صنفِ نازک کی توجہ کے حصول میں ناکامی دل برداشتہ شخص نے ٹوتھ پیسٹ بنانے والی کمپنی پر مقدمہ کردیا
اس مقدمے نے کثیرالقومی کمپنی کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ اس سے اسکی مصنوعات کی فروخت متاثرہوسکتی ہے،ذرائع ابلاغ
نائجیریا میں ایک 26 سالہ شخص نے کثیرالقومی کمپنی پر دھوکا دہی اور ذہنی اذیت پہنچانے کے سلسلے میں مقدمہ کردیا ہے۔
یہ کمپنی دیگر اشیائے صرف کے ساتھ ساتھ ٹوتھ پیسٹ بھی بناتی ہے جو دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ انتھونی اولاتونفے نے ٹوتھ پیسٹ ہی کو بنیاد بناتے ہوئے کمپنی کو عدالت میں گھسیٹا ہے۔ قصہ دراصل یہ ہے کہ نائجیریا میں دکھائے جانے والے اس ٹوتھ پیسٹ کے اشتہار میں دعویٰ کیا گیا تھا اگر نوجوان اس کا استعمال کریں گے تو سانسوں کی خوش گوار مہک لڑکیوں کو ان کی جانب متوجہ کرے گی، مگر انتھونی اس معاملے میں ' بدقسمت' رہا اور کئی برس تک ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کرنے کے باوجود اسے صنف نازک نے قابل توجہ نہیں سمجھا۔ بالآخر اس وقت انتھونی کی ہمت جواب دے گئی جب صنف نازک کی توجہ کے حصول کے لیے عملی کوشش کے جواب میں اسے تھپڑ کھانے پڑے۔
عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے بعد انتھونی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' اس ٹوتھ پیسٹ کا اثر کہاں ہے جس کا دعویٰ اس کے اشتہارات میں کیا جارہا ہے؟ مجھے اس ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کرتے ہوئے سات سال ہوگئے ہیں۔ کالج سے نکل کر عملی زندگی میں قدم رکھے ہوئے بھی کئی سال ہوگئے مگر کسی لڑکی نے میری طرف مسکرا کر دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا۔''
انتھونی کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے میں کمپنی کی ہدایات کے عین مطابق ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کر رہا ہوں مگر مجھے ابھی تک اس ' اثر' کا تجربہ نہیں ہوا جو اشتہارات میں دکھایا جاتا ہے۔ اب یا تو کمپنی کا دعویٰ غلط ہے یا پھر وہ جعلی مصنوعات فروخت کر رہی ہے۔ ایک بار میں نے ٹوتھ پیسٹ کو ہاتھ لگانے پر اپنی پانچ سالہ بھتیجی کی پٹائی بھی کردی تھی کیوں کہ کمپنی کی ہدایت تھی کہ اسے بچوں کی پہنچ سے دور رکھا جائے، مگر اس کا نتیجہ کیا ہوا؟ مجھے بھی اپنی باس سے تھپڑ کھانا پڑا!
نائجیریائی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس مقدمے نے کثیرالقومی کمپنی کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، کیوں کہ اس سے اس کی مصنوعات کی فروخت متاثر ہوسکتی ہے۔ نائجیریا کے معروف وکیل بیرسٹر فیسٹس کیامو کہتے ہیں کہ یہ کیس کمپنی کے لیے دردسر بن سکتا ہے، اگر وہ عدالت میں یہ جواب داخل کرتی ہے کہ انتھونی کی شخصیت صنف مخالف کے لیے پُرکشش نہیں ہے تو یہ درست نہ ہوگا، کیوں کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جب غیرمعمولی طور پر خوب صورت خواتین نے معمولی شکل و صورت کے حامل مردوں سے دوستی یا شادی کی۔
یہ کمپنی دیگر اشیائے صرف کے ساتھ ساتھ ٹوتھ پیسٹ بھی بناتی ہے جو دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ انتھونی اولاتونفے نے ٹوتھ پیسٹ ہی کو بنیاد بناتے ہوئے کمپنی کو عدالت میں گھسیٹا ہے۔ قصہ دراصل یہ ہے کہ نائجیریا میں دکھائے جانے والے اس ٹوتھ پیسٹ کے اشتہار میں دعویٰ کیا گیا تھا اگر نوجوان اس کا استعمال کریں گے تو سانسوں کی خوش گوار مہک لڑکیوں کو ان کی جانب متوجہ کرے گی، مگر انتھونی اس معاملے میں ' بدقسمت' رہا اور کئی برس تک ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کرنے کے باوجود اسے صنف نازک نے قابل توجہ نہیں سمجھا۔ بالآخر اس وقت انتھونی کی ہمت جواب دے گئی جب صنف نازک کی توجہ کے حصول کے لیے عملی کوشش کے جواب میں اسے تھپڑ کھانے پڑے۔
عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے بعد انتھونی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' اس ٹوتھ پیسٹ کا اثر کہاں ہے جس کا دعویٰ اس کے اشتہارات میں کیا جارہا ہے؟ مجھے اس ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کرتے ہوئے سات سال ہوگئے ہیں۔ کالج سے نکل کر عملی زندگی میں قدم رکھے ہوئے بھی کئی سال ہوگئے مگر کسی لڑکی نے میری طرف مسکرا کر دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا۔''
انتھونی کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے میں کمپنی کی ہدایات کے عین مطابق ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کر رہا ہوں مگر مجھے ابھی تک اس ' اثر' کا تجربہ نہیں ہوا جو اشتہارات میں دکھایا جاتا ہے۔ اب یا تو کمپنی کا دعویٰ غلط ہے یا پھر وہ جعلی مصنوعات فروخت کر رہی ہے۔ ایک بار میں نے ٹوتھ پیسٹ کو ہاتھ لگانے پر اپنی پانچ سالہ بھتیجی کی پٹائی بھی کردی تھی کیوں کہ کمپنی کی ہدایت تھی کہ اسے بچوں کی پہنچ سے دور رکھا جائے، مگر اس کا نتیجہ کیا ہوا؟ مجھے بھی اپنی باس سے تھپڑ کھانا پڑا!
نائجیریائی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس مقدمے نے کثیرالقومی کمپنی کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، کیوں کہ اس سے اس کی مصنوعات کی فروخت متاثر ہوسکتی ہے۔ نائجیریا کے معروف وکیل بیرسٹر فیسٹس کیامو کہتے ہیں کہ یہ کیس کمپنی کے لیے دردسر بن سکتا ہے، اگر وہ عدالت میں یہ جواب داخل کرتی ہے کہ انتھونی کی شخصیت صنف مخالف کے لیے پُرکشش نہیں ہے تو یہ درست نہ ہوگا، کیوں کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جب غیرمعمولی طور پر خوب صورت خواتین نے معمولی شکل و صورت کے حامل مردوں سے دوستی یا شادی کی۔