زباں فہمی آلو سے آڑو تک
جدید ایرانی فارسی میں لفظ ’’آلو‘‘ سے مراد ہے آلو بخارا اور آلوچہ۔
KARACHI:
زباں فہمی 100
{بفضلہ تعالیٰ عزوجل سلسلہ 'زباں فہمی' کا سَواں کالم پیش کررہا ہوں۔ (سو واں یا ایک سوواں کہنا غلط ہے)۔ اس سلسلے کا آغاز انیس اپریل سن دوہزار پندرہ کو، روزنامہ ایکسپریس کے ادبی صفحے 'ادب نگری' سے ہوا۔ پہلا کالم تھا : 'صحافت کی ادائیں'۔
یہ سلسلہ بوجوہ باربار تعطل کا شکار ہوا اور پھر وقفے سے چلتا رہا ۔ سن دوہزار سترہ میں ادبی صفحہ مستقل طور پر ختم کیا گیا تو اس کا پچاسواں کالم اشاعت کے لیے تیار تھا۔ ایسے میں 'زباں فہمی' کے محرّک، محترم محمد عثمان جامعی، نگراں 'ادب نگری' نے فرمائش کی تو اِسی اخبار کے سنڈے میگزین میں 'سخن شناسی' کے عنوان سے پچیس مفصل مضامین تحریر کیے۔
(عثمان صاحب کے بعد، محترم محمد عارف عزیز اور انوارفطرت صاحب بھی نگراں رہے)۔ شدہ شدہ گذشتہ سال، عثمان صاحب کی فرمائش پر ' زباں فہمی' کا سلسلہ سنڈے میگزین میں جاری ہوا تو پچاسواں کالم، ''پیسہ بولتا ہے'' ضروری ترمیم واضافے کے بعد ، چوبیس مئی کو شایع ہوا اور پھر چل سو چل:https://www.express.pk/story/2043625/1/}۔
لو بھلا یہ آلو کا آڑو سے کیا رشتہ ہوسکتا ہے؟ سوچیں۔ یہ سوال لسانی تحقیق میں بہت اہم ہے اور یقیناً بہت سے اہل علم کو چونکادے گا۔ فرہنگ آصفیہ سے اکتساب کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہندی الاصل اردو لفظ، آلو (اسم مذکر) سے مراد ہے، کند، وہ جڑیں جو زمین کے اندر ہوتی ہیں، نیز ایک قسم کی ترکاری جس کا مزاج سرد وخشک ہے۔ آگے ہم اس سے مشابہ شکرقند (کند) کی بات کریں گے۔
{یہی لغت آڑو کے ذیل میں بتاتی ہے کہ یہ ہندی الاصل اسم مذکر ہے: ''ایک قسم کا پھل جسے فارسی میں شفتالو، عربی میں خُوخ کہتے ہیں۔ اس کی دوقسمیں ہیں۔ ایک چکئی ہوتا ہے اور ایک امرُود سے ملتا ہوا گول گول۔ چکئی آڑو کو فارسی والے سفترنگ اور عربی والے فَرسک کہتے ہیں۔
مزاجاً سردتر ہے''}۔ نوراللغات میں مزید وضاحت:''ہندی الاصل، سنسکِرِت میں آلُہ، جڑوالی ترکاری، مادّہ اول بمعنی جڑ، مذکر۔ ایک قسم کی ترکاری ، مذکر۔ آلو بخارا ؎ یاں بوسے چاہیے، گرہ ِزلف ِ یار کے+ممکن نہیں کہ دانہ آلو ہو چارہ ساز (مومنؔ)۔ آلوبخارا، مذکر۔ ایک قسم کا آلو، بخارا میں پیدا ہوتا ہے۔ آلو کا دُلما، ایک قسم کا کھانا، آلو کو خالی کرکے اُس میں قیمہ بھردیتے ہیں۔
آلوچہ (فارسی)، اسم مذکر، آلو بخارا سے مشابہ، ایک تُرش میوہ ہوتا ہے۔ آلو شفتالو، ایک کھیل ہے جس میں ایک لڑکا دوسرے کی چڈھی پر سوار ہوکر اپنے دونوں ہاتھوں سے اُس کی دونوں آنکھیں بند کرتا ہے.......''زباں فہمی کالم نمبر باون اور ترپن میں ہم نے برّصغیر پاک وہند میں پائے جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے ناموں کے ضمن میں اردو کے دیگر زبانوں سے اشتراک ومماثلت کی بات کی تھی۔
نوبت بہ ایں جا رسید کہ متعدد اسماء کا رشتہ انگریزی اور دیگر مغربی زبانوں سے نکل آیا۔ آلو کا انگریزی نام Potato، حیرت انگیز طور پر میمنی /گجراتی، مراٹھی اور سندھی کا رشتے دار۔یا۔ ہم رشتہ ہے۔ (اردو اور برصغیر کی دیگر زبانوں میں پودوں، سبزیوں اور پھلوں کے مشترک نام، مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، مؤرخہ سات جون و چودہ جون، سن دوہزار اکیس)۔ یہ کالم دو ویب سائٹس نے بلا حوالہ وبلا اجازت نقل کرلیے، حتیٰ کہ خاکسار کا نام تک حذف کردیا تاکہ ناواقف یہ سمجھیں کہ شاید یہ محنت شاقّہ اُنھی کی ہے۔
اس جملہ معترضہ سے قطع نظر کہنا یہ ہے کہ متعدد ذرائع سے تمام اہم زبانوں سے اسماء جمع کرتے ہوئے ہمیں ہندوستان میں مقیم، اردو اور میواتی (اردو کی قدیم وزندہ بولی) کے فاضل شاعر محترم اشرف میواتی صاحب (معلمِ تاریخ: مُوہوں، ہریانہ۔ ہندوستان) نے یہ اہم معلومات فراہم کی کہ میواتی میںعموماً حرف لام کی جگہ حرف ڑے بولا جاتا ہے، لہٰذا، آلو کو آڑو کہتے ہیں۔ اسی طرح کیلے کو کیڑا(کے ڑا)۔ اُس وقت ہمارے چودہ طبق روشن ہوگئے کہ یہ پہلو تو ماقبل کہیں کسی جگہ دیکھنے سننے میں نہ آیا تھا۔
{اب ذرا قندِمکرر کے طور پر ملاحظہ فرمائیں، زباں فہمی کالم نمبر ۵۳ (مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، مؤرخہ چودہ جون ،سن دوہزار اکیس) کا یہ اقتباس جس میں آلو کے متعلق گفتگو کی گئی تھی: آلو کو اردو کی طرح آسامی، بنگلہ، ہندی، اُڑیا، پنجابی، گوجری اور ہندکو میں بھی آلو کہتے ہیں۔ پشتو میں اسے آلو اور آلوگان کہتے ہیں۔ بروشسکی زبان میں بھی آلو ہے، شِنا میں ''ء لو'' ہے تو بَلتی میں اسے اَلو کہتے ہیں۔
ہماری مقامی فارسی میں بھی آلو ہے، مگر معیاری (ایرانی) فارسی میں اسے 'سیبِ زمینی' کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑا انکشاف یہ ہے کہ اردو کی قدیم، مگر زندہ بولی میواتی میں آلو کو آڑو کہتے ہیں، جبکہ یہ تو ہمارے ایک مفید اور مزے دارپھل کا نام ہے۔ (خاکسار کا قیاس ہے کہ پھل آڑو کا یہ نام، میواتی سے نکل کر اردو اور دیگر زبانوں میں رائج ہوا ہوگا)۔
کونکنی میں آلو کو آلوگیڈڈے کہا جاتا ہے۔ آلو کا انگریزی نام Potato، حیرت انگیز طور پر براہوئی کے پٹاٹہ، گجراتی کے پپیٹا، گجراتی کی بولی میمنی، مراٹھی اور سندھی کے بٹاٹہ (نیز پٹاٹہ) سے مماثل، بلکہ مشتق لگتا ہے}۔ زیربحث موضوع پر مزید تحقیق کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی ہوگیا کہ انگریزی کا Potato درحقیقت ہِسپانوی[Spanish]لفظ Patataکی ایک تبدیل شدہ شکل ہے اور یہ ہِسپانوی لفظ، مُحرّف ہے Taino کے لفظ Batataکا۔ یہ Tainoکون ہیں؟ یہ جزائر غرب الہند [West Indies/Caribbean] کے قدیم باشندے ہیں جو صدیوں سے کیوبا، جمیکا، ہیتی، ڈومینیکن ری پبلک، پورتورِیکو اور ورجِن آئی لینڈ میں مقیم ہیں۔ کولمبس کے وہاں پہنچنے کے بعد اُن کا ہِسپانوی لوگوں سے میل ملاپ ہوا جس کے نتیجے میں یہ لفظ پہلے ہِسپانوی اور پھر تبدیل ہوکر اِنگریزی میں داخل ہوگیا۔
[https://www.britannica.com/topic/Taino and The Concise Oxford Dictionary-1990s Edition]۔ اب تحقیق طلب نکتہ یہ ہے کہ برصغیر کی زبانوں میں اس لفظ کا اصل مادّہ کیسے اور کب داخل یا شامل ہوا۔ قیاس ہے کہ پُرتگیز اور ہِسپانوی حملہ آور سپاہ اور سیاحوں کے مقامی باشندوں سے اختلاط کے سبب ایسا ہوا ہوگا۔یا۔ بصورت ِدیگر یہ ممکن ہے کہ Taino کی زبان Arawakan سے کسی قسم کا انفرادی ربط ایسا لسانی اشتراک فراہم کرنے کا سبب بنا ہو۔ یہاںایک لسانی شگوفہ یہ ہے کہ جس طر ح جدید ایرانی فارسی میں آلو کو سیبِ زمینی کہا جاتا ہے، اسی طرح فرینچ میں بھی اس کا نام Pomme de terre (پوم دو تیغ) یعنی زمین کا سیب ہے۔
[Petit Dictionnaire Anglais-Francais et Francais-Anglais, Par Alfred Elwall: Framce-1938]۔
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ جدید ایرانی فارسی میں لفظ ''آلو'' سے مراد ہے آلو بخارا اور آلوچہ[Plum]۔ (فرہنگ انگلیسی فارسی از عباس آریان پورکاشانی و منوچہر آریان پور کاشانی: تہران۔۱۹۸۹ء)۔ اچھا جناب واپس آتے ہیں اپنے اصلی آلو کی طرف۔یہ اپنے موٹے بھدّے آلو کی بات چلی تو ہمیں یاد آیا کہ ہمارے یہاں بہت سے لوگ کسی کے موٹاپے یا بھدے پن کا مذاق اڑانے کے لیے اُس کا نام آلو رکھ دیتے ہیں۔ ہم نے بچپن میں سنا : ''موٹا آلو پِلپلا، بھَؤ (بہو) کو لے کر گر پڑا''......دوسرا مصرع یا بول، ناگفتنی ہے۔
ویسے جدید عوامی بولی [Slang] میں ایک مشہور عوامی محاورہ ہے: آلو رکھنا۔ اولین اردو سلینگ لغت (از ڈاکٹر رؤف پاریکھ) میں ''آلو رکھنا'' کے معانی یوں درج ہیں: بے وقوف بنانا، احمق بنانا، مذاق اُڑانا، چھیڑچھاڑ کا نشانہ بنانا۔ {اب ذرا ایک، قدرے غیرمتعلق، لسانی شگوفہ ملاحظہ فرمائیں: انگریزی میں ''مَسلے ہوئے آلو'' Mashed potatoes کہلاتے ہیں۔ یہ ترکیب فرینچ لفظ Macher سے مستعار ہے جس کا مطلب ہے، چبانا۔ گویا اس کا صحیح مفہوم ہوا، چبائے ہوئے آلو}۔ ظاہر ہے کہ یہ کوئی مستحسن بات نہیں کہ کسی کے کسی جسمانی عیب، نقص یا خامی کا مذاق اُڑایا جائے۔
مذاق کرنے اور مذاق اُڑانے میں بھی فرق ہوتا ہے جو اَب ہمارے یہاں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ اسے کیا کہیے کہ ہمارے ایک ممتاز کرکٹر، سابق کپتان انضمام الحق کو اُن کے دوست، سنگی ساتھی وغیرہ، (اُن کے موٹاپے کی وجہ سے)، نوجوانی میں ''آلو '' کہہ کر چھیڑا کرتے تھے۔ ادب ِاطفال میں آلو کی بڑی اہمیت ہے۔ بہت مشہور نظم ہے ، ''آلو میاں، آلو میاں کہا ں گئے تھے؟'':
آلو میاں (نظم)
آلو میاں، آلو میاں کہاں گئے تھے؟
سبزی کی ٹوکری میں سو رہے تھے
بینگن نے لات ماری، رو رہے تھے
(نیزیہ سنا: بینگن نے ڈانٹ دیا)
گاجر نے پیار کیا، ہنس رہے تھے
مٹر سے کیڑا نکلا، ڈر گئے تھے
کھیرے نے ''بھاؤ'' کیا، بھاگ گئے تھے
(یہ بھَؤ درست ہوگا۔ س ا ص)
آلو میاں، آلو میاں کہاں گئے تھے
سبزی کی ٹوکری میں سو رہے تھے
٭٭٭
نامور اردو مزاح گو، سید محمد جعفری نے علامہ اقبال کے 'شکوہ' کی مزاحیہ تضمین کرتے ہوئے آلو کو یاد رکھا:
گوشت خوری کے لیے ہند میں مشہور ہیں ہم
جب سے ہڑتال ہے، قصابوں کی مجبور ہیں ہم
چار ہفتہ ہوئے، قلیے سے بھی مہجور ہیں ہم
''نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم''
''اَے خدا شکوہ اربابِ وفا بھی سن لے''
خوگرِ گوشت سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے
آگیا عین ضیافت میں اگر ذکرِ بٹیر
اٹھ گئے نیر سے، ہونے بھی نا پائے تھے سیر
گھاس کھا کر کبھی جیتے ہیں نیستاں میں بھی شیر؟
تو ہی بتلا ترے بندوں میں ہے کون ایسا دلیر؟
تھی جو ہمسائے کی مرغی وہ چرائی ہم نے
نام پر تیرے چھری، اس پہ چلائی ہم نے
سرِ محفل مجھے کہتے ہوئے آتا ہے حجاب
قطع گردن سے پرے ہوتی ہے تیغِ قصاب
گوشت ملتا نہ تھا، آلو کے بنائے ہیں کباب
مرغ و ماہی ہوئے منڈی میں بھی اتنے کمیاب
جلد پہنچا جو وہاں، چل دیا مرغا لے کر
''آئے عشاق، گئے وعدہ فردا لے کر''
شہر میں گوشت کی خاطر صفت ِجام پھرے
ہم پھرے، جملہ اعزّاء پھرے، خدّام پھرے
جس جگہ پہنچے، اسی کوچے سے ناکام پھرے
''محفل کون و مکاں میں، سحر و شام پھرے''
شب میں چڑیوں کے بسیرے بھی نہ چھوڑے ہم نے
''بحرِ ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے''
ہو گئی قورمے اور قلیے سے خالی دنیا
رہ گئی مرغ پلاؤ کی خیالی دنیا
گوشت رخصت ہوا، دالوں نے سنبھالی دنیا
آج کل گھاس کی کرتی ہے جگالی دنیا
''طعن اغیار ہے، رسوائی ہے، ناداری ہے
کیا تری دہلی میں رہنے کا عوض خواری ہے''
٭٭٭
بنیادی طور پر ملک پَرُو [Peru] (اسے پیرو کہنا غلط ہے) اور بولیویا [Bolivia]کے خطہ کوہ Andes سے تعلق رکھنے والا آلو ، دنیا کی بڑی غذائی فصلوں میں شامل ہے۔ اب آتے ہیں، زردآلو (یعنی خوبانی) کی طرف۔ یہ خوبانی کی وہ مخصوص قسم ہے جس کا وطن وسطِ ایشیا، علی الخصوص آرمینیہ /آرمینیا ہے۔ اس کا نباتی نام [Botanical name] ہے: Prunus armeniaca۔ اسے کسی زمانے میں آرمینی سیب بھی کہا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ زردآلو کا قدیم زبان پہلوی (فارسی کی ماں) میں نام زردآلوگ یا آلوک تھا یعنی زرد رنگ کا آلو بخارا۔ اس کے دیگر زبانوں میں نام بالکل ملتے جُلتے ہیں۔ فہرست ملاحظہ ہو: تاجیک: زردالو، سُریانی: زاردَلو (واؤ ساکن) اور زاردلی، لاطینی: زِردالواورزِردالی، گجراتی: جڑدالو، ہندی/اردو: زردالو/زردآلو (وِکی پیڈیا سے سہو ہوا، خوبانی کی ساری قسمیں، اردو میں اسی نام سے موسوم نہیں)، {ہمارے فیس بک دوست جناب اقبال اے رحمن، بانی ومنتظم فیس بک حلقہ 'عروس البلاد کراچی' نے گزشتہ دنوں یہ بیان دے کر
بحث کا آغاز کیا تھا:''خوبانی کو انگریزی میں ایپریکوٹ [Apricot] کہتے ہیں، انڈین گجرات میں اسے جڑدال یا جڑدالو کہا جاتا ہے، ہمارے گھر میں بھی اسے جڑدال ہی کہتے تھے، ہم سوچتے تھے یہ بھلا کیا نام ہوا مگر ایک دن عقدہ کھلا کہ اصل لفظ'' زرد آلو ہے'' جس کا تیا پاچا ہم میمنوں نے جڑدال کی صورت کیا ہے''۔ جناب گلزاراحمد میمن نے بتایا کہ سندھی میں بھی اسے زردآلو کہتے ہیں، جناب احمد قاضی توفیق نے انکشاف کیا کہ مارواڑی میں بھی یہی نام ہے ، جبکہ محترم جمال روشن نے فرمایا کہ کوئٹہ اور بلوچستان میں اسے زردہ آلو کہا جاتا ہے}۔
قرہ قلپاق : زاردالی، قرغیز: زردولی، عثمانی (قدیم) ترکی: زِردالو اور زِردالی، ترکی: زِردالی، آرمینیائی: زِرتالی، زِرتالُو اور زاردالُو، بُلغاری: زارزالا، زارزالیجا اور زیردالا، کریمیائی تاتار: زِردالی، یونانی: زیردیلو، زِردیلی، زِردَلی، اور زیردِلا، رومانی: زرزَرا، روسی: زیردوولا، سربوکروشئین: زِردے لِیکا، اُزبِک : زَردولی۔
اب آتے ہیں آڑو کی طرف۔ یہ تو کہیں بھی لکھا ہوا نہیں دیکھا کہ واقعی یہ لفظ وہی ہے جس کا قیاس ہم کررہے ہیں، آڑو بمعنی آلو (میواتی)جسے عربی میں خوخ اور فارسی میں شفتالوکہتے ہیں۔ یہ لفظ پہلوی کے سِیپت توک اور سِیفتالوُگسے مشتق ہے جس کا مطلب دودھ +آلو بخارا۔ شفتالو یعنی آڑو کو فارسی اور دَری میں 'ہُلو' بھی کہتے ہیں، جبکہ شاعری میں بطور استعارہ، عاشق کے بوسے کو بھی شفتالو کہا جاتا ہے۔
(لغات کشوری از مولوی تصدق حسین رضوی)۔ آڑو کے متعلق یہ انکشاف بھی بہت دل چسپ ہے کہ انگریزی نام Peech اور فرینچ نام Pêche، درحقیقت ، قدیم رومیوں کی اصطلاح malum persicum یعنی فارسی یا ایرانی سیب سے مشتق ہے۔ اس کا نباتی نام Prunus persica بھی فارسی آلوبخارا[Persian plum]کے معنی دیتا ہے۔ یہاں ہمارے قارئین کرام سوچ میں مبتلا ہوگئے ہوں گے کہ باربار آلو، آلو بخارا، آلوچہ اور آڑوآپس میں خلط ملط کیوں ہورہے ہیں، تو صاحبو! کچھ محنت آپ بھی کیجئے اور تلاش کیجئے اسباب۔
زباں فہمی کالم نمبر ۵۳ (مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، مؤرخہ چودہ جون، سن دوہزار اکیس) میں یہ ذکر ہوچکا ہے کہ شکرقند کو ہندی اور پنجابی میں شکر کند، گجراتی میں شک کریا، آسامی اور بنگلہ میں میٹھا آلو اور اُڑیا میں چینی آلو کہتے ہیں۔ {اس موضوع پر خاکسار نے اپنے سلسلہ مضامین 'سخن شناسی' میں مزید وضاحت سے لکھا تھا :......اب آئیے شکرقند کی طرف جسے شکرقندی بھی کہا جاتا ہے۔
لفظی اعتبار سے اس کا مطلب بھی نہایت میٹھا ہے، مگر اصطلاح میں اس سے مراد وہ میٹھی ترکاری ہے جو زمین کے اندر پیدا ہوتی ہے، مولی جیسی ہوتی ہے اور جسے بھُون کر۔یا۔اُبال کر کھایا جاتا ہے اور اس کے اندر سے ایک سوت/دھاگا بھی نکلتا ہے۔ (اسے زمین قند بھی کہتے ہیں)۔ شکرقند کے طبی فوائد کے متعلق ماہرین تغذیہ (Dietitians or dieticians) سے تفصیلی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ خاکسار کو تو یہ پتا ہے کہ یہ لذیذ سبزی/ترکاری خاص طور پر اُن لوگو ں کے لیے مفید ہے جنھیں بوجوہ ہڈیوں، جوڑوں اور مُہروں کی کمزوری کی شکایت ہو۔ شکر قند کے مسلسل استعمال سے نظر اچھی ہوتی ہے ، نیز یہ سرطان [Cancer]سے تحفظ اور ڈھلتی عمر کے مسائل کے حل کے لیے مفید ہے۔ چلئے آپ کی آسانی کے لیے ایک اقتباس بہ زبان فرنگی نقل کئے دیتا ہوں جس سے معلوم ہوگا کہ یہ میٹھی شئے درحقیقت حیاتین کا خزانہ ہے:
"Sweet potatoes are high in vitamin A, vitamin B5, B6, thiamin, niacin, riboflavin, and, due to their orange color, are high in carotenoids," said San Diego-based nutritionist Laura Flores. Plus, they're fat-free, relatively low in sodium and have fewer calories than white potatoes - although they do have more sugar.[https://www.livescience.com/46016-sweet-potato-nutrition.html]
ترجمہ قصداً نہیں کررہا ہوں، قارئین ازخود زحمت کریں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ انگریزی نام کا مطلب تو ہے میٹھا آلو، مگر علم نباتات کی رُو سے اسے آلو سے کوئی نسبت، ناتا نہیں۔ فرنگی زبان کی ہر بات درست یا اچھی نہیں ہوتی، کیا سمجھے؟؟ ویسے ایک سرسری مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ اگر آلو سے موازنہ کیا جائے تو فوائد کے لحاظ سے شکرقند کا پلڑا بھاری ہے۔] سخن شناسی نمبر چھے بعنوان قند، شکر قند، زقند اور سمرقند، تحریر: سہیل احمدصدیقی، مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، سنڈے میگزین ، مؤرخہ ۱۷جولائی ۲۰۱۷ء[}۔
زباں فہمی 100
{بفضلہ تعالیٰ عزوجل سلسلہ 'زباں فہمی' کا سَواں کالم پیش کررہا ہوں۔ (سو واں یا ایک سوواں کہنا غلط ہے)۔ اس سلسلے کا آغاز انیس اپریل سن دوہزار پندرہ کو، روزنامہ ایکسپریس کے ادبی صفحے 'ادب نگری' سے ہوا۔ پہلا کالم تھا : 'صحافت کی ادائیں'۔
یہ سلسلہ بوجوہ باربار تعطل کا شکار ہوا اور پھر وقفے سے چلتا رہا ۔ سن دوہزار سترہ میں ادبی صفحہ مستقل طور پر ختم کیا گیا تو اس کا پچاسواں کالم اشاعت کے لیے تیار تھا۔ ایسے میں 'زباں فہمی' کے محرّک، محترم محمد عثمان جامعی، نگراں 'ادب نگری' نے فرمائش کی تو اِسی اخبار کے سنڈے میگزین میں 'سخن شناسی' کے عنوان سے پچیس مفصل مضامین تحریر کیے۔
(عثمان صاحب کے بعد، محترم محمد عارف عزیز اور انوارفطرت صاحب بھی نگراں رہے)۔ شدہ شدہ گذشتہ سال، عثمان صاحب کی فرمائش پر ' زباں فہمی' کا سلسلہ سنڈے میگزین میں جاری ہوا تو پچاسواں کالم، ''پیسہ بولتا ہے'' ضروری ترمیم واضافے کے بعد ، چوبیس مئی کو شایع ہوا اور پھر چل سو چل:https://www.express.pk/story/2043625/1/}۔
لو بھلا یہ آلو کا آڑو سے کیا رشتہ ہوسکتا ہے؟ سوچیں۔ یہ سوال لسانی تحقیق میں بہت اہم ہے اور یقیناً بہت سے اہل علم کو چونکادے گا۔ فرہنگ آصفیہ سے اکتساب کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہندی الاصل اردو لفظ، آلو (اسم مذکر) سے مراد ہے، کند، وہ جڑیں جو زمین کے اندر ہوتی ہیں، نیز ایک قسم کی ترکاری جس کا مزاج سرد وخشک ہے۔ آگے ہم اس سے مشابہ شکرقند (کند) کی بات کریں گے۔
{یہی لغت آڑو کے ذیل میں بتاتی ہے کہ یہ ہندی الاصل اسم مذکر ہے: ''ایک قسم کا پھل جسے فارسی میں شفتالو، عربی میں خُوخ کہتے ہیں۔ اس کی دوقسمیں ہیں۔ ایک چکئی ہوتا ہے اور ایک امرُود سے ملتا ہوا گول گول۔ چکئی آڑو کو فارسی والے سفترنگ اور عربی والے فَرسک کہتے ہیں۔
مزاجاً سردتر ہے''}۔ نوراللغات میں مزید وضاحت:''ہندی الاصل، سنسکِرِت میں آلُہ، جڑوالی ترکاری، مادّہ اول بمعنی جڑ، مذکر۔ ایک قسم کی ترکاری ، مذکر۔ آلو بخارا ؎ یاں بوسے چاہیے، گرہ ِزلف ِ یار کے+ممکن نہیں کہ دانہ آلو ہو چارہ ساز (مومنؔ)۔ آلوبخارا، مذکر۔ ایک قسم کا آلو، بخارا میں پیدا ہوتا ہے۔ آلو کا دُلما، ایک قسم کا کھانا، آلو کو خالی کرکے اُس میں قیمہ بھردیتے ہیں۔
آلوچہ (فارسی)، اسم مذکر، آلو بخارا سے مشابہ، ایک تُرش میوہ ہوتا ہے۔ آلو شفتالو، ایک کھیل ہے جس میں ایک لڑکا دوسرے کی چڈھی پر سوار ہوکر اپنے دونوں ہاتھوں سے اُس کی دونوں آنکھیں بند کرتا ہے.......''زباں فہمی کالم نمبر باون اور ترپن میں ہم نے برّصغیر پاک وہند میں پائے جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے ناموں کے ضمن میں اردو کے دیگر زبانوں سے اشتراک ومماثلت کی بات کی تھی۔
نوبت بہ ایں جا رسید کہ متعدد اسماء کا رشتہ انگریزی اور دیگر مغربی زبانوں سے نکل آیا۔ آلو کا انگریزی نام Potato، حیرت انگیز طور پر میمنی /گجراتی، مراٹھی اور سندھی کا رشتے دار۔یا۔ ہم رشتہ ہے۔ (اردو اور برصغیر کی دیگر زبانوں میں پودوں، سبزیوں اور پھلوں کے مشترک نام، مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، مؤرخہ سات جون و چودہ جون، سن دوہزار اکیس)۔ یہ کالم دو ویب سائٹس نے بلا حوالہ وبلا اجازت نقل کرلیے، حتیٰ کہ خاکسار کا نام تک حذف کردیا تاکہ ناواقف یہ سمجھیں کہ شاید یہ محنت شاقّہ اُنھی کی ہے۔
اس جملہ معترضہ سے قطع نظر کہنا یہ ہے کہ متعدد ذرائع سے تمام اہم زبانوں سے اسماء جمع کرتے ہوئے ہمیں ہندوستان میں مقیم، اردو اور میواتی (اردو کی قدیم وزندہ بولی) کے فاضل شاعر محترم اشرف میواتی صاحب (معلمِ تاریخ: مُوہوں، ہریانہ۔ ہندوستان) نے یہ اہم معلومات فراہم کی کہ میواتی میںعموماً حرف لام کی جگہ حرف ڑے بولا جاتا ہے، لہٰذا، آلو کو آڑو کہتے ہیں۔ اسی طرح کیلے کو کیڑا(کے ڑا)۔ اُس وقت ہمارے چودہ طبق روشن ہوگئے کہ یہ پہلو تو ماقبل کہیں کسی جگہ دیکھنے سننے میں نہ آیا تھا۔
{اب ذرا قندِمکرر کے طور پر ملاحظہ فرمائیں، زباں فہمی کالم نمبر ۵۳ (مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، مؤرخہ چودہ جون ،سن دوہزار اکیس) کا یہ اقتباس جس میں آلو کے متعلق گفتگو کی گئی تھی: آلو کو اردو کی طرح آسامی، بنگلہ، ہندی، اُڑیا، پنجابی، گوجری اور ہندکو میں بھی آلو کہتے ہیں۔ پشتو میں اسے آلو اور آلوگان کہتے ہیں۔ بروشسکی زبان میں بھی آلو ہے، شِنا میں ''ء لو'' ہے تو بَلتی میں اسے اَلو کہتے ہیں۔
ہماری مقامی فارسی میں بھی آلو ہے، مگر معیاری (ایرانی) فارسی میں اسے 'سیبِ زمینی' کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑا انکشاف یہ ہے کہ اردو کی قدیم، مگر زندہ بولی میواتی میں آلو کو آڑو کہتے ہیں، جبکہ یہ تو ہمارے ایک مفید اور مزے دارپھل کا نام ہے۔ (خاکسار کا قیاس ہے کہ پھل آڑو کا یہ نام، میواتی سے نکل کر اردو اور دیگر زبانوں میں رائج ہوا ہوگا)۔
کونکنی میں آلو کو آلوگیڈڈے کہا جاتا ہے۔ آلو کا انگریزی نام Potato، حیرت انگیز طور پر براہوئی کے پٹاٹہ، گجراتی کے پپیٹا، گجراتی کی بولی میمنی، مراٹھی اور سندھی کے بٹاٹہ (نیز پٹاٹہ) سے مماثل، بلکہ مشتق لگتا ہے}۔ زیربحث موضوع پر مزید تحقیق کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی ہوگیا کہ انگریزی کا Potato درحقیقت ہِسپانوی[Spanish]لفظ Patataکی ایک تبدیل شدہ شکل ہے اور یہ ہِسپانوی لفظ، مُحرّف ہے Taino کے لفظ Batataکا۔ یہ Tainoکون ہیں؟ یہ جزائر غرب الہند [West Indies/Caribbean] کے قدیم باشندے ہیں جو صدیوں سے کیوبا، جمیکا، ہیتی، ڈومینیکن ری پبلک، پورتورِیکو اور ورجِن آئی لینڈ میں مقیم ہیں۔ کولمبس کے وہاں پہنچنے کے بعد اُن کا ہِسپانوی لوگوں سے میل ملاپ ہوا جس کے نتیجے میں یہ لفظ پہلے ہِسپانوی اور پھر تبدیل ہوکر اِنگریزی میں داخل ہوگیا۔
[https://www.britannica.com/topic/Taino and The Concise Oxford Dictionary-1990s Edition]۔ اب تحقیق طلب نکتہ یہ ہے کہ برصغیر کی زبانوں میں اس لفظ کا اصل مادّہ کیسے اور کب داخل یا شامل ہوا۔ قیاس ہے کہ پُرتگیز اور ہِسپانوی حملہ آور سپاہ اور سیاحوں کے مقامی باشندوں سے اختلاط کے سبب ایسا ہوا ہوگا۔یا۔ بصورت ِدیگر یہ ممکن ہے کہ Taino کی زبان Arawakan سے کسی قسم کا انفرادی ربط ایسا لسانی اشتراک فراہم کرنے کا سبب بنا ہو۔ یہاںایک لسانی شگوفہ یہ ہے کہ جس طر ح جدید ایرانی فارسی میں آلو کو سیبِ زمینی کہا جاتا ہے، اسی طرح فرینچ میں بھی اس کا نام Pomme de terre (پوم دو تیغ) یعنی زمین کا سیب ہے۔
[Petit Dictionnaire Anglais-Francais et Francais-Anglais, Par Alfred Elwall: Framce-1938]۔
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ جدید ایرانی فارسی میں لفظ ''آلو'' سے مراد ہے آلو بخارا اور آلوچہ[Plum]۔ (فرہنگ انگلیسی فارسی از عباس آریان پورکاشانی و منوچہر آریان پور کاشانی: تہران۔۱۹۸۹ء)۔ اچھا جناب واپس آتے ہیں اپنے اصلی آلو کی طرف۔یہ اپنے موٹے بھدّے آلو کی بات چلی تو ہمیں یاد آیا کہ ہمارے یہاں بہت سے لوگ کسی کے موٹاپے یا بھدے پن کا مذاق اڑانے کے لیے اُس کا نام آلو رکھ دیتے ہیں۔ ہم نے بچپن میں سنا : ''موٹا آلو پِلپلا، بھَؤ (بہو) کو لے کر گر پڑا''......دوسرا مصرع یا بول، ناگفتنی ہے۔
ویسے جدید عوامی بولی [Slang] میں ایک مشہور عوامی محاورہ ہے: آلو رکھنا۔ اولین اردو سلینگ لغت (از ڈاکٹر رؤف پاریکھ) میں ''آلو رکھنا'' کے معانی یوں درج ہیں: بے وقوف بنانا، احمق بنانا، مذاق اُڑانا، چھیڑچھاڑ کا نشانہ بنانا۔ {اب ذرا ایک، قدرے غیرمتعلق، لسانی شگوفہ ملاحظہ فرمائیں: انگریزی میں ''مَسلے ہوئے آلو'' Mashed potatoes کہلاتے ہیں۔ یہ ترکیب فرینچ لفظ Macher سے مستعار ہے جس کا مطلب ہے، چبانا۔ گویا اس کا صحیح مفہوم ہوا، چبائے ہوئے آلو}۔ ظاہر ہے کہ یہ کوئی مستحسن بات نہیں کہ کسی کے کسی جسمانی عیب، نقص یا خامی کا مذاق اُڑایا جائے۔
مذاق کرنے اور مذاق اُڑانے میں بھی فرق ہوتا ہے جو اَب ہمارے یہاں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ اسے کیا کہیے کہ ہمارے ایک ممتاز کرکٹر، سابق کپتان انضمام الحق کو اُن کے دوست، سنگی ساتھی وغیرہ، (اُن کے موٹاپے کی وجہ سے)، نوجوانی میں ''آلو '' کہہ کر چھیڑا کرتے تھے۔ ادب ِاطفال میں آلو کی بڑی اہمیت ہے۔ بہت مشہور نظم ہے ، ''آلو میاں، آلو میاں کہا ں گئے تھے؟'':
آلو میاں (نظم)
آلو میاں، آلو میاں کہاں گئے تھے؟
سبزی کی ٹوکری میں سو رہے تھے
بینگن نے لات ماری، رو رہے تھے
(نیزیہ سنا: بینگن نے ڈانٹ دیا)
گاجر نے پیار کیا، ہنس رہے تھے
مٹر سے کیڑا نکلا، ڈر گئے تھے
کھیرے نے ''بھاؤ'' کیا، بھاگ گئے تھے
(یہ بھَؤ درست ہوگا۔ س ا ص)
آلو میاں، آلو میاں کہاں گئے تھے
سبزی کی ٹوکری میں سو رہے تھے
٭٭٭
نامور اردو مزاح گو، سید محمد جعفری نے علامہ اقبال کے 'شکوہ' کی مزاحیہ تضمین کرتے ہوئے آلو کو یاد رکھا:
گوشت خوری کے لیے ہند میں مشہور ہیں ہم
جب سے ہڑتال ہے، قصابوں کی مجبور ہیں ہم
چار ہفتہ ہوئے، قلیے سے بھی مہجور ہیں ہم
''نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم''
''اَے خدا شکوہ اربابِ وفا بھی سن لے''
خوگرِ گوشت سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے
آگیا عین ضیافت میں اگر ذکرِ بٹیر
اٹھ گئے نیر سے، ہونے بھی نا پائے تھے سیر
گھاس کھا کر کبھی جیتے ہیں نیستاں میں بھی شیر؟
تو ہی بتلا ترے بندوں میں ہے کون ایسا دلیر؟
تھی جو ہمسائے کی مرغی وہ چرائی ہم نے
نام پر تیرے چھری، اس پہ چلائی ہم نے
سرِ محفل مجھے کہتے ہوئے آتا ہے حجاب
قطع گردن سے پرے ہوتی ہے تیغِ قصاب
گوشت ملتا نہ تھا، آلو کے بنائے ہیں کباب
مرغ و ماہی ہوئے منڈی میں بھی اتنے کمیاب
جلد پہنچا جو وہاں، چل دیا مرغا لے کر
''آئے عشاق، گئے وعدہ فردا لے کر''
شہر میں گوشت کی خاطر صفت ِجام پھرے
ہم پھرے، جملہ اعزّاء پھرے، خدّام پھرے
جس جگہ پہنچے، اسی کوچے سے ناکام پھرے
''محفل کون و مکاں میں، سحر و شام پھرے''
شب میں چڑیوں کے بسیرے بھی نہ چھوڑے ہم نے
''بحرِ ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے''
ہو گئی قورمے اور قلیے سے خالی دنیا
رہ گئی مرغ پلاؤ کی خیالی دنیا
گوشت رخصت ہوا، دالوں نے سنبھالی دنیا
آج کل گھاس کی کرتی ہے جگالی دنیا
''طعن اغیار ہے، رسوائی ہے، ناداری ہے
کیا تری دہلی میں رہنے کا عوض خواری ہے''
٭٭٭
بنیادی طور پر ملک پَرُو [Peru] (اسے پیرو کہنا غلط ہے) اور بولیویا [Bolivia]کے خطہ کوہ Andes سے تعلق رکھنے والا آلو ، دنیا کی بڑی غذائی فصلوں میں شامل ہے۔ اب آتے ہیں، زردآلو (یعنی خوبانی) کی طرف۔ یہ خوبانی کی وہ مخصوص قسم ہے جس کا وطن وسطِ ایشیا، علی الخصوص آرمینیہ /آرمینیا ہے۔ اس کا نباتی نام [Botanical name] ہے: Prunus armeniaca۔ اسے کسی زمانے میں آرمینی سیب بھی کہا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ زردآلو کا قدیم زبان پہلوی (فارسی کی ماں) میں نام زردآلوگ یا آلوک تھا یعنی زرد رنگ کا آلو بخارا۔ اس کے دیگر زبانوں میں نام بالکل ملتے جُلتے ہیں۔ فہرست ملاحظہ ہو: تاجیک: زردالو، سُریانی: زاردَلو (واؤ ساکن) اور زاردلی، لاطینی: زِردالواورزِردالی، گجراتی: جڑدالو، ہندی/اردو: زردالو/زردآلو (وِکی پیڈیا سے سہو ہوا، خوبانی کی ساری قسمیں، اردو میں اسی نام سے موسوم نہیں)، {ہمارے فیس بک دوست جناب اقبال اے رحمن، بانی ومنتظم فیس بک حلقہ 'عروس البلاد کراچی' نے گزشتہ دنوں یہ بیان دے کر
بحث کا آغاز کیا تھا:''خوبانی کو انگریزی میں ایپریکوٹ [Apricot] کہتے ہیں، انڈین گجرات میں اسے جڑدال یا جڑدالو کہا جاتا ہے، ہمارے گھر میں بھی اسے جڑدال ہی کہتے تھے، ہم سوچتے تھے یہ بھلا کیا نام ہوا مگر ایک دن عقدہ کھلا کہ اصل لفظ'' زرد آلو ہے'' جس کا تیا پاچا ہم میمنوں نے جڑدال کی صورت کیا ہے''۔ جناب گلزاراحمد میمن نے بتایا کہ سندھی میں بھی اسے زردآلو کہتے ہیں، جناب احمد قاضی توفیق نے انکشاف کیا کہ مارواڑی میں بھی یہی نام ہے ، جبکہ محترم جمال روشن نے فرمایا کہ کوئٹہ اور بلوچستان میں اسے زردہ آلو کہا جاتا ہے}۔
قرہ قلپاق : زاردالی، قرغیز: زردولی، عثمانی (قدیم) ترکی: زِردالو اور زِردالی، ترکی: زِردالی، آرمینیائی: زِرتالی، زِرتالُو اور زاردالُو، بُلغاری: زارزالا، زارزالیجا اور زیردالا، کریمیائی تاتار: زِردالی، یونانی: زیردیلو، زِردیلی، زِردَلی، اور زیردِلا، رومانی: زرزَرا، روسی: زیردوولا، سربوکروشئین: زِردے لِیکا، اُزبِک : زَردولی۔
اب آتے ہیں آڑو کی طرف۔ یہ تو کہیں بھی لکھا ہوا نہیں دیکھا کہ واقعی یہ لفظ وہی ہے جس کا قیاس ہم کررہے ہیں، آڑو بمعنی آلو (میواتی)جسے عربی میں خوخ اور فارسی میں شفتالوکہتے ہیں۔ یہ لفظ پہلوی کے سِیپت توک اور سِیفتالوُگسے مشتق ہے جس کا مطلب دودھ +آلو بخارا۔ شفتالو یعنی آڑو کو فارسی اور دَری میں 'ہُلو' بھی کہتے ہیں، جبکہ شاعری میں بطور استعارہ، عاشق کے بوسے کو بھی شفتالو کہا جاتا ہے۔
(لغات کشوری از مولوی تصدق حسین رضوی)۔ آڑو کے متعلق یہ انکشاف بھی بہت دل چسپ ہے کہ انگریزی نام Peech اور فرینچ نام Pêche، درحقیقت ، قدیم رومیوں کی اصطلاح malum persicum یعنی فارسی یا ایرانی سیب سے مشتق ہے۔ اس کا نباتی نام Prunus persica بھی فارسی آلوبخارا[Persian plum]کے معنی دیتا ہے۔ یہاں ہمارے قارئین کرام سوچ میں مبتلا ہوگئے ہوں گے کہ باربار آلو، آلو بخارا، آلوچہ اور آڑوآپس میں خلط ملط کیوں ہورہے ہیں، تو صاحبو! کچھ محنت آپ بھی کیجئے اور تلاش کیجئے اسباب۔
زباں فہمی کالم نمبر ۵۳ (مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، مؤرخہ چودہ جون، سن دوہزار اکیس) میں یہ ذکر ہوچکا ہے کہ شکرقند کو ہندی اور پنجابی میں شکر کند، گجراتی میں شک کریا، آسامی اور بنگلہ میں میٹھا آلو اور اُڑیا میں چینی آلو کہتے ہیں۔ {اس موضوع پر خاکسار نے اپنے سلسلہ مضامین 'سخن شناسی' میں مزید وضاحت سے لکھا تھا :......اب آئیے شکرقند کی طرف جسے شکرقندی بھی کہا جاتا ہے۔
لفظی اعتبار سے اس کا مطلب بھی نہایت میٹھا ہے، مگر اصطلاح میں اس سے مراد وہ میٹھی ترکاری ہے جو زمین کے اندر پیدا ہوتی ہے، مولی جیسی ہوتی ہے اور جسے بھُون کر۔یا۔اُبال کر کھایا جاتا ہے اور اس کے اندر سے ایک سوت/دھاگا بھی نکلتا ہے۔ (اسے زمین قند بھی کہتے ہیں)۔ شکرقند کے طبی فوائد کے متعلق ماہرین تغذیہ (Dietitians or dieticians) سے تفصیلی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ خاکسار کو تو یہ پتا ہے کہ یہ لذیذ سبزی/ترکاری خاص طور پر اُن لوگو ں کے لیے مفید ہے جنھیں بوجوہ ہڈیوں، جوڑوں اور مُہروں کی کمزوری کی شکایت ہو۔ شکر قند کے مسلسل استعمال سے نظر اچھی ہوتی ہے ، نیز یہ سرطان [Cancer]سے تحفظ اور ڈھلتی عمر کے مسائل کے حل کے لیے مفید ہے۔ چلئے آپ کی آسانی کے لیے ایک اقتباس بہ زبان فرنگی نقل کئے دیتا ہوں جس سے معلوم ہوگا کہ یہ میٹھی شئے درحقیقت حیاتین کا خزانہ ہے:
"Sweet potatoes are high in vitamin A, vitamin B5, B6, thiamin, niacin, riboflavin, and, due to their orange color, are high in carotenoids," said San Diego-based nutritionist Laura Flores. Plus, they're fat-free, relatively low in sodium and have fewer calories than white potatoes - although they do have more sugar.[https://www.livescience.com/46016-sweet-potato-nutrition.html]
ترجمہ قصداً نہیں کررہا ہوں، قارئین ازخود زحمت کریں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ انگریزی نام کا مطلب تو ہے میٹھا آلو، مگر علم نباتات کی رُو سے اسے آلو سے کوئی نسبت، ناتا نہیں۔ فرنگی زبان کی ہر بات درست یا اچھی نہیں ہوتی، کیا سمجھے؟؟ ویسے ایک سرسری مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ اگر آلو سے موازنہ کیا جائے تو فوائد کے لحاظ سے شکرقند کا پلڑا بھاری ہے۔] سخن شناسی نمبر چھے بعنوان قند، شکر قند، زقند اور سمرقند، تحریر: سہیل احمدصدیقی، مطبوعہ روزنامہ ایکسپریس، سنڈے میگزین ، مؤرخہ ۱۷جولائی ۲۰۱۷ء[}۔