سندھ میں میٹرک کے امتحانات 5 اور بارہویں کے 26 جولائی سے ہونگے
تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی ویکسی نیشن لازمی ہوگی، نوٹیفکیشن
سندھ بھر میں میٹرک (دسویں جماعت)کے سالانہ امتحانات 5 جولائی اور انٹر سال دوئم(بارہویں جماعت) کے امتحانات 26 جولائی سے شروع ہونگے، امتحانات میں صرف اختیاری مضامین کے پرچے لیے جائیں گے جبکہ پریکٹیکل امتحانات منعقد نہیں ہونگے۔
اس حوالے سے محکمہ اسکول ایجوکیشن اور محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے دو علیحدہ علیحدہ نوٹیفکیشنز بھی جاری کردیے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے انتہائی مختصر نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں صرف امتحانات کے آغاز کی تاریخ سے آگاہ کیا گیا ہے جبکہ کالج ایجوکیشن کی طرف سے تفصیلی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
کالج ایجوکیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق انٹر سال اول (گیارہویں جماعت) کے امتحانات بارہویں جماعت کے امتحانات کے بعد لیے جائیں گے جبکہ اختیاری مضامین کے امتحانات پہلے سے مختصر کیے گئے 60 فیصد سیلبس سے لیے جائیں گے، انٹر کے ان امتحانی پرچوں میں 50 فیصد سوالات ایم سی کیوز، 30 فیصد مختصر (شارٹ آنسر) اور 20 فیصد طویل ہونگے، ہر پرچے کا دورانیہ 2 گھنٹے ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی ویکسینیشن لازمی ہوگی۔
دوسری جانب محکمہ اسکول ایجوکیشن کے تحت تاحال پہلی سے آٹھویں جماعت تک اسکول کھولنے اور ان لاکھوں طلبہ کے امتحانات لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں سامنے آسکا ہے جس سے کراچی سمیت سندھ بھر کے لاکھوں طلباء و طالبات اور ان کے والدین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کے ترجمان کی جانب سے جواعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسکول کھولنے اور امتحانات لینے اور ان کی تاریخوں کے تعین کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا تاہم اس کے بعد کسی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کے بغیر ہی میٹرک اور انٹر کے امتحانات سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آئندہ دو روز میں متوقع تھا تاہم وزیر تعلیم سندھ اس کے لیے وقت نہیں نکال پارہے، علاوہ ازیں ایک جانب پہلی سے آٹھویں جماعتوں کے امتحانات لینے اور اسکول کھولنے سے متعلق فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی پر ڈال دیا گیا ہے لیکن عملی طور پر صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن اب تک اسکول کھولنے اور امتحانات لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکا جس کے سبب بڑے پیمانے پر نجی اسکولوں نے آن لائن سیشنز میں طلبہ سے امتحانات لے لیے ہیں یا پھر طلبہ کی ورک شیٹس کے ذریعے اسسمنٹ کرکے سیشن ختم کردیا گیا ہے۔ اکثر اسکولوں نے گرمیوں کی تعطیلات تک ڈکلیئر کردی ہیں اور اگست سے ایس او پیز کے ساتھ نئے سیشن اور فزیکل کلاسز کا اعلان تک کردیا ہے اور طلبہ کو نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔
خدشہ ہے کہ اگر اسٹیئرنگ کمیٹی اب اسکول کھولنے کی اجازت دیتی بھی ہے تو اس کے کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہونگے صرف سندھ کے سرکاری اسکولوں میں امتحانات ہوسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق پہلی سے پانچویں تک طلبہ کو براہ راست پروموٹ کرنے اور چھٹی سے آٹھویں تک امتحانات لینے کی تجویز ہے تاہم اگر یہ فیصلہ ہوتا بھی ہے تو نجی اسکولوں پر اس فیصلے کے عملی اثرات نہیں آئیں گے کیونکہ بیشتر نجی اسکول آن لائن امتحانات لے کر سیشن ختم کرچکے ہونگے۔
علاوہ ازیں ایکسپریس نے اس صورتحال پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو سے رابطہ کرکے محکمہ کا موقف جاننے کی کوشش کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ پہلی سے آٹھویں جماعتوں کے امتحانات کے حوالے سے فوری کچھ نہیں کہہ سکتے جلد فیصلہ کرلیں گے تاہم نویں اور گیارہویں کے امتحانات دسویں اور بارہویں کے بعد دوسرے مرحلے میں ہونگے۔
اس حوالے سے محکمہ اسکول ایجوکیشن اور محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے دو علیحدہ علیحدہ نوٹیفکیشنز بھی جاری کردیے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے انتہائی مختصر نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں صرف امتحانات کے آغاز کی تاریخ سے آگاہ کیا گیا ہے جبکہ کالج ایجوکیشن کی طرف سے تفصیلی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
کالج ایجوکیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق انٹر سال اول (گیارہویں جماعت) کے امتحانات بارہویں جماعت کے امتحانات کے بعد لیے جائیں گے جبکہ اختیاری مضامین کے امتحانات پہلے سے مختصر کیے گئے 60 فیصد سیلبس سے لیے جائیں گے، انٹر کے ان امتحانی پرچوں میں 50 فیصد سوالات ایم سی کیوز، 30 فیصد مختصر (شارٹ آنسر) اور 20 فیصد طویل ہونگے، ہر پرچے کا دورانیہ 2 گھنٹے ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی ویکسینیشن لازمی ہوگی۔
دوسری جانب محکمہ اسکول ایجوکیشن کے تحت تاحال پہلی سے آٹھویں جماعت تک اسکول کھولنے اور ان لاکھوں طلبہ کے امتحانات لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں سامنے آسکا ہے جس سے کراچی سمیت سندھ بھر کے لاکھوں طلباء و طالبات اور ان کے والدین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کے ترجمان کی جانب سے جواعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسکول کھولنے اور امتحانات لینے اور ان کی تاریخوں کے تعین کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا تاہم اس کے بعد کسی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کے بغیر ہی میٹرک اور انٹر کے امتحانات سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آئندہ دو روز میں متوقع تھا تاہم وزیر تعلیم سندھ اس کے لیے وقت نہیں نکال پارہے، علاوہ ازیں ایک جانب پہلی سے آٹھویں جماعتوں کے امتحانات لینے اور اسکول کھولنے سے متعلق فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی پر ڈال دیا گیا ہے لیکن عملی طور پر صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن اب تک اسکول کھولنے اور امتحانات لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکا جس کے سبب بڑے پیمانے پر نجی اسکولوں نے آن لائن سیشنز میں طلبہ سے امتحانات لے لیے ہیں یا پھر طلبہ کی ورک شیٹس کے ذریعے اسسمنٹ کرکے سیشن ختم کردیا گیا ہے۔ اکثر اسکولوں نے گرمیوں کی تعطیلات تک ڈکلیئر کردی ہیں اور اگست سے ایس او پیز کے ساتھ نئے سیشن اور فزیکل کلاسز کا اعلان تک کردیا ہے اور طلبہ کو نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔
خدشہ ہے کہ اگر اسٹیئرنگ کمیٹی اب اسکول کھولنے کی اجازت دیتی بھی ہے تو اس کے کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہونگے صرف سندھ کے سرکاری اسکولوں میں امتحانات ہوسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق پہلی سے پانچویں تک طلبہ کو براہ راست پروموٹ کرنے اور چھٹی سے آٹھویں تک امتحانات لینے کی تجویز ہے تاہم اگر یہ فیصلہ ہوتا بھی ہے تو نجی اسکولوں پر اس فیصلے کے عملی اثرات نہیں آئیں گے کیونکہ بیشتر نجی اسکول آن لائن امتحانات لے کر سیشن ختم کرچکے ہونگے۔
علاوہ ازیں ایکسپریس نے اس صورتحال پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو سے رابطہ کرکے محکمہ کا موقف جاننے کی کوشش کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ پہلی سے آٹھویں جماعتوں کے امتحانات کے حوالے سے فوری کچھ نہیں کہہ سکتے جلد فیصلہ کرلیں گے تاہم نویں اور گیارہویں کے امتحانات دسویں اور بارہویں کے بعد دوسرے مرحلے میں ہونگے۔