ریلوے کی بد ترین کارکردگی سے مسافروں کی جان کو خطرہ ہے سپریم کورٹ
پاکستان ریلوے کے معاملات غیر پیشہ ورانہ لوگوں کے ہاتھ میں ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ریلوے کے انفرااسٹرکچر اور مجموعی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا اور ریلوے کی زمینوں کی فروخت کے مبینہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق بتایا گیا ہے وفاقی حکومت سندھ میں ریلوے کی زمینوں کی فروخت کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس حوالے سے گورنر ہاؤس کراچی میں میٹنگ بھی ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت ایک طرف ریلوے اراضی واگزار کرانے کی درخواستیں دائر کررہی ہے تو دوسری طرف ریلوے اراضی فروخت کے منصوبے بن رہے ہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ریلوے کی ایک انچ زمین بھی فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی لیز، ٹرانسفر اور الاٹمنٹ پر بھی پابندی عائد کردی۔
وزیر ریلوے کا بیان عوام کے ساتھ مذاق ہے
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو گھوٹکی واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے کے معاملات غیر پیشہ ورانہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ ریلوے کی بد ترین کارکردگی سے مسافروں کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے کے بیان پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھوٹکی حادثے کے بعد ایسا بیان عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ اہم ذمہ داری پر براجمان شخص کو ایسے بیانات زیب نہیں دیتے۔ وفاقی حکومت خانپورسے گھوٹکی اور سکھر سے کراچی ٹریک کی فوری تجدید کرے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے کے انفرااسٹرکچر اور مجموعی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ریلوے اراضی پر پارک بنانے اور سرکلر ریلوے سے متعلق سماعت ہوئی تھی جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، مگر کیا ہوا؟ کچھ فرق نہیں پڑا۔ میں تو سمجھا تھا وزیر ریلوے پریس کانفرنس میں استعفی دینے کا اعلان کریں گے۔ گھوٹکی میں نااہلی سے لوگ مرے، لیکن سیکرٹری گئے نہ منسٹر گئے، وزیر ریلوے نے کہا میرے مستعفی ہونے سے کوئی واپس آجاتا ہے تو استعفی دینے کو تیار ہوں، وزیر ریلوے کا یہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے۔
سپریم کورٹ نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا اور ریلوے کی زمینوں کی فروخت کے مبینہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق بتایا گیا ہے وفاقی حکومت سندھ میں ریلوے کی زمینوں کی فروخت کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس حوالے سے گورنر ہاؤس کراچی میں میٹنگ بھی ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت ایک طرف ریلوے اراضی واگزار کرانے کی درخواستیں دائر کررہی ہے تو دوسری طرف ریلوے اراضی فروخت کے منصوبے بن رہے ہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ریلوے کی ایک انچ زمین بھی فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی لیز، ٹرانسفر اور الاٹمنٹ پر بھی پابندی عائد کردی۔
وزیر ریلوے کا بیان عوام کے ساتھ مذاق ہے
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو گھوٹکی واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے کے معاملات غیر پیشہ ورانہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ ریلوے کی بد ترین کارکردگی سے مسافروں کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے کے بیان پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھوٹکی حادثے کے بعد ایسا بیان عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ اہم ذمہ داری پر براجمان شخص کو ایسے بیانات زیب نہیں دیتے۔ وفاقی حکومت خانپورسے گھوٹکی اور سکھر سے کراچی ٹریک کی فوری تجدید کرے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے کے انفرااسٹرکچر اور مجموعی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ریلوے اراضی پر پارک بنانے اور سرکلر ریلوے سے متعلق سماعت ہوئی تھی جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، مگر کیا ہوا؟ کچھ فرق نہیں پڑا۔ میں تو سمجھا تھا وزیر ریلوے پریس کانفرنس میں استعفی دینے کا اعلان کریں گے۔ گھوٹکی میں نااہلی سے لوگ مرے، لیکن سیکرٹری گئے نہ منسٹر گئے، وزیر ریلوے نے کہا میرے مستعفی ہونے سے کوئی واپس آجاتا ہے تو استعفی دینے کو تیار ہوں، وزیر ریلوے کا یہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے۔