راشد خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان متواتر سیریز کی خواہش ظاہر کردی
پاکستان سپر لیگ میں ہرمیچ کو فائنل سمجھ کر کھیلیں گے تو بہتر ہوگا، افغان لیگ اسپنر
افغان لیگ اسپنر راشد خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان متواتر سیریز کی خواہش کا اظہار کردیا۔
ورچوئل پریس کانفرنس میں پاکستان سپر لیگ میں پہلی مرتبہ لاہور قلندرز کا حصہ بننے والے لیگ اسپنر راشد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جتنی زیادہ سیریز ہوں گی اتنا ہی خطے میں کھیل مقبول اور نوجوانوں کو سیکھنے کے ساتھ تجربہ ملے گا۔
راشد خان نے کہا کہ لاہور قلندرز کی ٹیم کا کمبی نیشن اور ماحول زبردست ہے، پہلے بھی ان کے ساتھ کھیلا ہوں، دوہفتے کھلاڑیوں کے ساتھ گزارے، ایسا لگا کہ دوسال سے ان کا حصہ ہوں، فخر زمان اور شاہین آفریدی کے ساتھ پہلے بھی گپ شپ رہتی تھی، اب زیادہ دوستی ہوگئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں راشد خان نے کہا کہ لاہور قلندر کے ساتھ ٹرافی جیتنے کا پلان کیا ہوا تھا، اس لیے انگلش کاونٹی چھوڑ کر دوبارہ ان کو جوائن کیا ہے، ہرمیچ کو فائنل سمجھ کر کھیلیں گے تو بہتر ہوگا، اگر ذہن میں ہوگا کہ ہم نے ہر حال میں فائنل تک رسائی پانی ہے تواس سے اضافی پریشر پڑے گا۔
لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ کنڈیشنز کیسی بھی ہوں، اگر لائن اور لینتھ ٹھیک ہوگی تو ہرپچ پر کامیابی مل سکتی ہے، ذہن میں زیادہ وکٹ لینے اور اکانومی بولنگ کرنے کا نہیں ہوتا، بس ایک ہی ہدف ہوتا ہے کہ ہر بال ٹارگٹ پر کروں جس سے حریف بلے باز کے لیے مشکلات پیدا ہوں،
راشد خان کے مطابق کوویڈ ایس اوپیز اور بائیو ببل کے عادی ہوگئے ہیں، اس لیے اب زیادہ پریشانی نہیں ہوتی،ٹریکنگ ڈایوس کا بھی کوئی زیادہ پریشر نہیں،تمنا تھی کہ قلندرز کے ساتھ لاہور میں کھیل کر وہاں کے کراوڈ کو انجوائے کروں لیکن کوویڈ کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا،راشد خان نے کہا کہ پانچ سال سے تمام لیگز کھیل رہا ہوں، چیزوں کو سادہ رکھنے اور ہر میچ میں بہترین پرفارمنس دینے کی سوچ ہوتی ہے۔
ورچوئل پریس کانفرنس میں پاکستان سپر لیگ میں پہلی مرتبہ لاہور قلندرز کا حصہ بننے والے لیگ اسپنر راشد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جتنی زیادہ سیریز ہوں گی اتنا ہی خطے میں کھیل مقبول اور نوجوانوں کو سیکھنے کے ساتھ تجربہ ملے گا۔
راشد خان نے کہا کہ لاہور قلندرز کی ٹیم کا کمبی نیشن اور ماحول زبردست ہے، پہلے بھی ان کے ساتھ کھیلا ہوں، دوہفتے کھلاڑیوں کے ساتھ گزارے، ایسا لگا کہ دوسال سے ان کا حصہ ہوں، فخر زمان اور شاہین آفریدی کے ساتھ پہلے بھی گپ شپ رہتی تھی، اب زیادہ دوستی ہوگئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں راشد خان نے کہا کہ لاہور قلندر کے ساتھ ٹرافی جیتنے کا پلان کیا ہوا تھا، اس لیے انگلش کاونٹی چھوڑ کر دوبارہ ان کو جوائن کیا ہے، ہرمیچ کو فائنل سمجھ کر کھیلیں گے تو بہتر ہوگا، اگر ذہن میں ہوگا کہ ہم نے ہر حال میں فائنل تک رسائی پانی ہے تواس سے اضافی پریشر پڑے گا۔
لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ کنڈیشنز کیسی بھی ہوں، اگر لائن اور لینتھ ٹھیک ہوگی تو ہرپچ پر کامیابی مل سکتی ہے، ذہن میں زیادہ وکٹ لینے اور اکانومی بولنگ کرنے کا نہیں ہوتا، بس ایک ہی ہدف ہوتا ہے کہ ہر بال ٹارگٹ پر کروں جس سے حریف بلے باز کے لیے مشکلات پیدا ہوں،
راشد خان کے مطابق کوویڈ ایس اوپیز اور بائیو ببل کے عادی ہوگئے ہیں، اس لیے اب زیادہ پریشانی نہیں ہوتی،ٹریکنگ ڈایوس کا بھی کوئی زیادہ پریشر نہیں،تمنا تھی کہ قلندرز کے ساتھ لاہور میں کھیل کر وہاں کے کراوڈ کو انجوائے کروں لیکن کوویڈ کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا،راشد خان نے کہا کہ پانچ سال سے تمام لیگز کھیل رہا ہوں، چیزوں کو سادہ رکھنے اور ہر میچ میں بہترین پرفارمنس دینے کی سوچ ہوتی ہے۔