ترسیلاتِ زر مسلسل بارہویں مہینے 2 ارب ڈالر سے زائد
مالی سال 21کے پہلے 11 ماہ کے دوران ہی ترسیلات زر پورے مالی سال 20کی سطح سے 3.6 ارب ڈالر زیادہ ہوچکی ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مئی 2021 میں کارکنوں کی ترسیلات زر کی شاندار کارکردگی جاری رہی اور ترسیلات مسلسل بارہویں مہینے 2 ارب ڈالر سے زائد رہیں جو ریکارڈ ہے۔
مئی 2021 میں موصول ہونے والی ترسیلات 2.5 ارب ڈالر تھیں جو گذشتہ سال کے اسی مہینے سے 33.5 فیصد زیادہ ہے۔ یہ ترسیلات جولائی تا اپریل مالی سال21 کے دوران 2.4 ارب ڈالر کی ماہانہ اوسط سے بھی زیادہ تھیں، ماہ بہ ماہ بنیاد پر کارکنوں کی ترسیلات مئی 2021 میں اپریل 2021 کے مقابلے میں 10.4 فیصد گر گئیں۔
یہ کمی متوقع تھی کیونکہ عموماً عیدالفطر کے بعد کے زمانے میں ترسیلات کی رفتار آہستہ ہوجاتی ہے۔ چونکہ عید وسط مئی 2021 میں آئی تھی اور مارکیٹیں ایک ہفتہ پہلے بند ہوگئیں اس لیے اپریل 2021میں ترسیلات کی کچھ فرنٹ لوڈنگ ہوئی۔
تاہم مئی 2021میں ہونے والی موسمی کمی مالی سال 2018-2019کے دوران دیکھی گئی اوسط کمی کے نصف سے نیچے تھی، مالی سال 2020 میں خلیجی ممالک میں عید کے بعد کے زمانے میں کووڈ لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے ترسیلات میں بھاری اضافہ ہوا، مجموعی بنیاد پر جولائی تا مئی مالی سال 21کے دوران ترسیلات بڑھ کر 26.7 ارب ڈالر ہوگئیں جو پچھلے برس کی اسی مدت سے 29.4 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال 21کے پہلے 11 ماہ کے دوران ہی ترسیلات زر پورے مالی سال 20کی سطح سے 3.6 ارب ڈالر زیادہ ہوچکی ہیں۔جولائی تا مئی مالی سال 21کے دوران موصول ہونے والی ترسیلات زر زیادہ تر سعودی عرب (7.0 ارب ڈالر)، متحدہ عرب امارات (5.6 ارب ڈالر)، برطانیہ (3.7 ارب ڈالر) اور امریکہ (2.5 ارب ڈالر) سے آئیں۔
مالی سال 21 میں کارکنوں کی ترسیلات زر کو ریکارڈ سطح پر لانے میں جو عوامل مددگار رہے ہیں ان میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی زائد آمد کی حوصلہ افزائی کی خاطر حکومت اور اسٹیٹ بینک کے فعال پالیسی اقدامات، کورونا کی وبا کے باعث سرحد پار سفر کا محدود ہونا، وبا کے دوران بہبودی رقوم کی پاکستان کو منتقلی اور بازار مبادلہ میں استحکام کی صورت حال شامل ہیں۔
مئی 2021 میں موصول ہونے والی ترسیلات 2.5 ارب ڈالر تھیں جو گذشتہ سال کے اسی مہینے سے 33.5 فیصد زیادہ ہے۔ یہ ترسیلات جولائی تا اپریل مالی سال21 کے دوران 2.4 ارب ڈالر کی ماہانہ اوسط سے بھی زیادہ تھیں، ماہ بہ ماہ بنیاد پر کارکنوں کی ترسیلات مئی 2021 میں اپریل 2021 کے مقابلے میں 10.4 فیصد گر گئیں۔
یہ کمی متوقع تھی کیونکہ عموماً عیدالفطر کے بعد کے زمانے میں ترسیلات کی رفتار آہستہ ہوجاتی ہے۔ چونکہ عید وسط مئی 2021 میں آئی تھی اور مارکیٹیں ایک ہفتہ پہلے بند ہوگئیں اس لیے اپریل 2021میں ترسیلات کی کچھ فرنٹ لوڈنگ ہوئی۔
تاہم مئی 2021میں ہونے والی موسمی کمی مالی سال 2018-2019کے دوران دیکھی گئی اوسط کمی کے نصف سے نیچے تھی، مالی سال 2020 میں خلیجی ممالک میں عید کے بعد کے زمانے میں کووڈ لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے ترسیلات میں بھاری اضافہ ہوا، مجموعی بنیاد پر جولائی تا مئی مالی سال 21کے دوران ترسیلات بڑھ کر 26.7 ارب ڈالر ہوگئیں جو پچھلے برس کی اسی مدت سے 29.4 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال 21کے پہلے 11 ماہ کے دوران ہی ترسیلات زر پورے مالی سال 20کی سطح سے 3.6 ارب ڈالر زیادہ ہوچکی ہیں۔جولائی تا مئی مالی سال 21کے دوران موصول ہونے والی ترسیلات زر زیادہ تر سعودی عرب (7.0 ارب ڈالر)، متحدہ عرب امارات (5.6 ارب ڈالر)، برطانیہ (3.7 ارب ڈالر) اور امریکہ (2.5 ارب ڈالر) سے آئیں۔
مالی سال 21 میں کارکنوں کی ترسیلات زر کو ریکارڈ سطح پر لانے میں جو عوامل مددگار رہے ہیں ان میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی زائد آمد کی حوصلہ افزائی کی خاطر حکومت اور اسٹیٹ بینک کے فعال پالیسی اقدامات، کورونا کی وبا کے باعث سرحد پار سفر کا محدود ہونا، وبا کے دوران بہبودی رقوم کی پاکستان کو منتقلی اور بازار مبادلہ میں استحکام کی صورت حال شامل ہیں۔