پنجاب ینگ ڈاکٹرز کا ہڑتال ختم کرنے کا اعلان
سروس اسٹرکچر کیلیے جدوجہد جاری رہے گی، زیادتی ہوئی تودوبارہ احتجاج کرینگے
پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ان ڈور اور آوٹ ڈور سروسز پیر (آج) سے بحال کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے جاری عدالتی کارروائی کے بعد مزید لائحہ عمل طے کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز وائے ڈی اے کی جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد صدر ڈاکٹر حامد بٹ اور ترجمان ڈاکٹر ناصر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے زیادتی کی تو حق کے لیے دوبارہ لڑیں گے، سروس اسٹرکچر کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ وائے ڈی اے کے رہنمائوں نے مزید کہا کہ انسانی جان بچانا ہماری پہلی ترجیح ہے لیکن ہمیں مجبور کرکے ہڑتالوں تک پہنچایا جاتا ہے' انھوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار ڈاکٹرز کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے کسی کو دھمکیاں نہیں دی جاتیں تمام ڈاکٹر کمیونٹی ہمارے ساتھ ہے۔ ملتان سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق لاہور میں ایسوسی ایشن کی جنرل کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹروں کے حقوق کے لیے لیگل ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ ہڑتال کے دوران بھرتی کیے گئے ڈاکٹروں کو برداشت نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں اسپتالوں سے نکال دیا جائے گا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے کہا کہ قتل کے کیس میں گرفتار چار ساتھی ڈاکٹروں کی رہائی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،
اپنے حق کے لیے ہر سطح تک جائیں گے، عوام اور سپریم کورٹ انصاف کریں، اب بھی مختلف علاقوں میں ڈاکٹرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور جھوٹی ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں، سرکاری اسپتالوں میں تعینات پولیس نہیں ہٹائی گئی۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز نے ایمرجنسی میں تو خدمات انجام دینا شروع کردی تھیں تاہم آئوٹ ڈور اور ان ڈور میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اتوار کو بھی ہڑتال رہی۔
ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور رحیم یارخان میں اتوار کو بھی ینگ ڈاکٹرز نے ان ڈور مریضوں کو طبی امداد فراہم نہیں کی بلکہ صرف ایمرجنسی میں کام جاری رکھا، ہڑتال کے باعث اسپتالوں کے وارڈز میں موجود مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جبکہ بہاولپور میں جزوی ہڑتال رہی اور بعض ینگ ڈاکٹرز نے انڈور مریضوں کو بھی طبی امداد فراہم کی۔
گزشتہ روز وائے ڈی اے کی جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد صدر ڈاکٹر حامد بٹ اور ترجمان ڈاکٹر ناصر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے زیادتی کی تو حق کے لیے دوبارہ لڑیں گے، سروس اسٹرکچر کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ وائے ڈی اے کے رہنمائوں نے مزید کہا کہ انسانی جان بچانا ہماری پہلی ترجیح ہے لیکن ہمیں مجبور کرکے ہڑتالوں تک پہنچایا جاتا ہے' انھوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار ڈاکٹرز کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے کسی کو دھمکیاں نہیں دی جاتیں تمام ڈاکٹر کمیونٹی ہمارے ساتھ ہے۔ ملتان سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق لاہور میں ایسوسی ایشن کی جنرل کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹروں کے حقوق کے لیے لیگل ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ ہڑتال کے دوران بھرتی کیے گئے ڈاکٹروں کو برداشت نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں اسپتالوں سے نکال دیا جائے گا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے کہا کہ قتل کے کیس میں گرفتار چار ساتھی ڈاکٹروں کی رہائی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،
اپنے حق کے لیے ہر سطح تک جائیں گے، عوام اور سپریم کورٹ انصاف کریں، اب بھی مختلف علاقوں میں ڈاکٹرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور جھوٹی ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں، سرکاری اسپتالوں میں تعینات پولیس نہیں ہٹائی گئی۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز نے ایمرجنسی میں تو خدمات انجام دینا شروع کردی تھیں تاہم آئوٹ ڈور اور ان ڈور میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اتوار کو بھی ہڑتال رہی۔
ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور رحیم یارخان میں اتوار کو بھی ینگ ڈاکٹرز نے ان ڈور مریضوں کو طبی امداد فراہم نہیں کی بلکہ صرف ایمرجنسی میں کام جاری رکھا، ہڑتال کے باعث اسپتالوں کے وارڈز میں موجود مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جبکہ بہاولپور میں جزوی ہڑتال رہی اور بعض ینگ ڈاکٹرز نے انڈور مریضوں کو بھی طبی امداد فراہم کی۔