امریکا روس اور چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو مزید مہلک بنا رہے ہیں تحقیقی رپورٹ
جوہری ہتھیاروں کو زیادہ مہلک بنانے سے جنگ کی صورت میں زیادہ ہلاکتوں اور بڑی تباہی کا خدشہ ہے، سپری
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے تاہم عالمی قوتیں جوہری ہتھیاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ مہلک بنا رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امن پر تحقیق کرنے والے ادارے دی اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) یعنی سپری کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا، روس اور چین جوہری ہتھیاروں کو مزید مہلک اور جدید تر بنا رہی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں تو کمی دیکھی گئی ہے لیکن وار ہیڈز کے ذخائر میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سپری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں امریکا، روس، فرانس، چین، بھارت، پاکستان اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی طور پر 13 ہزار 80 ایٹمی ہتھیار تھے جب کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس میں 320 کی کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گو ایسے وار ہیڈز جن کو معیاد پوری ہونے پر تلف کردیاجائے گا اگر ان ہتھیاروں کو بھی چھوڑ دیا جائے تو گزشتہ برس سے اب تک جوہری ہتھیاروں کی تعداد نو ہزار 380 سے بڑھ کر نو ہزار 620 ہو جائے گی کیوں کہ نصب کرنے اور استعمال کے قابل ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی کمی اپنی جگہ لیکن ان ہتھیاروں کو پہلے سے زیادہ مہلک اور جدید بنانے سے جنگ کی صورت میں ہلاکتوں میں اضافے اور بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امن پر تحقیق کرنے والے ادارے دی اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) یعنی سپری کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا، روس اور چین جوہری ہتھیاروں کو مزید مہلک اور جدید تر بنا رہی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں تو کمی دیکھی گئی ہے لیکن وار ہیڈز کے ذخائر میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سپری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں امریکا، روس، فرانس، چین، بھارت، پاکستان اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی طور پر 13 ہزار 80 ایٹمی ہتھیار تھے جب کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس میں 320 کی کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گو ایسے وار ہیڈز جن کو معیاد پوری ہونے پر تلف کردیاجائے گا اگر ان ہتھیاروں کو بھی چھوڑ دیا جائے تو گزشتہ برس سے اب تک جوہری ہتھیاروں کی تعداد نو ہزار 380 سے بڑھ کر نو ہزار 620 ہو جائے گی کیوں کہ نصب کرنے اور استعمال کے قابل ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی کمی اپنی جگہ لیکن ان ہتھیاروں کو پہلے سے زیادہ مہلک اور جدید بنانے سے جنگ کی صورت میں ہلاکتوں میں اضافے اور بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے۔