پاکستان میں مذہبی رواداری 40 سال سے گوردوارے کی خدمت کرنے والا منیر مسیح
منیر نے گوردوارہ صاحب کی خدمت میں کوئی ناغہ نہیں کیا
سکھوں کے مقدس مقام گوردوارہ ڈیرہ صاحب پرگزشتہ چالیس سال سے ایک ایساشخص خدمت سرانجام دے رہا ہے جو سکھ نہیں ہے مگراس نے اپنی زندگی گورودوارہ ڈیرہ صاحب کی خدمت میں وقف کررکھی ہے۔
60 سالہ منیر کا تعلق مسیحی مذہب سے ہے تاہم وہ دن رات سکھوں کے اس مقدس مقام میں جھاڑودینے اورصفائی میں لگارہتا ہے، منیر 30 جون کو ریٹائر ہوجائے گا مگر اس کا کہنا ہے وہ زندگی کے باقی دن بھی گوروارجن دیوجی کے شہیدی استھان کی خدمت کرتے گزارنا چاہتاہے،سکھ رہنماؤں نے منیرکی خدمات کے اعتراف میں اسے ایوارڈ کے لئے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منیر نے بتایا کہ وہ مارچ 1980 میں متروکہ وقف املاک بورڈ میں بطورخاکروب بھرتا ہوا تھا،اس دن سے آج تک لاہور میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب جو سکھوں کے پانچویں گوروارجن دیوجی کا شہیدی استھان ہے یہاں خدمت کررہا ہوں، گورودارہ صاحب کے درودیوار کی صفائی ، مرکزی عمارت میں جھاڑو لگانا یہ سب میری ذمہ داری ہے۔ وہ جب پہلی بار یہاں آئے تو یہ دعا مانگی تھی کہ رب سوہناان کی خدمت کوقبول کرے ۔ گوردوارہ صاحب کے دروازے تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے دن رات کھلے ہیں،اس لئے کبھی کسی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ وہ مسیحی ہوں اورسکھوں کے مقدس مقام پر خدمت سرانجام دے رہاہوں، یہاں کئی مسلمان،سکھ اورہندو بھی ہیں جو مختلف کام سرانجام دیتے ہیں ۔سب خدمت کے کاموں میں لگے رہتے ہیں۔
منیر کا کہنا تھا 40 سال میں انہوں نے گوردوارہ صاحب کی خدمت میں کوئی ناغہ نہیں کیا۔ یہاں دل اتنا مانوس اور دلی سکون ملتا رہا ہے کہ سب دکھ ، پریشانیاں جاتی رہی ہیں۔ اب تو اس گھر کو چھوڑنے کو دل نہیں چاہتا۔ لیکن سرکاری ملازمت میں ریٹائرمنٹ بھی ہوتی ہے وہ بھی 30 جون 2021 کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے لیکن ان کا دل ہمیشہ یہاں لگا رہے گا، وہ تو چاہتے ہیں کہ اپنی ساری زندگی یہاں گزاردیں۔
گوردوارہ ڈیرہ صاحب کے گرنتھی سرداررنجیت سنگھ نے بتایا کہ وہ جب نوعمرتھے تب یہاں گوردوارہ صاحب میں آتے تو منیر کو خدمت کرتا دیکھتے تھے ، یہ بہت شریف اور بھلے انسان ہیں، سب سے ہمیشہ پیار محبت سے پیش آتے ۔ صفائی کا خیال رکھتے ، اگر کبھی ان کے کپڑے گندے ہوجاتے تو گوردوارہ صاحب کے اندر داخل نہیں ہوتے تھے کہ یہ پاک جگہ ہے ، صاف ستھرے کپڑے پہن کر اور سکھ رسم ورواج کا خیال رکھتے ہوئے یہاں خدمت کرتے دیکھا ہے، کبھی ننگے سرگورودارہ صاحب میں نہیں آئے۔ 16 جون کو جب گوروارجن دیوجی کا شہیدی دیواس منعقد ہوگا تو تمام سکھ سنگتوں کی طرف سے متروکہ وقف املاک بورڈ اورپاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کوسفارش کی جائے گی کہ منیرکی چالیس سالہ خدمات کے اعتراف میں انہیں اعزازسے نوازا جائے۔
منیر نے متروکہ وقف املاک بورڈحکام سے اپیل کی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جس طرح دیگرملازمین کو پینشن دی جاتی ہے اسے بھی پینشن دینے کی منظوری دی جائے۔
60 سالہ منیر کا تعلق مسیحی مذہب سے ہے تاہم وہ دن رات سکھوں کے اس مقدس مقام میں جھاڑودینے اورصفائی میں لگارہتا ہے، منیر 30 جون کو ریٹائر ہوجائے گا مگر اس کا کہنا ہے وہ زندگی کے باقی دن بھی گوروارجن دیوجی کے شہیدی استھان کی خدمت کرتے گزارنا چاہتاہے،سکھ رہنماؤں نے منیرکی خدمات کے اعتراف میں اسے ایوارڈ کے لئے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منیر نے بتایا کہ وہ مارچ 1980 میں متروکہ وقف املاک بورڈ میں بطورخاکروب بھرتا ہوا تھا،اس دن سے آج تک لاہور میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب جو سکھوں کے پانچویں گوروارجن دیوجی کا شہیدی استھان ہے یہاں خدمت کررہا ہوں، گورودارہ صاحب کے درودیوار کی صفائی ، مرکزی عمارت میں جھاڑو لگانا یہ سب میری ذمہ داری ہے۔ وہ جب پہلی بار یہاں آئے تو یہ دعا مانگی تھی کہ رب سوہناان کی خدمت کوقبول کرے ۔ گوردوارہ صاحب کے دروازے تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے دن رات کھلے ہیں،اس لئے کبھی کسی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ وہ مسیحی ہوں اورسکھوں کے مقدس مقام پر خدمت سرانجام دے رہاہوں، یہاں کئی مسلمان،سکھ اورہندو بھی ہیں جو مختلف کام سرانجام دیتے ہیں ۔سب خدمت کے کاموں میں لگے رہتے ہیں۔
منیر کا کہنا تھا 40 سال میں انہوں نے گوردوارہ صاحب کی خدمت میں کوئی ناغہ نہیں کیا۔ یہاں دل اتنا مانوس اور دلی سکون ملتا رہا ہے کہ سب دکھ ، پریشانیاں جاتی رہی ہیں۔ اب تو اس گھر کو چھوڑنے کو دل نہیں چاہتا۔ لیکن سرکاری ملازمت میں ریٹائرمنٹ بھی ہوتی ہے وہ بھی 30 جون 2021 کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے لیکن ان کا دل ہمیشہ یہاں لگا رہے گا، وہ تو چاہتے ہیں کہ اپنی ساری زندگی یہاں گزاردیں۔
گوردوارہ ڈیرہ صاحب کے گرنتھی سرداررنجیت سنگھ نے بتایا کہ وہ جب نوعمرتھے تب یہاں گوردوارہ صاحب میں آتے تو منیر کو خدمت کرتا دیکھتے تھے ، یہ بہت شریف اور بھلے انسان ہیں، سب سے ہمیشہ پیار محبت سے پیش آتے ۔ صفائی کا خیال رکھتے ، اگر کبھی ان کے کپڑے گندے ہوجاتے تو گوردوارہ صاحب کے اندر داخل نہیں ہوتے تھے کہ یہ پاک جگہ ہے ، صاف ستھرے کپڑے پہن کر اور سکھ رسم ورواج کا خیال رکھتے ہوئے یہاں خدمت کرتے دیکھا ہے، کبھی ننگے سرگورودارہ صاحب میں نہیں آئے۔ 16 جون کو جب گوروارجن دیوجی کا شہیدی دیواس منعقد ہوگا تو تمام سکھ سنگتوں کی طرف سے متروکہ وقف املاک بورڈ اورپاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کوسفارش کی جائے گی کہ منیرکی چالیس سالہ خدمات کے اعتراف میں انہیں اعزازسے نوازا جائے۔
منیر نے متروکہ وقف املاک بورڈحکام سے اپیل کی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جس طرح دیگرملازمین کو پینشن دی جاتی ہے اسے بھی پینشن دینے کی منظوری دی جائے۔