ابوظبی میں قید تنہائی 2 روز کم کرنے کی تجویز زیر غور
فی الحال7 دن تک کھلاڑیوں اور آفیشلز کو تنہا رہنا ہوگا،ہوٹل کے کمروں میں ورزش کا سامان مہیا کر دیا گیا۔
ابوظبی میں قید تنہائی2روز کم کرنے کی تجویز پرغور جاری ہے، فی الحال7 دن تک پی ایس ایل میں شریک کھلاڑیوں اور آفیشلز کو آئسولیشن میں رہنا ہے۔
پی ایس ایل میں شرکت کیلیے تمام 6ٹیموں نے جمعرات کو ابوظبی پہنچ کر آئسولیشن شروع کر دی تھی، ٹیموں کو 2،2 کی صورت میں 3مختلف ہوٹلز میں ٹھہرایا گیا ہے، 2ہوٹلز سعادیات آئی لینڈ میں قریب ہی واقع ہیں البتہ تیسرا وہاں سے الگ جگہ پر فراری ٹریک کے پاس ہے۔
برطانوی کمیٹی ریسٹراٹا نے بائیو سیکیورٹی کے انتظامات سنبھال لیے ہیں، کراچی کے ہوٹل میں کھلاڑی کھلی ہوا میں سانس نہیں لے سکتے تھے مگر ابوظبی میں بالکونی سے سمندر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے،کھلاڑیوں کو ایکسرسائز کا سامان بھی فراہم کردیا گیا،گرین لسٹ میں شامل ممالک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانوی شہریوں کا قرنطینہ کرنا لازمی نہیں ہے۔
سفر سے 28 روز قبل ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے والے دیگر ممالک سے آنے والوں کو 5روز تک آئسولیشن میں رہنا پڑتا ہے، ویکسین نہ لگوانے والوں کو 10روز تک تنہا رہنا ہوگا، البتہ پی ایس ایل پروٹوکولز کے تحت تمام کھلاڑیوں اور آفیشلز کو7روز تک قرنطینہ کرنا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے آنے والوں کیلیے روم آئسولیشن میں 2 دن کی کمی پر غور ہو رہا ہے مگر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، صبح 8 سے 9 ناشتہ، دوپہر 2 سے 3 لنچ اوررات 8 سے 9 ڈنر ملتا ہے، رات 9 بجے اگلے دن کا مینیو کارڈ لے کر پھر کمرے کے باہر باکس رکھ دیا جاتا ہے،اگر کسی اور وقت کچھ کھانے کو منگوانا ہو تو اضافی ادائیگی کر کے ایسا ممکن ہوگا، ابتدائی 7روز تک ہاؤس کیپنگ اور لاؤنڈری کی خدمات فراہم نہیں کی جائیں گی، کھلاڑیوں کو اپنا کمرہ اور واش روم خود ہی صاف رکھنا پڑیں گے۔
قرنطینہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد سب کو ایک ٹریکر دیا جائے گا جس سے ان کی نقل و حرکت پر نظررکھی جائے گی،کمرے سے باہر جاتے ہوئے اسے پہننا لازمی ہوگا،فیس ماسک بھی لگانا ضروری ہے۔
کھلاڑیوں کیلیے یہ 7 دن گذارنا بہت دشوار ہے کیونکہ اس دوران وہ کمرے سے بالکل باہر نہیں جا سکتے نہ ہی کسی کو آنے کی اجازت ہے،ٹی وی اور انٹریٹ تفریح کا واحد ذریعہ ہیں،گوکہ جہاز اور ایئرپورٹ پر سب ساتھ رہے مگر ہوٹل میں الگ رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ دوران سفر اگر کوئی وائرس کی زد میں آیا تو وہ کسی اور کو متاثر نہ کر سکے۔
پی ایس ایل میں شرکت کیلیے تمام 6ٹیموں نے جمعرات کو ابوظبی پہنچ کر آئسولیشن شروع کر دی تھی، ٹیموں کو 2،2 کی صورت میں 3مختلف ہوٹلز میں ٹھہرایا گیا ہے، 2ہوٹلز سعادیات آئی لینڈ میں قریب ہی واقع ہیں البتہ تیسرا وہاں سے الگ جگہ پر فراری ٹریک کے پاس ہے۔
برطانوی کمیٹی ریسٹراٹا نے بائیو سیکیورٹی کے انتظامات سنبھال لیے ہیں، کراچی کے ہوٹل میں کھلاڑی کھلی ہوا میں سانس نہیں لے سکتے تھے مگر ابوظبی میں بالکونی سے سمندر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے،کھلاڑیوں کو ایکسرسائز کا سامان بھی فراہم کردیا گیا،گرین لسٹ میں شامل ممالک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانوی شہریوں کا قرنطینہ کرنا لازمی نہیں ہے۔
سفر سے 28 روز قبل ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے والے دیگر ممالک سے آنے والوں کو 5روز تک آئسولیشن میں رہنا پڑتا ہے، ویکسین نہ لگوانے والوں کو 10روز تک تنہا رہنا ہوگا، البتہ پی ایس ایل پروٹوکولز کے تحت تمام کھلاڑیوں اور آفیشلز کو7روز تک قرنطینہ کرنا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے آنے والوں کیلیے روم آئسولیشن میں 2 دن کی کمی پر غور ہو رہا ہے مگر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، صبح 8 سے 9 ناشتہ، دوپہر 2 سے 3 لنچ اوررات 8 سے 9 ڈنر ملتا ہے، رات 9 بجے اگلے دن کا مینیو کارڈ لے کر پھر کمرے کے باہر باکس رکھ دیا جاتا ہے،اگر کسی اور وقت کچھ کھانے کو منگوانا ہو تو اضافی ادائیگی کر کے ایسا ممکن ہوگا، ابتدائی 7روز تک ہاؤس کیپنگ اور لاؤنڈری کی خدمات فراہم نہیں کی جائیں گی، کھلاڑیوں کو اپنا کمرہ اور واش روم خود ہی صاف رکھنا پڑیں گے۔
قرنطینہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد سب کو ایک ٹریکر دیا جائے گا جس سے ان کی نقل و حرکت پر نظررکھی جائے گی،کمرے سے باہر جاتے ہوئے اسے پہننا لازمی ہوگا،فیس ماسک بھی لگانا ضروری ہے۔
کھلاڑیوں کیلیے یہ 7 دن گذارنا بہت دشوار ہے کیونکہ اس دوران وہ کمرے سے بالکل باہر نہیں جا سکتے نہ ہی کسی کو آنے کی اجازت ہے،ٹی وی اور انٹریٹ تفریح کا واحد ذریعہ ہیں،گوکہ جہاز اور ایئرپورٹ پر سب ساتھ رہے مگر ہوٹل میں الگ رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ دوران سفر اگر کوئی وائرس کی زد میں آیا تو وہ کسی اور کو متاثر نہ کر سکے۔