فیٹف میں پاکستان کی کامیابی

حکومت نے در حقیقت ایک اعصاب شکن مرحلہ میں کامیابی حاصل کی، ہاتھی نکل گیا ہے اب اس کی صرف دم باقی ہے۔

حکومت نے در حقیقت ایک اعصاب شکن مرحلہ میں کامیابی حاصل کی، ہاتھی نکل گیا ہے اب اس کی صرف دم باقی ہے۔ فوٹو: فائل

فیٹف اپنے منطقی نکتہ کمال تک پہنچ گیا، پاکستان نے چالیس میں سے اکتیس شرائط مکمل کرلیں۔ یہ اعزاز ایک قومی تفاخر ہے، حکومت نے در حقیقت ایک اعصاب شکن مرحلہ میں کامیابی حاصل کی، ہاتھی نکل گیا ہے اب اس کی صرف دم باقی ہے، تاہم ادارہ جاتی سطح پر ملکی معیشت کو ایک پیچیدہ اور الجھے ہوئے معاشی جال سے نکلنے کی جدوجہد بھی ملکی سیاست کی بڑی صبر آزما داستان ہے۔

مخالفین کی طرف سے لاکھ تاویلیں اور وضاحتیں پیش کی جائیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ معاشی محاذ پر پاکستانی اقتصادی اور معاشی ٹیم نے انتھک جانفشانی اور یکسوئی سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اہداف کی تکمیل کے لیے بے مثل جدوجہد کی اور زبردست اقتصادی مہارت، کا قابل دید مظاہرہ کیا، امید ہے یہی مثالی روش اور چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت آئند ہ بھی قوم کو سرخرو کریگی۔

منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر کر دی۔

رپورٹ کے مطابق اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کے لیے پاکستان کو 'مزید بہتری پر مبنی فالو اپ' کیٹیگری میں رکھا ہے۔ میوچوئل ایویلیوایشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے 5 معاملات میں بہتری دکھائی، 15 دیگر معاملات میں 'غیر معمولی بہتری' کا مظاہرہ کیا جب کہ ایک معاملے میں 'جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل' کیا۔

مجموعی طور پر پاکستان اب 7 سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کرچکا ہے اور 24 دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اعتبار سے پاکستان، فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 31 پر تعمیل کرچکا ہے یا کر رہا ہے۔ جائزہ لینے کی آیندہ تاریخ یکم اکتوبر 2020 ہے جس کا مطلب ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر مزید کام کرکے ریٹنگ کو بہتر کرنے کا موقع ہے۔

اے پی جی نے کہا کہ پاکستان، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی معالی معاونت سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد میں بہتری لانے کے لیے گروپ کی وضع کردہ سفارشات کی تعمیل کے لیے تیزی سے کام کر رہا ہے۔ پاکستان نے فروری 2021 میں اپنی تیسری پیشرفت رپورٹ پیش کی تھی جس کا جائزہ لینا ابھی باقی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی ٹاسک فورس کے سربراہ اور وزیر توانائی حماد اظہر نے اچھی ریٹنگ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نتائج ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کو پورا کرنے میں حکومت کے عزم کے ساتھ خلوص کو بھی ثابت کرتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی معیشت کو ناقابل یقین مسائل میں الجھایا گیا، اقتصادی محاصرے میں لینے کی بہت سی کوششیں ہوئیں۔ مگر پاکستانی معیشت اس وار کو بھی سہہ گئی، بلیک لسٹ کے خدشے کی کیا کیا کہانیاں بنائی گئیں، لیکن پاکستان نے مکمل ذمے داری، محنت، باریک بینی، اعداد و شمار کی صحت، تکنیکی سفارشات اور شرائط کی تکمیل میں کوئی سقم نہ چھوڑا اور حکومت کو ایک شاندار فیئر پلے کے ساتھ اقتصادی امتحان میں سر خرو کر دیا۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کی قانونی کوششیں دیگر ممالک کے لیے رول ماڈل کا درجہ اختیار کرچکی ہیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ قانون سے متعلق اہم امور پارلیمنٹ میں تفصیل سے زیر بحث آئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ حکومت مذکورہ قوانین کے مؤثر اطلاق کے لیے سنجیدہ ہے جو ایف اے ٹی ایف کے آیندہ اجلاس میں اہم ہوں گے۔ واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو فروری 2021 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے بعد حماد اظہر نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں آیندہ 4 ماہ تک رکھنے کے فیصلے کو ایک سفارتی کامیابی قرار دیا تھا۔


سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں انھوں نے کہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہماری اعلیٰ سطح کی سیاسی وابستگی اور نمایاں پیشرفت کا اعتراف کیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے کہا تھا کہ کل رائے شماری کے بغیر اتفاق رائے سے فیصلہ ہماری سفارتی کامیابی ہے۔

ایف اے ٹی ایف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عمل درآمد کر لیا جب کہ 6 پر جزوی عمل درآمد کیا گیا جن پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کی مہلت دی جا رہی ہے۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جون 2018 کے بعد سے پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت روکنے کے لیے قانون سازی اور اس سلسلے میں نقائص کو دور کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ کام کا عزم ظاہر کیا اور اپنے ایکشن پلان میں متعدد پہلوؤں پر اہم پیشرفت کی ہے۔

اس میں غیر قانونی پیسے یا رقم کی منتقلی کی سروس کی شناخت کے لیے کارروائی، سرحد پار کرنسی اور بونڈز پر قابل تبادلہ آلات پر کنٹرول پر عملدرآمد، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے سلسلے میں بین الاقوامی تعاون کو بہتر بنانا، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم منظور کرتے ہوئے پابندی کا عمل بڑھانا، انسداد منی لانڈرنگ یا دہشت گردوں کی مالی معاونت کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مالی اداروں کی جانب سے کارروائی اور پابندی کا اطلاق جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف نے ان چار پہلوؤں کی نشاندہی کی جس پر پاکستان کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنی اسٹریٹجک خامیوں کو دور کر سکے جس میں اس قانون کا عملی مظاہرہ بھی شامل ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی مالی اعانت کی سرگرمیوں کی بڑے پیمانے پر کھوج لگا کر اس سلسلے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور اس بات کا بھی عملی مظاہرہ کریں کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو دی جانے والی سزائیں موثر ہیں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے تمام عناصر اور ان کے لیے یا ان کی جانب سے کام کرنے والوں کے خلاف پابندی کا عملی مظاہرہ کرنے کے ساتھ غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے فنڈز اور چندے کو روکنا، اثاثوں کو منجمد کرنا اور اہداف کی حامل پابندیاں عائد کرنا جب کہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر سخت پابندیاں عائد کرنابھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پرجون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔ اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد اورمزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی ۔ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری 2020 کو اعلان کیا تھا کہ اب تک 14 نکات پر عملدرآمد ہواہے جب کہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ جون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث ایف اے ٹی ایف کے ہرسطح کے اجلاس ملتوی ہوگئے تھے جس سے پاکستان کو باقی رہ جانے والے نکات پر عملدرآمدکے لیے چار ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا۔

وزیر توانائی حماد اظہر کا کہا ہے کہ پاکستان نے فیٹف کی درجہ بندی کی کامیاب تکمیل کی ہے لیکن ان سفارشات پر عملدرآمد ایک عظیم ٹاسک تھا، پاکستانی ٹیم نے ایک گریٹ کمٹمنٹ اور قبول کیے گئے ایک مثالی چیلنج کوبہترطور پرقبول کیا۔

ایک ٹویٹ میں وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ ' ایم آئی آر' کی تکنیکی تعمیل پرعملدرآمد کرلیاہے۔ تاریخی حوالہ سے فیٹف کی ہونے والی کسی بھی سکروٹنی کے ساتھ ساتھ یہ ہمارامتوازی ایکشن پلان ہے، ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں کبھی بھی کسی ملک کی طرف دوسال سے بھی کم عرصے میں بیس درجے کا اضافہ ایک مثال ہے، چودہ وفاقی اور تین صوبائی قوانین کے ساتھ متعلقہ قواعد میں بڑی قانونی اصلاحات اور بیس وزارتوںاور اداروں کاپوری فیٹف ٹیم کی بھرپور کوششوں کا نتیجہ ہے۔

مزید براں فیٹف نے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گرد فنانسنگ ' اے ٹی جی' کی پاکستان اقدامات اور عملدرآمد سے متعلق رپورٹ بھی جاری کی ہے، فیٹف ایشیا گروپ اور میوچل ایویلیوایشن رپورٹ بھی جاری ہوئی ہے جس میں واضح پیش رفت تسلیم کی گئی ہے، فیٹف نے کہا ہے کہ پاکستان نے چالیس میں سے اکتیس سفارشات پر عمل کیا ہے۔
Load Next Story