کورونا کی آڑ میں زیادتیاں تاجروں کا سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کا اعلان
کراچی کے تاجروں کا حکومت کو منگل سے 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم، احتجاج، شٹر ڈاؤن ہڑتال اور ٹیکس کی ادائیگی روکنے کا فیصلہ
کورونا لاک ڈاؤن کی آڑ میں زیادتیوں سے دلبر داشتہ تاجروں نے اپنے مطالبات کے حق میں سندھ حکومت کو کل سے 72 گھنٹے تک کا الٹی میٹم دیتے ہوئے احتجاج کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان پیر کو کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان کی سربراہی میں منعقدہ شہر بھر کے تاجر نمائندوں پر مشتمل مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ منگل کی شام سے شروع ہونے والی الٹی میٹم کی مدت ختم ہوتے ہی شہر بھر کے تاجر احتجاج اور شٹر ڈاؤن ہڑتال پر جانے کے لیے مجبور ہوں گے اور بطور احتجاج سندھ اور وفاق کو ٹیکسوں کی ادائیگیاں بھی روک دی جائیں گی۔
کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ مشاورتی اجلاس میں مارکیٹوں کے کھلنے کا دورانیہ 6 بجے سے بڑھا کر 8 بجے شب کرنے اور ہفتے میں صرف ایک دن مارکیٹیں بند رکھنے کا مطالبہ پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں تاجروں پر عائد کیے جانے والے جرمانوں کی پالیسی ختم کرنے پر زور دیا گیا کیونکہ اس اقدام سے ناصرف خوف وہراس کا ماحول پیدا ہورہا ہے بلکہ تاجروں پر دفعہ 188 کے تحت مقدمات قائم ہونے سے ان کا کرائم ریکارڈ بن رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ایس او پیز کی کارروائیوں پر پولیس یا انتظامیہ کی زیادتی پر کمیٹی بنائی جائے جبکہ شادی ہالز ریسٹورنٹس کو ایس اوپیز کے ساتھ کاروبار کرنے اجازت دی جائے۔
یہ اعلان پیر کو کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان کی سربراہی میں منعقدہ شہر بھر کے تاجر نمائندوں پر مشتمل مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ منگل کی شام سے شروع ہونے والی الٹی میٹم کی مدت ختم ہوتے ہی شہر بھر کے تاجر احتجاج اور شٹر ڈاؤن ہڑتال پر جانے کے لیے مجبور ہوں گے اور بطور احتجاج سندھ اور وفاق کو ٹیکسوں کی ادائیگیاں بھی روک دی جائیں گی۔
کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ مشاورتی اجلاس میں مارکیٹوں کے کھلنے کا دورانیہ 6 بجے سے بڑھا کر 8 بجے شب کرنے اور ہفتے میں صرف ایک دن مارکیٹیں بند رکھنے کا مطالبہ پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں تاجروں پر عائد کیے جانے والے جرمانوں کی پالیسی ختم کرنے پر زور دیا گیا کیونکہ اس اقدام سے ناصرف خوف وہراس کا ماحول پیدا ہورہا ہے بلکہ تاجروں پر دفعہ 188 کے تحت مقدمات قائم ہونے سے ان کا کرائم ریکارڈ بن رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ایس او پیز کی کارروائیوں پر پولیس یا انتظامیہ کی زیادتی پر کمیٹی بنائی جائے جبکہ شادی ہالز ریسٹورنٹس کو ایس اوپیز کے ساتھ کاروبار کرنے اجازت دی جائے۔