کراچی کے میگا ویکسی نیشن سینٹر کی یومیہ تعداد 10 ہزار سے تجاوز
شہریوں کا خالی ہالز میں قطاریں لگوانے، پانی کا انتظام کرنے اور بزرگوں کیلیے خصوصی سہولت کی فراہمی کا مطالبہ
شہر قائد میں کورونا کی حفاظتی ویکسین لگانے کیلیے شہریوں کی بڑی تعداد ایکسپو سینٹر میں قائم میگا ویکسینیشن سینٹر کا رخ کرنے لگی، ویکسین لگوانے والوں کی یومیہ تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی، ایکسپو سینٹر کے احاطے میں طویل قطاریں لگنے لگیں، دھوپ گرمی سے پریشان شہریوں نے انتظامات میں بہتری لانے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپو سینٹر کے قیام کے بعد پہلے 20روز کے دوران سوالاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ویکسین سینٹر میں مارننگ شفٹ کے انچارج ڈاکٹر حسنین نے بتایاکہ ویکسین لگانے کے لیے آنے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، یومیہ اوسط 10ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جس میں مزید اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ میگا ویکسین سینٹر میں یومیہ25ہزار افراد تک کو ویکسین لگانے کی گنجائش ہے جسے آنے والے دنوں میں دگنا کیا جائے گا۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین بالخصوص سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو 5جون تک کم از کم ایک ڈوز لگوانے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے جس کے بعد اساتذہ کی بڑی تعداد نے ایکسپو سینٹر کا رخ کرلیا جہاں طویل قطاروں اور گرمی کی وجہ سے عام شہریوں کے ساتھ اساتذہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ 5 جون تک ویکسین لگنے کا تو امکان نہیں لیکن بیشتر اساتذہ اس دھوپ گرمی کی وجہ سے بیمار ہوسکتے ہیں۔ اساتذہ نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ انھیں اسکولوں یا محکمہ تعلیم کے دفاتر میں ہی ویکسین لگائی جائے۔ ایکسپو سینٹر سمیت دیگر ویکسین مراکز میں دوسرا ڈوز لگوانے جانے والوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے مقررہ تاریخ کو 1166سے دوسرے ڈوز کا پیغام ملنے کے بعد ویکسین سینٹر کا رخ کیا جہاں محکمہ صحت کے آّن لائن نظام میں دوسرے ڈوز کی تصدیق نہیں ہورہی جس کی وجہ سے انھیں کچھ روز بعد رجوع کرنے کا کہا گیا۔
ایسے شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ دھوپ گرمی میں ڈیڑھ دو گھنٹے قطار میں لگنے کے بعد کاؤنٹر تک پہنچے جہاں سے انھیں ٹکا سا جواب دے کر فارغ کردیا اب ہم کہاں جائیں۔ ایکسپو سینٹر میں ویکسین کے لیے جانے والوں کا کہنا تھا کہ ویکسین سینٹر کے باہر احاطے میں سائے کا محدود انتظام ہے جبکہ قطار دور دور تک پھیلی ہوئی ہے۔ خواتین اور مردوں کے لیے ایک ہی قطار ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو کہا گیا کہ ان کے لیے ایکسپو سینٹر میں خصوصی کاؤنٹر ہوگا لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا کہ مزید ہالز میں بھی ویکسین کی سہولت فراہم کی جائے اور کھلی جگہوں پر قطار لگوانے کے بجائے ایکسپو سینٹر کے خالی ہالز میں قطاریں لگائی جائیں، پانی کا انتظام کیا جائے اور بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی سہولت فراہم کی جائے۔
ایکسپو سینٹر کے قیام کے بعد پہلے 20روز کے دوران سوالاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ویکسین سینٹر میں مارننگ شفٹ کے انچارج ڈاکٹر حسنین نے بتایاکہ ویکسین لگانے کے لیے آنے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، یومیہ اوسط 10ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جس میں مزید اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ میگا ویکسین سینٹر میں یومیہ25ہزار افراد تک کو ویکسین لگانے کی گنجائش ہے جسے آنے والے دنوں میں دگنا کیا جائے گا۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین بالخصوص سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو 5جون تک کم از کم ایک ڈوز لگوانے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے جس کے بعد اساتذہ کی بڑی تعداد نے ایکسپو سینٹر کا رخ کرلیا جہاں طویل قطاروں اور گرمی کی وجہ سے عام شہریوں کے ساتھ اساتذہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ 5 جون تک ویکسین لگنے کا تو امکان نہیں لیکن بیشتر اساتذہ اس دھوپ گرمی کی وجہ سے بیمار ہوسکتے ہیں۔ اساتذہ نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ انھیں اسکولوں یا محکمہ تعلیم کے دفاتر میں ہی ویکسین لگائی جائے۔ ایکسپو سینٹر سمیت دیگر ویکسین مراکز میں دوسرا ڈوز لگوانے جانے والوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے مقررہ تاریخ کو 1166سے دوسرے ڈوز کا پیغام ملنے کے بعد ویکسین سینٹر کا رخ کیا جہاں محکمہ صحت کے آّن لائن نظام میں دوسرے ڈوز کی تصدیق نہیں ہورہی جس کی وجہ سے انھیں کچھ روز بعد رجوع کرنے کا کہا گیا۔
ایسے شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ دھوپ گرمی میں ڈیڑھ دو گھنٹے قطار میں لگنے کے بعد کاؤنٹر تک پہنچے جہاں سے انھیں ٹکا سا جواب دے کر فارغ کردیا اب ہم کہاں جائیں۔ ایکسپو سینٹر میں ویکسین کے لیے جانے والوں کا کہنا تھا کہ ویکسین سینٹر کے باہر احاطے میں سائے کا محدود انتظام ہے جبکہ قطار دور دور تک پھیلی ہوئی ہے۔ خواتین اور مردوں کے لیے ایک ہی قطار ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو کہا گیا کہ ان کے لیے ایکسپو سینٹر میں خصوصی کاؤنٹر ہوگا لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا کہ مزید ہالز میں بھی ویکسین کی سہولت فراہم کی جائے اور کھلی جگہوں پر قطار لگوانے کے بجائے ایکسپو سینٹر کے خالی ہالز میں قطاریں لگائی جائیں، پانی کا انتظام کیا جائے اور بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی سہولت فراہم کی جائے۔