آئندہ بجٹ میں رئیل سیکٹر کے ٹیکس رجیم پر نظرثانی متوقع
زیرغور ٹیکس اقدامات سے آئندہ مالی سال 8ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا
حکومت آئندہ بجٹ میں رئیل سیکٹر کے ٹیکس رجیم پر نظرثانی کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں پر غور کرہی ہے 8ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ غیرمنقولہ جائیداد سے حاصل شدہ 2کروڑ سے زائد کی آمدن پر نارمل ٹیکس رجیم کے تحت عائد کیا جاسکتا ہے جس سے اضافی 4 اب روپے ٹیکس آمدن حاصل ہوگی۔ موجودہ کیپیٹل گین ٹیکس ( سی جی ٹی) ڈیڑھ کروڑ روپے کی بلندترین انکم سلیب کے لیے صرف 10 فیصد ہے۔ اس کے مقابلے میں اگر ایک شخص کی سالانہ تنخواہ ایک کروڑ 20لاکھ سے 3 کروڑ کے درمیان ہو تو اسے 27.5فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جائیدادوں کے کرائے سے حاصل ہو نے والی آمدنی پر بھی ٹیکسوں پر نظرثانی کرسکتی ہے جس سے اضافی 4 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔ دونوں اقدامات سے حاصل ہونے والا مجموعی ٹیکس 8 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا جبکہ اس سے کئی گنا زیادہ حکومت صرف اسلام آباد کے مضافات میں جائیدادوں کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے مساوی لاکر حاصل کرسکتی ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے مضافات میں جائیدادوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے مگر یہ اضافہ29 اپریل کو جاری ہونے والے لوکل ایڈمنسٹریشن کے نوٹیفکیشن میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس کے برعکس مقامی انتظامیہ نے جائیداد کی قیمتوں میں دو بار نظرثانی کے بعد کمی کی ہے جس سے ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 62کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ غیرمنقولہ جائیداد سے حاصل شدہ 2کروڑ سے زائد کی آمدن پر نارمل ٹیکس رجیم کے تحت عائد کیا جاسکتا ہے جس سے اضافی 4 اب روپے ٹیکس آمدن حاصل ہوگی۔ موجودہ کیپیٹل گین ٹیکس ( سی جی ٹی) ڈیڑھ کروڑ روپے کی بلندترین انکم سلیب کے لیے صرف 10 فیصد ہے۔ اس کے مقابلے میں اگر ایک شخص کی سالانہ تنخواہ ایک کروڑ 20لاکھ سے 3 کروڑ کے درمیان ہو تو اسے 27.5فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جائیدادوں کے کرائے سے حاصل ہو نے والی آمدنی پر بھی ٹیکسوں پر نظرثانی کرسکتی ہے جس سے اضافی 4 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔ دونوں اقدامات سے حاصل ہونے والا مجموعی ٹیکس 8 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا جبکہ اس سے کئی گنا زیادہ حکومت صرف اسلام آباد کے مضافات میں جائیدادوں کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے مساوی لاکر حاصل کرسکتی ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے مضافات میں جائیدادوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے مگر یہ اضافہ29 اپریل کو جاری ہونے والے لوکل ایڈمنسٹریشن کے نوٹیفکیشن میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس کے برعکس مقامی انتظامیہ نے جائیداد کی قیمتوں میں دو بار نظرثانی کے بعد کمی کی ہے جس سے ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 62کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے۔