طالبان سے مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں وزیراعظم اورعسکری قیادت جلد لائحہ عمل تشکیل دیںالطاف حسین
طالبان سے مذاکرات یا کسی دوسرے فیصلے میں جتنی تاخیر ہوگی شہریوں اور فورسز کا اتنا ہی نقصان ہوگا، الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کرنے ہیں یا کوئی دوسرا فیصلہ کرنا ہے دونوں صورتوں میں حکومت جلد فیصلہ کرے کیوں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شہید ہوتے رہے تو ان میں مایوسی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
لندن سے جاری اپنے بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کسی بھی فیصلے میں جتنی تاخیر کی جائے گی ملک کے عوام اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کا نقصان بھی اسی قدر زیادہ ہوگا۔ اگر عام شہریوں، پاک فوج اور پولیس کے جوانوں سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوان اسی طرح شہید ہوتے رہے تو ان میں مایوسی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس لئے طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں جلد سے جلد فیصلہ کیاجائے اور اس سے قوم کو آگاہ کیاجائے۔
الطاف حسین نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے لہٰذا وزیراعظم اور عسکری اداروں کے سربراہان سر جوڑ کر بیٹھیں اور لائحہ عمل تشکیل دیں جس کے تحت حملہ کرنے والے دہشت گردوں سے بھر پور طریقے سے نمٹا جاسکے ۔
لندن سے جاری اپنے بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کسی بھی فیصلے میں جتنی تاخیر کی جائے گی ملک کے عوام اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کا نقصان بھی اسی قدر زیادہ ہوگا۔ اگر عام شہریوں، پاک فوج اور پولیس کے جوانوں سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوان اسی طرح شہید ہوتے رہے تو ان میں مایوسی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس لئے طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں جلد سے جلد فیصلہ کیاجائے اور اس سے قوم کو آگاہ کیاجائے۔
الطاف حسین نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے لہٰذا وزیراعظم اور عسکری اداروں کے سربراہان سر جوڑ کر بیٹھیں اور لائحہ عمل تشکیل دیں جس کے تحت حملہ کرنے والے دہشت گردوں سے بھر پور طریقے سے نمٹا جاسکے ۔