پاکستانی مصنف کی کتاب ایمزون کی ٹاپ ریٹنگ پر آگئی
’8 ہڈن کمانڈمنٹس،چیمپیئز ڈونٹ وائیلیٹ‘میں ان صلاحیتوں کے بارے بتایا گیا ہےجن سے کسی بھی شعبے میں کامیاب ہوا جاسکتا ہے
KARACHI:
ایک پاکستانی مصنف کی کتاب' 8 ہڈن کمانڈمنٹس، چیمپیئزڈونٹ وائیلیٹ' ایمزون ٹاپ ریٹنگ پر آگئی ہے اور دنیا بھر میں اس کتاب کی طلب بڑھ رہی ہے۔ کتاب میں ان 8 خداداد صلاحیتوں اور عوامل کا ذکر کیا گیا ہے جن پرعمل سے ناصرف کھیل بلکہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں کامیابیوں سے ہمکنار ہوا جاسکتا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے کتاب کے مصنف محمدعاصم نے اپنی اس کتاب کو عالمی امن اور ہم آہنگی کے نام کیا ہے۔ محمدعاصم سول سروسزاکیڈمی میں چیف انسٹرکٹر ہیں تاہم سپورٹس میں دلچسپی اورکتابیں لکھناان کا شوق ہے۔ محمدعاصم نے رواں سال مارچ میں 8 ہڈن کمانڈمنٹس،چیمپیئنزڈونٹ وائلیٹ کے نام سے کتاب لکھی ہے جوایمزون پرناصرف ٹاپ رینکنگ پرہے بلکہ اسے خاصی پذیرائی بھی مل رہی ہے، دنیاکی کئی اہم شخصیات کی جانب سے کتاب کے حصول کی خواہش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد عاصم نے بتایا کہ انہوں نے کئی برسوں کی تحقیق اور مطالعے کے بعد ایسے 8 اصولوں کی نشاندہی کی ہے جن پرعمل درآمد کسی بھی کھیل میں چیمپیئن بننے کے لئے ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ آٹھ خداددادصلاحیتیں اورعوام ہیں جن کا تعلق انسان کے دل ودماغ اورروحانیت سے ہوتا ہے ۔یہ وہ اصول ہیں جو ہمیں سپورٹس مین کی زندگی میں واضع نظرآئیں گے، جن کھلاڑیوں نے ان اصولوں سے انحراف کیا وہ کامیابیوں کی راہ میں پیچھے رہ گئے اورجنہوں نے ان پرعمل کیا وہ دنیاکے چیمپئین بنے۔یہ وہ اصول ہیں جنہیں اب دنیا سائنسی طورپربھی تسلیم کرچکی ہے،ان اصولوں میں سب سے اہم قوت ارادی ہے، لوگ کہتے ہیں کہ سپورٹس مین اپنی صلاحیت کی وجہ سے بنتاہے ،ایسانہیں ہےکامیاب سپورٹس مین کے لئے مضبوط قوت ارادی کاہوناضروری ہے، قوت ارادی پھرصلاحیت پیداکرتی ہے۔قوت ارادی کا دل سے اوردل کا جسم کے مختلف اعضاسے گہراتعلق ہوتا ہے۔ دوسری اہم چیز ہر کھلاڑی کا منفرد اور نیچرل اسٹائل ہے، اسے اپنے نیچرل اسٹائل کو پہچاننا ہوتا ہے، چیمپیئنز ایک نگاہ میں صورت حال کو بھانپنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح وہ شروع سے ہی اپنا ذہن بنالیتے ہیں کہ انہیں چیمیئن بننا ہے اور اپنے اس فیصلے پر کاربند رہتے ہیں، اس میں انہیں کئی سال لگ سکتے ہیں ۔ایک اوراہم اصول یہ ہے کہ شکست کو تسلیم کرنا اور پھر اس شکست سے سیکھنا،اسی طرح دیگر اصولوں کا ذکر کیا ہے جن کی تفصیل کتاب کے مطالعے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
محمدعاصم نے بتایا کہ انہوں نے ان اصولوں کو مختلف کھلاڑیوں پرلاگوکرتے ہوئے ان کی مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کی ہے،ان میں سب سے بڑی مثال عالمی باکسر محمدعلی کی ہے، محمدعلی نے 60 کی دہائی میں اپنی قوت ارادی اورمنفرداندازسے کامیابیاں حاصل کیں، حالانکہ اگر ٹیلنٹ کے حساب سے دیکھاجائے تواس دور میں ان سے زیادہ باصلاحیت باکسرموجود تھے۔ اپنی کتاب میں انہوں نے دوپاکستانی کھلاڑیوں جہانگیر خان اور ہاشم خان کا ذکر کیا ہے، دونوں کھلاڑی ایک ہی گیم کھیلتے تھے لیکن دونوں کا انداز مختلف تھا، یہ وہ کھلاڑی ہیں جنہیں دنیانے بلاشک وشبہ تسلیم کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی بات کی جائے توکرکٹ میں وہ ایک لیجینڈ اورمتاثرکن کھلاڑی ہیں مگر ان کے دور میں چار اور کھلاڑی بھی تھے جو آل راؤنڈرتھے اور ان کے مقابلے میں آتے تھے۔ عمران خان پر الگ موضوع پر کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ انسان کی سوچ ہی ہے جواس کو اٹھاتی ہے اورکامیابیوں سے ہمکنارکرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمزون پران کی کتاب کوبہت زیادہ پذیرائی مل رہی ہے اوراب تو دنیا کی کئی اہم شخصیات کی طرف سے ای میلز آئی ہیں اوروہ کتاب مانگ رہی ہیں، اس کے علاوہ کتاب پر تبصرے آنا بھی شروع ہوگئے ہیں، وہ تنقیدی تبصروں کا خیرمقدم کریں گے اور ان کی روشنی میں کتاب کے آئندہ ایڈیشن میں تبدیلی میں لاسکتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں انسان کی لکھی ہوئی کوئی تحریر حرف آخرنہیں ہوتی ہے۔
ایک پاکستانی مصنف کی کتاب' 8 ہڈن کمانڈمنٹس، چیمپیئزڈونٹ وائیلیٹ' ایمزون ٹاپ ریٹنگ پر آگئی ہے اور دنیا بھر میں اس کتاب کی طلب بڑھ رہی ہے۔ کتاب میں ان 8 خداداد صلاحیتوں اور عوامل کا ذکر کیا گیا ہے جن پرعمل سے ناصرف کھیل بلکہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں کامیابیوں سے ہمکنار ہوا جاسکتا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے کتاب کے مصنف محمدعاصم نے اپنی اس کتاب کو عالمی امن اور ہم آہنگی کے نام کیا ہے۔ محمدعاصم سول سروسزاکیڈمی میں چیف انسٹرکٹر ہیں تاہم سپورٹس میں دلچسپی اورکتابیں لکھناان کا شوق ہے۔ محمدعاصم نے رواں سال مارچ میں 8 ہڈن کمانڈمنٹس،چیمپیئنزڈونٹ وائلیٹ کے نام سے کتاب لکھی ہے جوایمزون پرناصرف ٹاپ رینکنگ پرہے بلکہ اسے خاصی پذیرائی بھی مل رہی ہے، دنیاکی کئی اہم شخصیات کی جانب سے کتاب کے حصول کی خواہش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد عاصم نے بتایا کہ انہوں نے کئی برسوں کی تحقیق اور مطالعے کے بعد ایسے 8 اصولوں کی نشاندہی کی ہے جن پرعمل درآمد کسی بھی کھیل میں چیمپیئن بننے کے لئے ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ آٹھ خداددادصلاحیتیں اورعوام ہیں جن کا تعلق انسان کے دل ودماغ اورروحانیت سے ہوتا ہے ۔یہ وہ اصول ہیں جو ہمیں سپورٹس مین کی زندگی میں واضع نظرآئیں گے، جن کھلاڑیوں نے ان اصولوں سے انحراف کیا وہ کامیابیوں کی راہ میں پیچھے رہ گئے اورجنہوں نے ان پرعمل کیا وہ دنیاکے چیمپئین بنے۔یہ وہ اصول ہیں جنہیں اب دنیا سائنسی طورپربھی تسلیم کرچکی ہے،ان اصولوں میں سب سے اہم قوت ارادی ہے، لوگ کہتے ہیں کہ سپورٹس مین اپنی صلاحیت کی وجہ سے بنتاہے ،ایسانہیں ہےکامیاب سپورٹس مین کے لئے مضبوط قوت ارادی کاہوناضروری ہے، قوت ارادی پھرصلاحیت پیداکرتی ہے۔قوت ارادی کا دل سے اوردل کا جسم کے مختلف اعضاسے گہراتعلق ہوتا ہے۔ دوسری اہم چیز ہر کھلاڑی کا منفرد اور نیچرل اسٹائل ہے، اسے اپنے نیچرل اسٹائل کو پہچاننا ہوتا ہے، چیمپیئنز ایک نگاہ میں صورت حال کو بھانپنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح وہ شروع سے ہی اپنا ذہن بنالیتے ہیں کہ انہیں چیمیئن بننا ہے اور اپنے اس فیصلے پر کاربند رہتے ہیں، اس میں انہیں کئی سال لگ سکتے ہیں ۔ایک اوراہم اصول یہ ہے کہ شکست کو تسلیم کرنا اور پھر اس شکست سے سیکھنا،اسی طرح دیگر اصولوں کا ذکر کیا ہے جن کی تفصیل کتاب کے مطالعے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
محمدعاصم نے بتایا کہ انہوں نے ان اصولوں کو مختلف کھلاڑیوں پرلاگوکرتے ہوئے ان کی مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کی ہے،ان میں سب سے بڑی مثال عالمی باکسر محمدعلی کی ہے، محمدعلی نے 60 کی دہائی میں اپنی قوت ارادی اورمنفرداندازسے کامیابیاں حاصل کیں، حالانکہ اگر ٹیلنٹ کے حساب سے دیکھاجائے تواس دور میں ان سے زیادہ باصلاحیت باکسرموجود تھے۔ اپنی کتاب میں انہوں نے دوپاکستانی کھلاڑیوں جہانگیر خان اور ہاشم خان کا ذکر کیا ہے، دونوں کھلاڑی ایک ہی گیم کھیلتے تھے لیکن دونوں کا انداز مختلف تھا، یہ وہ کھلاڑی ہیں جنہیں دنیانے بلاشک وشبہ تسلیم کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی بات کی جائے توکرکٹ میں وہ ایک لیجینڈ اورمتاثرکن کھلاڑی ہیں مگر ان کے دور میں چار اور کھلاڑی بھی تھے جو آل راؤنڈرتھے اور ان کے مقابلے میں آتے تھے۔ عمران خان پر الگ موضوع پر کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ انسان کی سوچ ہی ہے جواس کو اٹھاتی ہے اورکامیابیوں سے ہمکنارکرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمزون پران کی کتاب کوبہت زیادہ پذیرائی مل رہی ہے اوراب تو دنیا کی کئی اہم شخصیات کی طرف سے ای میلز آئی ہیں اوروہ کتاب مانگ رہی ہیں، اس کے علاوہ کتاب پر تبصرے آنا بھی شروع ہوگئے ہیں، وہ تنقیدی تبصروں کا خیرمقدم کریں گے اور ان کی روشنی میں کتاب کے آئندہ ایڈیشن میں تبدیلی میں لاسکتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں انسان کی لکھی ہوئی کوئی تحریر حرف آخرنہیں ہوتی ہے۔