امریکا کا جنوبی کوریا سے میزائل معاہدہ منافقانہ عمل ہے شمالی کوریا
معاہدے کے تحت جنوبی کوریا پر 800 کلومیٹر سے زائد رینج والے بیلسٹک میزائل پر پابندی ختم ہوگئی
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والے میزائل معاہدے کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے 21 مئی کو امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والے میزائل معاہدے پر کڑی تنقید شروع کردی ہے اور اس معاہدے کو امریکا کا منافقانہ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر شمالی کوریا کی جانب سے یہ پہلا ردعمل ہے تاہم اعلیٰ قیادت کی جانب سے معاہدے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے ترجمان اور تجزیہ کار کم میونگ نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ امریکا نے جنوبی کوریا کو زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی تیاری کی اجازت دیکر شمالی کوریا کی سالمیت کو چیلنج کیا ہے اس لیے شمالی کوریا کا اصل ہدف جنوبی کوریا کی فوج نہیں بلکہ امریکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا کے سربراہان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت جنوبی کوریا پر بیلسٹک میزائلوں کی حد 800 کلومیٹر تک محدود رکھنے کی پابندی ختم کردی گئی ہے جب کہ شمالی کوریا پر یہ پابندی بدستور قائم ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے 21 مئی کو امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والے میزائل معاہدے پر کڑی تنقید شروع کردی ہے اور اس معاہدے کو امریکا کا منافقانہ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر شمالی کوریا کی جانب سے یہ پہلا ردعمل ہے تاہم اعلیٰ قیادت کی جانب سے معاہدے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے ترجمان اور تجزیہ کار کم میونگ نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ امریکا نے جنوبی کوریا کو زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی تیاری کی اجازت دیکر شمالی کوریا کی سالمیت کو چیلنج کیا ہے اس لیے شمالی کوریا کا اصل ہدف جنوبی کوریا کی فوج نہیں بلکہ امریکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا کے سربراہان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت جنوبی کوریا پر بیلسٹک میزائلوں کی حد 800 کلومیٹر تک محدود رکھنے کی پابندی ختم کردی گئی ہے جب کہ شمالی کوریا پر یہ پابندی بدستور قائم ہے۔