کشمیریوں کے خون پر بھارت سے تعلقات بہتر نہیں کرسکتے وزیراعظم
حکومت سنبھالی تو پہلے دن سے ہی اپوزیشن نے فوج کو کہنا شروع کردیا کہ الیکٹڈ گورنمنٹ کو گرادو، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کشمیریوں کے خون پر بھارت سے تعلقات بہتر نہیں کرسکتے۔
جب حکومت سنبھالی
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہنا شروع کردیا تھا کہ حکومت نااہل ہے، اپوزیشن نے کہا این آر او دے دو تو آپ اہل ہوں گے، انہوں نے فوج کو کہنا شروع کردیا کہ الیکٹڈ گورنمنٹ کو گرادو، ان کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ اتنی گروتھ کیسے ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے ہمیں مشکل وقت سے گزار دیا ہے، اگلاوقت آسان ہوجائےگا، محنت کے بعد انسان اوپر جاتا ہے، قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشکل کے بعد آسانیاں آئیں گی۔
ہاؤسنگ سوسائٹیز
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جسٹس عظمت کی سربراہی میں ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف اقدام کررہےہیں، ایک بورڈ بنایا ہے جو فیصلہ کرے گا کہ کون سی ہاوَسنگ سوسائٹی لیگل ہے، جعلی کاغذات سے پلاٹس کئی بار بک چکا ہوتا ہے، کئی سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں جن میں کافی لوگ رہ رہے ہیں، ان کیلئے نظام لارہے ہیں، پنجاب، خیبرپختون خوا اور اسلام آباد میں ساری زمین کو کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات جلد ویب سائٹس پر ڈال دیں گے۔
کشمیر اور فلسطین پر پاکستان کا مؤقف
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سے اگرتعلقات بہتر ہوجائیں تو کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے انہوں نے کتنی قربانیاں دی ہیں، اگر بھارت سے تعلقات بناتے ہیں تو یہ کشمیر کے لوگوں سے غداری ہوگی، کشمیریوں کے خون کی سودے بازی نہیں ہو سکتی، فلسطین کامسئلہ بھی کشمیر جیسا ہے، بھارت باہر سے لوگوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر کی شناخت تبدیل کررہا ہے، اور یہی کام اسرائیلی کررہے ہیں، مسئلہ فلسطین کا حل ظلم نہیں ہے۔
صوبوں میں پانی کی تقسیم کا مسئلہ
سندھ میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، ہماری حکومت 10 ڈیمز بنارہی ہے، یہ المیہ ہے کہ جو ڈیم 50 سال پہلے بننے چاہیے تھے وہ اب بن رہے ہیں، صوبوں کے حصے میں پانی کی کمی آرہی ہے، صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے، صوبوں کے اندر پانی کی تقسیم کا بہت بڑا مسئلہ ہے، کمزور غریب کسان کے پاس پانی نہیں پہنچتا اس کاپانی چوری ہوجاتا ہے، طاقت وار اپنی زمین میں پانی لے جا تا ہے اور کمزور کی زمین سوکھی رہ جاتی ہے، کمزور لوگوں کو پانی پہنچانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
رنگ روڈ کرپشن کیس
رنگ روڈ کرپشن کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ رنگ روڈ میں فراڈ ہورہا ہے اور اس منصوبے کے ذریعے طاقتور لوگوں کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے، اینٹی کرپشن کی ٹیم رنگ روڈ منصوبے پر انکوائری کررہی ہے، راولپنڈی کو رنگ روڈ کی بہت ضرورت ہے، رنگ روڈ کو جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا ہی ہوگا۔
اپوزیشن کا مقصد ذاتی ہے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈ ی ایم اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کا مقصد صرف ذاتی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت کو بلیک میل کرکے کرپشن کیسز ختم کیے جائیں، کیوں کہ انہوں نے کرپشن کرکے عوام کا پیسہ چوری کیا، جو لوگ سائیکلوں پر تھے آج وہ لینڈ کروزر پر آگئے ہیں، جن کی سائیکلوں کی دکان تھی آج وہ لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں رہ رہے ہیں، اگر ان کا مقصد عوام ہوتا تو اب تک یہ حکومت گراچکے ہوتے۔ ملک درست سمت میں لگ چکا ہے، اپوزیشن سمجھ ہی نہیں رہی تھی کہ حکومت معاشی مشکلات سے نکلے گی، اب یہ بجٹ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے، قوم اپوزیشن کی چوری بچانے میں ان کا ساتھ نہیں دے گی۔
بیلتھ کارڈ کی تقسیم
وزیراعظم نے بتایا کہ سب سے پہلے ہیلتھ کارڈ خیبر پختونخو امیں لائے تھے، خیبرپختونخوا میں 10 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، ساہیوال اور ڈی جی خان میں سب کو ہیلتھ کارڈ فراہم کردیئے گئے ہیں، سال کے آخر تک پورے پنجا ب میں ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، غریب گھرانے میں بیماری آجائے تو ان کیلئے بڑی مشکل ہوجاتی ہے، حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ پورے ملک میں اسپتال بنائے جائیں، دیہاتوں میں زیادہ تر بنیادی مراکز صحت (بی ایچ یوز) خالی پڑے رہتے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر کو اسپتالوں کی تعمیر کے لئے سستی زمین دیں گے، پرائیویٹ سیکٹر اس لیے دیہات نہیں آتا کہ غریب لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہوتا۔
ٹیکس محصولات
عمران خان نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنے لوگوں کو بچایا اور معیشت کو بھی بچایا، آج ہماری معیشت بہترین ہورہی ہے، ایف بی آر نے ریکارڈ کلیکشن کی ہے، کبھی ہمارے ملک میں اتنا زیادہ ٹیکس اکٹھا نہیں ہوا، اب تک 4ہزار 143ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے ہمارے ٹیکس کے پیسے میں اضافہ ہوگا، ٹیکس کلیکشن بڑھنے سے ہمارےپاس لوگوں کے اوپرپیسے خرچنے کیلئے زیادہ پیسہ ہوگا، جولائی سے اگست سےہم آٹومیشن پرچلے جائیں گے۔
نواز شریف اور پنجاب پولیس
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اداروں اور معیشت کو مزید بہتر کریں گے، 30 سال سے پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ہے، نوازشریف دور میں پنجاب پولیس میں 25 ہزار مجرموں کو بھرتی کیا گیا، ن لیگ کے ایم پی ایز اور ایم این ایز نے زمینوں پر قبضے کیے ہوئے تھے، جب پولیس کو مخالفین کیخلاف استعمال کیا جائے تو اس نے خراب ہونا ہے، پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تھوڑاوقت لگے گا، قوم اٹھتی ہے اور اپنے اداروں کو بہتر کرتی ہے، جس ملک کے ادارے بہتر ہوتے وہ قوم آگے نکل جاتی ہے، مدینہ کی ریاست میں قانون کی بالا دستی تھی۔
ایک زرداری سب پر بھاری
عمران خان نے کہا کہ قوم بڑی بن ہی نہیں سکتی جب تک ان کا کردار بڑا نہ ہو، جنگیں ہارنے سے قومیں تباہ نہیں ہوتی، قوم کی اخلاقیات ختم ہوجائیں تو وہ قوم ختم ہوجاتی ہے، کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری اور کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے، ان پرکرپشن کی فلمیں بنی ہوئی ہیں، انہوں نے قوم کی اخلاقیات ختم کردیں۔
عوام سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری، ہمیں بہت مشکل وقت میں حکومت ملی، جب حکومت میں آئے تو بیرونی اور اندرونی قرضوں کا بوجھ تھا، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسائل نہیں ملے جتنے ہمیں ملے، کسی کو امید بھی نہیں تھی کہ جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد ہوگی، اب ماہرین کے مطابق جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد سے بھی اوپر جائےگی۔
جب حکومت سنبھالی
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہنا شروع کردیا تھا کہ حکومت نااہل ہے، اپوزیشن نے کہا این آر او دے دو تو آپ اہل ہوں گے، انہوں نے فوج کو کہنا شروع کردیا کہ الیکٹڈ گورنمنٹ کو گرادو، ان کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ اتنی گروتھ کیسے ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے ہمیں مشکل وقت سے گزار دیا ہے، اگلاوقت آسان ہوجائےگا، محنت کے بعد انسان اوپر جاتا ہے، قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشکل کے بعد آسانیاں آئیں گی۔
ہاؤسنگ سوسائٹیز
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جسٹس عظمت کی سربراہی میں ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف اقدام کررہےہیں، ایک بورڈ بنایا ہے جو فیصلہ کرے گا کہ کون سی ہاوَسنگ سوسائٹی لیگل ہے، جعلی کاغذات سے پلاٹس کئی بار بک چکا ہوتا ہے، کئی سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں جن میں کافی لوگ رہ رہے ہیں، ان کیلئے نظام لارہے ہیں، پنجاب، خیبرپختون خوا اور اسلام آباد میں ساری زمین کو کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات جلد ویب سائٹس پر ڈال دیں گے۔
کشمیر اور فلسطین پر پاکستان کا مؤقف
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سے اگرتعلقات بہتر ہوجائیں تو کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے انہوں نے کتنی قربانیاں دی ہیں، اگر بھارت سے تعلقات بناتے ہیں تو یہ کشمیر کے لوگوں سے غداری ہوگی، کشمیریوں کے خون کی سودے بازی نہیں ہو سکتی، فلسطین کامسئلہ بھی کشمیر جیسا ہے، بھارت باہر سے لوگوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر کی شناخت تبدیل کررہا ہے، اور یہی کام اسرائیلی کررہے ہیں، مسئلہ فلسطین کا حل ظلم نہیں ہے۔
صوبوں میں پانی کی تقسیم کا مسئلہ
سندھ میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، ہماری حکومت 10 ڈیمز بنارہی ہے، یہ المیہ ہے کہ جو ڈیم 50 سال پہلے بننے چاہیے تھے وہ اب بن رہے ہیں، صوبوں کے حصے میں پانی کی کمی آرہی ہے، صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے، صوبوں کے اندر پانی کی تقسیم کا بہت بڑا مسئلہ ہے، کمزور غریب کسان کے پاس پانی نہیں پہنچتا اس کاپانی چوری ہوجاتا ہے، طاقت وار اپنی زمین میں پانی لے جا تا ہے اور کمزور کی زمین سوکھی رہ جاتی ہے، کمزور لوگوں کو پانی پہنچانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
رنگ روڈ کرپشن کیس
رنگ روڈ کرپشن کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ رنگ روڈ میں فراڈ ہورہا ہے اور اس منصوبے کے ذریعے طاقتور لوگوں کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے، اینٹی کرپشن کی ٹیم رنگ روڈ منصوبے پر انکوائری کررہی ہے، راولپنڈی کو رنگ روڈ کی بہت ضرورت ہے، رنگ روڈ کو جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا ہی ہوگا۔
اپوزیشن کا مقصد ذاتی ہے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈ ی ایم اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کا مقصد صرف ذاتی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت کو بلیک میل کرکے کرپشن کیسز ختم کیے جائیں، کیوں کہ انہوں نے کرپشن کرکے عوام کا پیسہ چوری کیا، جو لوگ سائیکلوں پر تھے آج وہ لینڈ کروزر پر آگئے ہیں، جن کی سائیکلوں کی دکان تھی آج وہ لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں رہ رہے ہیں، اگر ان کا مقصد عوام ہوتا تو اب تک یہ حکومت گراچکے ہوتے۔ ملک درست سمت میں لگ چکا ہے، اپوزیشن سمجھ ہی نہیں رہی تھی کہ حکومت معاشی مشکلات سے نکلے گی، اب یہ بجٹ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے، قوم اپوزیشن کی چوری بچانے میں ان کا ساتھ نہیں دے گی۔
بیلتھ کارڈ کی تقسیم
وزیراعظم نے بتایا کہ سب سے پہلے ہیلتھ کارڈ خیبر پختونخو امیں لائے تھے، خیبرپختونخوا میں 10 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، ساہیوال اور ڈی جی خان میں سب کو ہیلتھ کارڈ فراہم کردیئے گئے ہیں، سال کے آخر تک پورے پنجا ب میں ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، غریب گھرانے میں بیماری آجائے تو ان کیلئے بڑی مشکل ہوجاتی ہے، حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ پورے ملک میں اسپتال بنائے جائیں، دیہاتوں میں زیادہ تر بنیادی مراکز صحت (بی ایچ یوز) خالی پڑے رہتے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر کو اسپتالوں کی تعمیر کے لئے سستی زمین دیں گے، پرائیویٹ سیکٹر اس لیے دیہات نہیں آتا کہ غریب لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہوتا۔
ٹیکس محصولات
عمران خان نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنے لوگوں کو بچایا اور معیشت کو بھی بچایا، آج ہماری معیشت بہترین ہورہی ہے، ایف بی آر نے ریکارڈ کلیکشن کی ہے، کبھی ہمارے ملک میں اتنا زیادہ ٹیکس اکٹھا نہیں ہوا، اب تک 4ہزار 143ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے ہمارے ٹیکس کے پیسے میں اضافہ ہوگا، ٹیکس کلیکشن بڑھنے سے ہمارےپاس لوگوں کے اوپرپیسے خرچنے کیلئے زیادہ پیسہ ہوگا، جولائی سے اگست سےہم آٹومیشن پرچلے جائیں گے۔
نواز شریف اور پنجاب پولیس
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اداروں اور معیشت کو مزید بہتر کریں گے، 30 سال سے پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ہے، نوازشریف دور میں پنجاب پولیس میں 25 ہزار مجرموں کو بھرتی کیا گیا، ن لیگ کے ایم پی ایز اور ایم این ایز نے زمینوں پر قبضے کیے ہوئے تھے، جب پولیس کو مخالفین کیخلاف استعمال کیا جائے تو اس نے خراب ہونا ہے، پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تھوڑاوقت لگے گا، قوم اٹھتی ہے اور اپنے اداروں کو بہتر کرتی ہے، جس ملک کے ادارے بہتر ہوتے وہ قوم آگے نکل جاتی ہے، مدینہ کی ریاست میں قانون کی بالا دستی تھی۔
ایک زرداری سب پر بھاری
عمران خان نے کہا کہ قوم بڑی بن ہی نہیں سکتی جب تک ان کا کردار بڑا نہ ہو، جنگیں ہارنے سے قومیں تباہ نہیں ہوتی، قوم کی اخلاقیات ختم ہوجائیں تو وہ قوم ختم ہوجاتی ہے، کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری اور کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے، ان پرکرپشن کی فلمیں بنی ہوئی ہیں، انہوں نے قوم کی اخلاقیات ختم کردیں۔