چین کے مریخی گاڑی نے خیریت کی گروپ سیلفی بھیج دی
مریخ پر اترنے والی ژیوونگ گاڑی نے دس میٹر کا سفر کیا اور اپنے پلیٹ فارم کی خوبصورت تصاویر جاری کی ہیں
چینی خلائی ایجنسی نے مریخ کی جانب بھیجی جانے والی اپنی خلائی سواری ژیورونگ کی اہم تصاویر جاری کی ہیں۔ یہ تصاویر سرخ سیارے پر اترنے کے بعد لی گئی ہیں جن میں خلائی گاڑی اور اس کا پلیٹ فارم بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
چینی لفظ ژیورونگ، چینی دیوتا برائے آگ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس سے منسوب خلائی جہاز 14 مئی کو مریخ پر اترا تھا۔ ایک تصویر میں ژیورونگ نے گروپ سیلفی لی ہے اور اس کے لیے وہ دس میٹر دور گیا۔ پھر لینڈر گھوما اور اپنے کیمرے سے پورے پلیٹ فارم کی تصویر کھینچی ہے۔
اس کے علاوہ لگ بھگ 180 درجے کا پینوراما منظر بھی کھینچا گیا ہے جس میں مریخی افق اوردیگر تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔ اسی پینوراما کے بائیں اوپر کی جانب حفاظتی شیلڈ اور پیراشوٹ بھی دیکھا جاسکتا ہے، اگرچہ وہ ایک دھبے کی صورت میں نمایاں ہے۔
ان تصاویر سے ثابت ہے کہ وہ مریخ خیریت سے پہنچ چکا ہے اور بالکل سرگرم ہے۔ اگرچہ چین نے اس پر تفصیلی خبر جاری نہیں کی ہے، لیکن یہ تصاویر بعض چہ مگوئیاں کم کرنے میں ضرور مدگار ہوں گی۔ زمین اور مریخ کے درمیان کروڑوں کلومیٹرکا فاصلہ ہے اور چینی تیان ون آربٹر مریخی دن میں ایک مرتبہ یوٹوپا پلینیشیا کے اوپر سے گزرتا ہے اور گاڑی کا ڈیٹا جمع کرکے زمین تک بھیجتا ہے۔
ان تصاویر سے ژیورونگ کا سفری نقشہ بنانے میں مدد ملے گی۔ اس پر کئی پینورامک اور کثیرطیفی (ملٹی اسپیکٹرل) کیمرے بھی نصب ہیں۔ اس کے علاوہ زمین کے اندر نفوذ کرنے والا جدید ترین ریڈار بھی نصب ہے جو وہاں پانی، برف اور دیگر اشیا کی کھوج کرے گا۔
چینی گاڑی کی اونچائی 1.8 میٹر ہے اور وزن 240 کلوگرام ہے جس کا موازنہ ناسا کے اسپرٹ اور اوپرچیونٹی سے کیا جاسکتا ہے جو 2004 میں روانہ کئے گئے تھے۔ لیکن ناسا کے جدید خلائی جہاز مثلاً کیوروسٹی اینڈ پریزورنس کا وزن لگ بھگ ایک ٹن ہے۔
چینی لفظ ژیورونگ، چینی دیوتا برائے آگ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس سے منسوب خلائی جہاز 14 مئی کو مریخ پر اترا تھا۔ ایک تصویر میں ژیورونگ نے گروپ سیلفی لی ہے اور اس کے لیے وہ دس میٹر دور گیا۔ پھر لینڈر گھوما اور اپنے کیمرے سے پورے پلیٹ فارم کی تصویر کھینچی ہے۔
اس کے علاوہ لگ بھگ 180 درجے کا پینوراما منظر بھی کھینچا گیا ہے جس میں مریخی افق اوردیگر تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔ اسی پینوراما کے بائیں اوپر کی جانب حفاظتی شیلڈ اور پیراشوٹ بھی دیکھا جاسکتا ہے، اگرچہ وہ ایک دھبے کی صورت میں نمایاں ہے۔
ان تصاویر سے ثابت ہے کہ وہ مریخ خیریت سے پہنچ چکا ہے اور بالکل سرگرم ہے۔ اگرچہ چین نے اس پر تفصیلی خبر جاری نہیں کی ہے، لیکن یہ تصاویر بعض چہ مگوئیاں کم کرنے میں ضرور مدگار ہوں گی۔ زمین اور مریخ کے درمیان کروڑوں کلومیٹرکا فاصلہ ہے اور چینی تیان ون آربٹر مریخی دن میں ایک مرتبہ یوٹوپا پلینیشیا کے اوپر سے گزرتا ہے اور گاڑی کا ڈیٹا جمع کرکے زمین تک بھیجتا ہے۔
ان تصاویر سے ژیورونگ کا سفری نقشہ بنانے میں مدد ملے گی۔ اس پر کئی پینورامک اور کثیرطیفی (ملٹی اسپیکٹرل) کیمرے بھی نصب ہیں۔ اس کے علاوہ زمین کے اندر نفوذ کرنے والا جدید ترین ریڈار بھی نصب ہے جو وہاں پانی، برف اور دیگر اشیا کی کھوج کرے گا۔
چینی گاڑی کی اونچائی 1.8 میٹر ہے اور وزن 240 کلوگرام ہے جس کا موازنہ ناسا کے اسپرٹ اور اوپرچیونٹی سے کیا جاسکتا ہے جو 2004 میں روانہ کئے گئے تھے۔ لیکن ناسا کے جدید خلائی جہاز مثلاً کیوروسٹی اینڈ پریزورنس کا وزن لگ بھگ ایک ٹن ہے۔