پاکستان کا خطے میں اہم کردار

بین الاقوامی امور میں مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہاں اخلاقی اقدار کا فقدان نظر آتا ہے۔

پاکستان علاقائی سطح سمیت پوری دنیا کے ساتھ بہتر تعلقات نبھانے کے لیے ہمیشہ خواہاں رہا ہے، خارجہ پالیسی کے مدنظر کشمیر ، فلسطین اور مسلم امہ کے لیے ہمہ وقت اتحاد و اتفاق کے لیے اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔

اسی کے پیش نظر پاکستانی قیادت اپنے بیرون ممالک دوروں کے موقع پر تجارت سرمایہ کاری، صحت ، تعلیم، زراعت اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جس سے علاقائی روابط کے فروغ کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔ علاقائی روابط ممالک کے آپس میں تجارت، معیشت اور باہمی مفادات کے تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ میں تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔

دوطرفہ اہمیت کے معاملات، علاقائی صورتحال ،تجارتی اور معاشی تعلقات میں اضافہ کے حوالے سے پاکستانی تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات بڑھانا بھی ایک اہم نقطہ ہے۔ اسی طرح پاک افغان تجارتی تعلقات بھی علاقائی سطح پر بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دونوں ملکوں کے مابین لوگوں کی سہولت اور تجارت کے لیے ایک اقدام کی بدولت پہلی بار افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد کے ساتھ ایک تجارتی ٹرمنل قائم کیا گیا جوکہ چوبیس گھنٹے چلتا رہے گا۔

حکومت پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحدی علاقوں میں عبور کرنے والے مقامات پر لوگوں کی نقل و حرکت کو باقاعدہ طور پر مستعد دکھائی دیتی ہے۔ طورخم بارڈر پوائنٹ جو پہلے افراتفری اور الجھن کی جگہ ہوتا تھا ، تاہم وزیر اعظم عمران خان نے چوبیس گھنٹوں کے لیے طورخم بارڈر کراسنگ کا افتتاح کیا تھا، اب اس کا علاقائی سطح پر تجارت میں بڑا اہم کردار ہے۔

اس میں دورائے نہیں کہ افغانستان میں امن کے قیام کے ساتھ ہی خطے میں تبدیلی آ جائے گی اور تجارتی سرگرمیاں وسط ایشیاء تک پہنچ جائیں گی۔ جس سے اس خطے میں لوگوں کی زندگی بدل جائے گی ، پاکستان چین اقتصادی راہداری سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو ایک علاقائی تجارتی مرکز کی حیثیت سے پوزیشن دینے کے قابل ہو گیا ہے۔

اسی طرح پاکستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت سے چار سرحدی ملکوں جن میں ہندوستان ، افغانستان ، ایران اور چین بھی شامل ہیں کی برآمدات صرف 7 اعشاریہ بلین ڈالر ہے ، جو کہ افغانستان کے ساتھ ہماری مغربی سرحد پر کارگو اور تجارتی ٹرمنل اور علاقائی تجارتی کے شراکت دار کے طور پر ہماری تجارتی صلاحیت کو بڑھاوا دے گا۔


پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کو باہمی فائدہ مند تجارتی تعلقات کے لیے مزید انتظامات کرنے کی ضرورت ہے، تاہم دونوں ممالک کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدہ جو پاکستانی مارکیٹ میں افغان سامان کو زیادہ مارکیٹ تک رسائی فراہم کرے گا اور اسمگلنگ کے مسئلے کو حل کرے گا، اس معاہدے میں دونوں ممالک میں سرمایہ کاری کی سہولت کے لیے خطے میں محصولات اور دوگنا ٹیکس لگانے کے خاتمے کے لیے واضح روڈ میپ شامل ہونا چاہیے۔

دوسری جانب پاکستان کی ایک اور خارجہ پالیسی کے تحت پاکستان اور روس کے درمیان گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستان کے سفیر شفقت محمود اور روس کے وزیر توانائی نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، اس معاہدے سے نارتھ سائو تھ گیس پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے پر پیش رفت تیز ہوگی۔ معاہدے کے ساٹھ دن کے اندر اندر پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن قائم کی جائے گی۔ کمپنی پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کرائے گی۔

معاہدے میں منصوبے کا نام بھی پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن منصوبہ 2015 سے تاخیر کا شکار تھی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ معاہدے سے توانائی کے شعبے میں پاک روس تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔ منصوبے سے پاکستانی کمپنیوں میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ اس معاہدے کے تحت گیارہ سو کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی اور روس اس منصوبے پر تقریباً دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

اسی طرح نارتھ ساؤتھ پائپ لائن کے ذریعے گیس پاکستان کے ساحلی علاقوں سے شمال میں صنعتی علاقوں تک پہنچانے کے منصوبے میں معاوضے کے تنازعات اور روسی کمپنی روسٹیک پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے کام روک دیا گیا تھا۔ یہ ایک اچھا قدم ہے، دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ معاشی وسفارتی تعلقات استوار کرکے ہی پاکستان اپنی معیشت سمیت ڈپلومیٹک پالیسی کو آگے بڑھا سکتا ہے۔

پاکستان کی حالیہ خارجہ پالیسی کے باعث دنیا پاکستان کو مسائل کے حل کا حصّہ سمجھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے افغانستان کے مسئلے پر اپوزیشن جماعتوں کو آگاہ کیا گیا، افغانستان کے مسئلے پر اپوزیشن کی تجاویز بھی لی گئیں۔ بین الاقوامی معاملات میں مفادات کو ترجیح حاصل ہے جب کہ اس وقت دنیا کو انسانیت اور اخلاقی اقدار کی حامل لیڈر شپ کی ضرورت ہے، مسلمان ممالک اپنے معاشرت اور معیشت کو مضبوط بناکر عالمی برادری میں اپنا جائز مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

بین الاقوامی امور میں مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہاں اخلاقی اقدار کا فقدان نظر آتا ہے۔ تاہم علاقائی سطح پر ممالک باہمی تعاون اور روابط کو فروغ دینے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں تو علاقائی تجارت اور رابطہ کاری کو بڑی اہمیت دی جا سکتی ہے، تاہم خطے میں پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے مسئلہ کے پائیدار حل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ، افغانستان کے بعد اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔

بہرحال اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے پاکستان، روس، چین اور ایران کو کلیدی کردار ادا کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں دوبارہ شورش کا آغاز نہ ہوجائے کیونکہ اس بدامنی سے پورا خطہ ایک بہت بڑے خطرے سے دوچار ہوجائے گا، اس لیے افغانستان کے معاملے کو ابھی سے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story