اسمگلنگ روکنے کے لیے پختونخوا میں نیا کسٹم نظام لانے کا فیصلہ

ملک بھر میں فروخت ہونے والی اسمگل شدہ اشیاکا 80فیصد کوئٹہ سے ملک بھر میں بھیجا جاتا ہے، ایف بی آر ذرائع

ملک بھر میں فروخت ہونے والی اسمگل شدہ اشیاکا 80فیصد کوئٹہ سے ملک بھر میں بھیجا جاتا ہے، ایف بی آر ذرائع (فوٹو:فائل)

ایف بی آر نے اسمگلنگ کی موثر روک تھام کیلیے محکمہ کسٹمز میں اہم تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا۔

خیبر پختونخوا میں کسٹم کا نیا آپریشنل نظام قائم کیا جائے گا اور اسمگلنگ کیلیے زیادہ استعمال ہونے والے اضلاع میں نئی کسٹم کلکٹریٹ قائم کی جائیں گی، پنجاب میں کسٹم کلکٹریٹس کی زمینی حدود اور آپریشنل اختیارا ت میں تبدیلیاں کی جائیں گی، ملک بھر میں محکمہ کسٹمز کے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹس کو کسٹمز کلکٹریٹس کا درجہ دیا جائے گا جبکہ ان کی ذمہ داریوں کا ازسر نو تعین ہوگا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین، چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد، ممبر کسٹمز ڈاکٹر طارق ہدیٰ کی باہمی مشاورت اور تمام فیلڈ افسران کی رائے لینے کے بعد ان تبدیلیوں کا فیصلہ کیا گیا۔


ایف بی آر ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں چیف کلکٹر کسٹمز عہدے کا کوئی افسر موجود نہیں ہے، صوبے کیلئے چیف کلکٹر کسٹمز کا نیا عہدہ تخلیق کیا جائے گا جو پورے صوبے میں محکمہ کسٹمز کا سربراہ ہوگا ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں نئی کسٹمز کلکٹریٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو صوبے میں تیسری کسٹم کلکٹریٹ ہو گی۔

ایف بی آر کے تیار کردہ نئے ایس اوپیز کے مطابق ملک بھر میں چیف کلکٹرز اور کلکٹرز کی ذمہ داریوں کا از سر نو تعین کردیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا اور سندھ میں کسٹم کلکٹریٹس کے آپریشنل اختیارات میں ردوبدل کیا گیا ہے جبکہ پاکستان کسٹمز کے حوالے سے سب سے اہم تبدیلیاں پنجاب میں کی جائیں گی۔

اسمگلنگ کی روک تھام میں ناکامی پر ملتان کسٹم کلکٹریٹ کی زمینی حدود اور اختیار میں کمی کی جائے گی ،کسٹمز کلکٹریٹ ملتان سے ساہیوال، فیصل آباد اور سرگودھا ڈویژنز میں اسمگلنگ کی روک تھام کی ذمہ داری واپس لیکر کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ لاہور کے سپردکرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق اس وقت ملک بھر میں فروخت ہونے والی اسمگل شدہ اشیاکا 80فیصد کوئٹہ سے ملک بھر میں بھیجا جاتا ہے اور اس تمام نیٹ ورک کا سرغنہ ایک ہی گروہ ہے۔
Load Next Story