حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مرضی کے بغیر میڈیا اتھارٹی تشکیل نہیں دیگی فواد چوہدری
ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے میڈیا پر پابندی کا تاثر ابھرے، وفاقی وزیر اطلاعات
QUETTA:
وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سی پی این ای کے عہدیداران کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مرضی کے بغیر میڈیا اتھارٹی تشکیل نہیں دے گی۔
ایوان اقبال میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر (سی پی این ای) کے عہدیداران سے ملاقات کی۔ سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کی سربراہی میں ہونے والی ملاقات میں سینئر نائب صدر علی کاظم وحید، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عامر محمود، سابق سیکریٹری جنرل اعجازالحق، نائب صدر ارشاد احمد عارف، چیئرمین پنجاب کمیٹی محمد حیدر امین، فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری عبدالرحمان منگریو، جوائنٹ سیکریٹری غلام نبی چانڈیو، سینئر اراکین ایاز خان ، یوسف نظامی، پرنسپل انفارمیشن آفیسر (پی آئی ڈی) سہیل علی خان اور پی آئی ڈی لاہور کے ڈی جی شفقت عباس نے شرکت کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری آرڈننس فیک نیوز کے زمرے میں آتا ہے جس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے، چاہتے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی خاص طور پر سوشل میڈیا ، یوٹیوب پر فیک نیوز کے سلسلے کو روکنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، خواہ نیا قانون لایا جائے یا پرانے قوانین میں ترمیم ہو، اگر اسٹیک ہولڈرز نے کانسپٹ پیپر پر اعتراض کیا تو ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے میڈیا پر پابندی کا تاثر ابھرے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میڈیا کی آزادی پر پورا یقین رکھتی ہے، پرنٹ، الیکڑانک اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشورے کے ساتھ قوانین لائے گی، میڈیا تنظیموں کو کانسپٹ پیپر پر بھجوا دیا گیا اس پر سی پی این ای سمیت تمام صحافتی تنظیموں سے بامقصد تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سی پی این ای کی تجویز کے مطابق تمام محکموں کے بلوں کی ادائیگی، محکمہ اطلاعات کے ذریعے اختیار کی جا سکتی ہے، اس سلسلے میں انہوں نے پی آئی او کو لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی وزیر نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے آرڈی نینس کو فیک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت بڑھ گئی ہے، حکومت کا مقصد آزادی کو محدود کرنا نہیں بلکہ میڈیا کے حوالے سے موجود اداروں پریس کونسل ، پیمرا، آڈٹ بیورو آف سرکولیشن، رجسٹرار آفس میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے وفاقی وزیر اطلاعات کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان دنوں صحافتی اور سیاسی حلقوں میں پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت آزادی صحافت کے منافی کوئی اقدام نہ کرے تاکہ پریس اور حکومت کے مابین خوشگوار تعلقات برقرار رہیں۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سی پی این ای کے عہدیداران کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مرضی کے بغیر میڈیا اتھارٹی تشکیل نہیں دے گی۔
ایوان اقبال میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر (سی پی این ای) کے عہدیداران سے ملاقات کی۔ سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کی سربراہی میں ہونے والی ملاقات میں سینئر نائب صدر علی کاظم وحید، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عامر محمود، سابق سیکریٹری جنرل اعجازالحق، نائب صدر ارشاد احمد عارف، چیئرمین پنجاب کمیٹی محمد حیدر امین، فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری عبدالرحمان منگریو، جوائنٹ سیکریٹری غلام نبی چانڈیو، سینئر اراکین ایاز خان ، یوسف نظامی، پرنسپل انفارمیشن آفیسر (پی آئی ڈی) سہیل علی خان اور پی آئی ڈی لاہور کے ڈی جی شفقت عباس نے شرکت کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری آرڈننس فیک نیوز کے زمرے میں آتا ہے جس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے، چاہتے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی خاص طور پر سوشل میڈیا ، یوٹیوب پر فیک نیوز کے سلسلے کو روکنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، خواہ نیا قانون لایا جائے یا پرانے قوانین میں ترمیم ہو، اگر اسٹیک ہولڈرز نے کانسپٹ پیپر پر اعتراض کیا تو ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے میڈیا پر پابندی کا تاثر ابھرے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میڈیا کی آزادی پر پورا یقین رکھتی ہے، پرنٹ، الیکڑانک اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشورے کے ساتھ قوانین لائے گی، میڈیا تنظیموں کو کانسپٹ پیپر پر بھجوا دیا گیا اس پر سی پی این ای سمیت تمام صحافتی تنظیموں سے بامقصد تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سی پی این ای کی تجویز کے مطابق تمام محکموں کے بلوں کی ادائیگی، محکمہ اطلاعات کے ذریعے اختیار کی جا سکتی ہے، اس سلسلے میں انہوں نے پی آئی او کو لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی وزیر نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے آرڈی نینس کو فیک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت بڑھ گئی ہے، حکومت کا مقصد آزادی کو محدود کرنا نہیں بلکہ میڈیا کے حوالے سے موجود اداروں پریس کونسل ، پیمرا، آڈٹ بیورو آف سرکولیشن، رجسٹرار آفس میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے وفاقی وزیر اطلاعات کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان دنوں صحافتی اور سیاسی حلقوں میں پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت آزادی صحافت کے منافی کوئی اقدام نہ کرے تاکہ پریس اور حکومت کے مابین خوشگوار تعلقات برقرار رہیں۔