ڈالر کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی
روپے کی قدر میں متواتر کمی ایک بڑی وجہ ملکی سرحدوں اور ہوائی اڈوں سے کروڑوں ڈالر کی بیرون ملک منتقلی ہے
لاہور:
امریکی ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے اور پاکستانی روپے کی قدر میں متواتر کمی ایک بڑی وجہ ملکی سرحدوں اور ہوائی اڈوں سے کروڑوں ڈالر کی بیرون ملک منتقلی ہے۔ اس کا انکشاف گورنر اسٹیٹ بینک انور یاسین نے گزشتہ روز کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ ڈالر کی غیر قانونی اسمگلنگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیگ بھر بھر کے ڈالر غیر قانونی طور پر باہر لے جائے جا رہے ہیں۔
گورنر نے بتایا کہ ملک کی سرحدی علاقوں میں بینکوں کی70 سے 80 شاخیں کام کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود چمن اور طورخم میں غیر قانونی منی چینجر زرمبادلہ منتقل کر رہے ہیں تاہم اسے روکنے کے لیے مرکزی بینک ایف آئی اے کی معاونت سے کارروائی پر غور کر رہا ہے۔ گورنر ایس بی پی نے مزید بتایا کہ پاکستان کے بینکاری نظام سے دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی ممکن نہیں اس لیے وہ غیر قانونی ذرایع کا سہارا لیتے ہیں۔ پاکستان سے سرمائے کی غیر قانونی منتقلی ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کی ایک کڑی ہی ہے' حکومت کو اس حوالے سے کڑی پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ پاک افغان سرحد پر زیادہ چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت ہے' پاکستان اس وقت تک مالی طور پر مستحکم نہیں ہو سکتا جب تک منی لانڈرنگ اور ڈالر کی اسمگلنگ پر قابو نہیں پایا جاتا۔
امریکی ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے اور پاکستانی روپے کی قدر میں متواتر کمی ایک بڑی وجہ ملکی سرحدوں اور ہوائی اڈوں سے کروڑوں ڈالر کی بیرون ملک منتقلی ہے۔ اس کا انکشاف گورنر اسٹیٹ بینک انور یاسین نے گزشتہ روز کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ ڈالر کی غیر قانونی اسمگلنگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیگ بھر بھر کے ڈالر غیر قانونی طور پر باہر لے جائے جا رہے ہیں۔
گورنر نے بتایا کہ ملک کی سرحدی علاقوں میں بینکوں کی70 سے 80 شاخیں کام کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود چمن اور طورخم میں غیر قانونی منی چینجر زرمبادلہ منتقل کر رہے ہیں تاہم اسے روکنے کے لیے مرکزی بینک ایف آئی اے کی معاونت سے کارروائی پر غور کر رہا ہے۔ گورنر ایس بی پی نے مزید بتایا کہ پاکستان کے بینکاری نظام سے دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی ممکن نہیں اس لیے وہ غیر قانونی ذرایع کا سہارا لیتے ہیں۔ پاکستان سے سرمائے کی غیر قانونی منتقلی ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کی ایک کڑی ہی ہے' حکومت کو اس حوالے سے کڑی پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ پاک افغان سرحد پر زیادہ چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت ہے' پاکستان اس وقت تک مالی طور پر مستحکم نہیں ہو سکتا جب تک منی لانڈرنگ اور ڈالر کی اسمگلنگ پر قابو نہیں پایا جاتا۔