدا کے لواحقین سے ملنے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں، کشمور، جیک آباد، شکارپور میں عام لوگوں کو اغوا کیا جارہاہے، ڈاکوؤں کے پاس ائیر کرافٹ بندوقیں، راکٹ لانچر ہیں، پولیس کے پاس بکتر بندگاڑیاں بھی دو نمبر ہیں، سندھ پولیس کے پاس کبوتر مارنے والی بندوقیں ہیں، ایس ایس پی نے شکار پور واقعے کی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں ڈاکوؤں کے پیچھے سیاسی شخصیات کا ہاتھ ہے، تو پیپلز پارٹی نے ایس ایس پی رضوان کے خلاف ایکشن لیا،جب کہ ایکشن سیاسی شخصیات کے خلاف لینا چاہیئے تھا۔ بلاول زرداری اور آصفہ کی حفاظت پر مامور اسپیشل سیکورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کو ڈاکوؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے کشمور اور شکار پور بھیجا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کرپشن پرآواز بلند کرنےوالے صحافیوں کو قتل کیا جارہا ہے، زمینوں پر قبضوں کے لیے پولیس کو استعمال کیا جارہا ہے، اربوں روپے پولیس پر خرچ کیے جاتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کہ سات سو 53 ارب روپے کا بجٹ کہاں گیا؟ رینجرز کو مزید اختیارات کیوں نہیں دیے جارہے؟ ہمیں گھروں میں گھس کر مارنے کی دھمکیاں دینے والے وزرا ڈاکوؤں کو ماریں، مراد علی شاہ اداروں کو تباہ و برباد کررہے ہیں اورسندھ حکومت ڈکیتوں کی سرپرستی کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انصاف ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا، اس موقع پر ارکان سندھ اسمبلی بلال غفار، راجہ اظہر اور سبحان علی ساحل بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں کوئی آئینی اقدام نہیں چاہتے، سندھ حکومت کا کام خدمت کرنا ہے، مال بنانا نہیں،اگر آپشنر نہ بچے تو وزیر اعظم سندھ میں آئینی اختیار استعمال کریں گے۔
انہوں نے سندھ میں رینجرز اور آرمی کو بااختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی یقینی ہے، نیب سندھ کےمحکمہ داخلہ کا آڈٹ کرائے اورچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ صوبائی وزرا کی دھمیکوں کا نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی فرمائش پر تعینات ہونے والے آئی جی پولیس امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکے،ان کا تبادلہ یقینی ہے، ہم کسی ڈیڈ لاک کی طرف نہیں جارہے، ہمارا مقصد سندھ میں امن قائم کرنا ہے، وزیر اعظم نے سندھ میں خراب حالات کا نوٹس لینے وزیر داخلہ کو بھیجا تو وزیر اعلیٰ سندھ گھبراہٹ میں شہدا کے لواحقین سے ملنے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں، کشمور، جیک آباد، شکارپور میں عام لوگوں کو اغوا کیا جارہاہے، ڈاکوؤں کے پاس ائیر کرافٹ بندوقیں، راکٹ لانچر ہیں، پولیس کے پاس بکتر بندگاڑیاں بھی دو نمبر ہیں، سندھ پولیس کے پاس کبوتر مارنے والی بندوقیں ہیں، ایس ایس پی نے شکار پور واقعے کی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں ڈاکوؤں کے پیچھے سیاسی شخصیات کا ہاتھ ہے، تو پیپلز پارٹی نے ایس ایس پی رضوان کے خلاف ایکشن لیا،جب کہ ایکشن سیاسی شخصیات کے خلاف لینا چاہیئے تھا۔ بلاول زرداری اور آصفہ کی حفاظت پر مامور اسپیشل سیکورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کو ڈاکوؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے کشمور اور شکار پور بھیجا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کرپشن پرآواز بلند کرنےوالے صحافیوں کو قتل کیا جارہا ہے، زمینوں پر قبضوں کے لیے پولیس کو استعمال کیا جارہا ہے، اربوں روپے پولیس پر خرچ کیے جاتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کہ سات سو 53 ارب روپے کا بجٹ کہاں گیا؟ رینجرز کو مزید اختیارات کیوں نہیں دیے جارہے؟ ہمیں گھروں میں گھس کر مارنے کی دھمکیاں دینے والے وزرا ڈاکوؤں کو ماریں، مراد علی شاہ اداروں کو تباہ و برباد کررہے ہیں اورسندھ حکومت ڈکیتوں کی سرپرستی کررہی ہے۔