’’آنکھ کھلی تو روشنی پھیلی تھی‘‘ غیر مسلم نے اسلام قبول کرلیا
غیر مسلم والدہ اور بھائی نے فیصلے کو سراہا، برادری نے تنقید بھی کی، محمد طاہر
فیروزپور روڈ کے رہائشی چالیس سالہ غیر مسلم کے اسلام قبول کرنے کا حیران کن واقعہ پیش آیا ہے۔
لاہور کے علاقے فیروز پور روڈ کا رہائشی طاہربھٹی جس کا اسلامی نام محمد طاہر ہے گزشتہ 22 سال سے سینیئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمدرمضان چوہدری کے آفس میں ملازم ہے۔ چند ہفتے قبل اس کی بیوی کاحادثی طورپرانتقال ہوگیا جس کے بعد طاہر بھٹی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جس سے متاثر ہوکراس نے اسلام قبول کرلیا۔
نومسلم محمد طاہرنے بتایا کہ بیوی کی وفات کے بعد وہ کافی افسردہ رہتا تھا،اس کے تین بچے ہیں سب سے بڑی 14 سال کی بیٹی، اس سے چھوٹا بیٹااورسب سے چھوٹی ایک بیٹی ہے۔ اسلام قبول کرنے سے چند روز قبل رات کوسوتے وقت اس کی اچانک آنکھ کھل گئی، اس کے کمرے میں روشنی پھیلی ہوئی تھی ، وہ حیران تھا کہ یہ روشنی کہاں سے آگئی، اس کا بیٹا بھی جواس کے ساتھ ہی سویاتھا وہ بھی اٹھ گیا اور روشنی بارے پوچھنے لگا۔ یہ روشنی چند لمحے رہی اس میں کوئی چیز نظر نہیں آرہی تھی بس ایک آواز محسوس ہوئی جوکہہ رہی تھی ، میں ہوں ۔۔۔میں ہوں ۔۔میں ہوں۔
محمد طاہرکے مطابق اس واقعہ کے بعدانہوں نے مسلمان ہونے کا ارادہ کرلیا اور پھر اسلام قبول کرلیا۔ ان کی بیوی بھی چاہتی تھی کہ ہم مسلمان ہوجائیں لیکن زندگی نے وفا نہ کی اور وہ دنیا سے رخصت ہوگئی ،ان کے بچے ،والدہ اوربڑے بھائی ان کے فیصلے سے خوش ہیں۔ وہ اب اپنی والدہ اوربھائی سے الگ رہتے ہیں بچے اس کے ساتھ ہی ہیں
سینیئرایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمدرمضان چوہدری نے بتایا یہ نوجوان گزشتہ 22 سال سے ان کے پاس ملازم ہے، ہم نے کبھی اسے مذہب سے متعلق بات نہیں کی اورنہ ہی اس سے کوئی ایسارویہ رکھاجس سے اسے یہ احساس ہوکہ وہ غیرمسلم ہے۔ جب اس نے بتایا کہ وہ اسلام قبول کرناچاہتا ہے توہم نے اسے متعددباراپنے فیصلے پرغورکرنے کوکہا اورتقریباایک ماہ بعد بھی جب یہ اپنے فیصلے پرڈٹارہا توپھراسے کلمہ پڑھوایاگیا۔اب اس کے مسلمان ہونے کاسرٹیفکیٹ ،نیاشناختی کارڈبنوایاجائیگا جبکہ بہت جلد اسے عمرے کی سعادت کے لئے بھی بھیجا جائے گا۔
اس نوجوان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ مشن اللہ اکبرکے بانی سید بابر بخاری بھی بنے ہیں۔ سید بابر بخاری نے ایکسپریس کوبتایا کہ وہ چوہدری رمضان کے پاس اکثر آتے جاتے ہیں کیونکہ وہ ان کے دوست ہیں، وہیں اس نوجوان کو دیکھاا ور ملاقات ہوتی تھی یہ ان کے لئے چائے پانی کا اہتمام کرتا تھا۔ اس نوجوان بارے انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ غیرمسلم ہے۔ اس کی بیوی کی وفات کی خبرملنے پر وہ یہاں چوہدری رمضان کے دفترمیں آئے اورفاتحہ خوانی کرنے کا کہا تو تب انہیں معلوم ہوا کہ یہ نوجوان غیرمسلم ہے۔ وہ کہتے ہیں ان کے دل میں اچانک اس نوجوان کے لئے عجیب سااحساس پیداہوا اوردل میں ہی اللہ تعالی سے دعا کی کہ پروردگار تو رحیم و کریم ہے اس نوجوان کو سیدھا راستہ عطا فرمائے، انہوں نے اس نوجوان کی پشت پر ہاتھ رکھا اور اسے دعا دی کہ اللہ پاک اپنی رحمت کرے گا، آپ نے گھبرانا نہیں ہے ، اس کے چند دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ اس نوجوان نے اسلام قبول کرلیا ہے۔ محمد طاہر نے اسلام قبول کرنے کے بعد اب نماز اور قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنا بھی شروع کردی ہے تاکہ اسلام کے حقیقی پیغام سے روشناس ہوسکے۔
لاہور کے علاقے فیروز پور روڈ کا رہائشی طاہربھٹی جس کا اسلامی نام محمد طاہر ہے گزشتہ 22 سال سے سینیئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمدرمضان چوہدری کے آفس میں ملازم ہے۔ چند ہفتے قبل اس کی بیوی کاحادثی طورپرانتقال ہوگیا جس کے بعد طاہر بھٹی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جس سے متاثر ہوکراس نے اسلام قبول کرلیا۔
نومسلم محمد طاہرنے بتایا کہ بیوی کی وفات کے بعد وہ کافی افسردہ رہتا تھا،اس کے تین بچے ہیں سب سے بڑی 14 سال کی بیٹی، اس سے چھوٹا بیٹااورسب سے چھوٹی ایک بیٹی ہے۔ اسلام قبول کرنے سے چند روز قبل رات کوسوتے وقت اس کی اچانک آنکھ کھل گئی، اس کے کمرے میں روشنی پھیلی ہوئی تھی ، وہ حیران تھا کہ یہ روشنی کہاں سے آگئی، اس کا بیٹا بھی جواس کے ساتھ ہی سویاتھا وہ بھی اٹھ گیا اور روشنی بارے پوچھنے لگا۔ یہ روشنی چند لمحے رہی اس میں کوئی چیز نظر نہیں آرہی تھی بس ایک آواز محسوس ہوئی جوکہہ رہی تھی ، میں ہوں ۔۔۔میں ہوں ۔۔میں ہوں۔
محمد طاہرکے مطابق اس واقعہ کے بعدانہوں نے مسلمان ہونے کا ارادہ کرلیا اور پھر اسلام قبول کرلیا۔ ان کی بیوی بھی چاہتی تھی کہ ہم مسلمان ہوجائیں لیکن زندگی نے وفا نہ کی اور وہ دنیا سے رخصت ہوگئی ،ان کے بچے ،والدہ اوربڑے بھائی ان کے فیصلے سے خوش ہیں۔ وہ اب اپنی والدہ اوربھائی سے الگ رہتے ہیں بچے اس کے ساتھ ہی ہیں
سینیئرایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمدرمضان چوہدری نے بتایا یہ نوجوان گزشتہ 22 سال سے ان کے پاس ملازم ہے، ہم نے کبھی اسے مذہب سے متعلق بات نہیں کی اورنہ ہی اس سے کوئی ایسارویہ رکھاجس سے اسے یہ احساس ہوکہ وہ غیرمسلم ہے۔ جب اس نے بتایا کہ وہ اسلام قبول کرناچاہتا ہے توہم نے اسے متعددباراپنے فیصلے پرغورکرنے کوکہا اورتقریباایک ماہ بعد بھی جب یہ اپنے فیصلے پرڈٹارہا توپھراسے کلمہ پڑھوایاگیا۔اب اس کے مسلمان ہونے کاسرٹیفکیٹ ،نیاشناختی کارڈبنوایاجائیگا جبکہ بہت جلد اسے عمرے کی سعادت کے لئے بھی بھیجا جائے گا۔
اس نوجوان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ مشن اللہ اکبرکے بانی سید بابر بخاری بھی بنے ہیں۔ سید بابر بخاری نے ایکسپریس کوبتایا کہ وہ چوہدری رمضان کے پاس اکثر آتے جاتے ہیں کیونکہ وہ ان کے دوست ہیں، وہیں اس نوجوان کو دیکھاا ور ملاقات ہوتی تھی یہ ان کے لئے چائے پانی کا اہتمام کرتا تھا۔ اس نوجوان بارے انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ غیرمسلم ہے۔ اس کی بیوی کی وفات کی خبرملنے پر وہ یہاں چوہدری رمضان کے دفترمیں آئے اورفاتحہ خوانی کرنے کا کہا تو تب انہیں معلوم ہوا کہ یہ نوجوان غیرمسلم ہے۔ وہ کہتے ہیں ان کے دل میں اچانک اس نوجوان کے لئے عجیب سااحساس پیداہوا اوردل میں ہی اللہ تعالی سے دعا کی کہ پروردگار تو رحیم و کریم ہے اس نوجوان کو سیدھا راستہ عطا فرمائے، انہوں نے اس نوجوان کی پشت پر ہاتھ رکھا اور اسے دعا دی کہ اللہ پاک اپنی رحمت کرے گا، آپ نے گھبرانا نہیں ہے ، اس کے چند دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ اس نوجوان نے اسلام قبول کرلیا ہے۔ محمد طاہر نے اسلام قبول کرنے کے بعد اب نماز اور قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنا بھی شروع کردی ہے تاکہ اسلام کے حقیقی پیغام سے روشناس ہوسکے۔