بھارت میں کورونا ویکسین کے ری ایکشن سے پہلی ہلاکت کی تصدیق
68 سالہ شخص کی موت ویکسین کے ری ایکشن کی وجہ سے ہوئی
ISLAMABAD:
بھارتی حکومت نے پہلی بار ملک میں کورونا ویکسین کے ری ایکشن کی وجہ سے ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 68 سالہ شخص کی مکمل ویکسینیشن کی گئی تھی اور وہ 31 مارچ کو انتقال کرگیا۔ اس کی موت ویکسین سے متعلق ری ایکشن کی وجہ سے ہوئی۔ جنوری میں بھارت میں ویکسینیشن شروع ہونے کے بعد سے اب تک ری ایکشن کے 31 تشویش ناک کیسز کی تحقیقات کی گئی ہیں جن میں سے 28 کی اموات ہوچکی ہیں۔
اس حوالے سے بھارتی وزارت صحت کے تحت ویکسین کے مضر اثرات کا پتہ لگانے والی سرکاری نیشنل ایڈورز ایونٹس امیونائیزیشن کمیٹی ( اے ای ایف آئی) نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔
کمیٹی کے مشیر این کے اروڑا نے کہا کہ یہ پہلی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جس میں ویکسین کے نتیجے میں anaphylaxis (سنگین الرجی) ری ایکشن ہوا ہے جب کہ 2 افراد کی طبیعت بھی خراب ہوئی جنہیں علاج کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ اگر مجموعی تعداد کی بات کی جائے تو بہت کم افراد کو زیادہ ری ایکشن ہوا ہے۔ 31 کیسز کی تحقیقات ہوئی ہیں اور ویکسین کی وجہ سے ایک موت کی تصدیق ہوئی ہے۔ اور anaphylaxis کے کیسز میں سے صرف 2 کا تعلق پروڈکٹ سے تھا۔ زیادہ تر کیسز میں ری ایکشن پر قابو پالیا گیا تھا۔ تحقیقات کے مطابق باقی 28 کیسز میں ویکسین کا ری ایکشن ہونا ثابت نہیں ہوا۔
ان 31 کیسز میں سے 3 افراد کو ویکسین لگوانے کے آدھے گھنٹے بعد Anaphylaxis کا ری ایکشن ہوا۔ ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور دو کو اسپتال میں علاج کے بعد فارغ کردیا گیا۔ دیگر 28 کیسز کا ویکسین سے کوئی تعلق ثابت نہ ہوا اور انہیں اتفاقی واقعہ قرار دے دیا گیا۔ بھارتی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ویکسین کے فواد اس کے نقصان سے زیادہ ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے 3 طرح کی ویکسین لگائی جارہی ہیں جن میں مقامی کمپنی کی تیار کردہ کوویکسین، برطانیہ کی آسٹرازینیکا اور روس کی اسپوتنک شامل ہیں۔
بھارتی حکومت نے پہلی بار ملک میں کورونا ویکسین کے ری ایکشن کی وجہ سے ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 68 سالہ شخص کی مکمل ویکسینیشن کی گئی تھی اور وہ 31 مارچ کو انتقال کرگیا۔ اس کی موت ویکسین سے متعلق ری ایکشن کی وجہ سے ہوئی۔ جنوری میں بھارت میں ویکسینیشن شروع ہونے کے بعد سے اب تک ری ایکشن کے 31 تشویش ناک کیسز کی تحقیقات کی گئی ہیں جن میں سے 28 کی اموات ہوچکی ہیں۔
اس حوالے سے بھارتی وزارت صحت کے تحت ویکسین کے مضر اثرات کا پتہ لگانے والی سرکاری نیشنل ایڈورز ایونٹس امیونائیزیشن کمیٹی ( اے ای ایف آئی) نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔
کمیٹی کے مشیر این کے اروڑا نے کہا کہ یہ پہلی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جس میں ویکسین کے نتیجے میں anaphylaxis (سنگین الرجی) ری ایکشن ہوا ہے جب کہ 2 افراد کی طبیعت بھی خراب ہوئی جنہیں علاج کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ اگر مجموعی تعداد کی بات کی جائے تو بہت کم افراد کو زیادہ ری ایکشن ہوا ہے۔ 31 کیسز کی تحقیقات ہوئی ہیں اور ویکسین کی وجہ سے ایک موت کی تصدیق ہوئی ہے۔ اور anaphylaxis کے کیسز میں سے صرف 2 کا تعلق پروڈکٹ سے تھا۔ زیادہ تر کیسز میں ری ایکشن پر قابو پالیا گیا تھا۔ تحقیقات کے مطابق باقی 28 کیسز میں ویکسین کا ری ایکشن ہونا ثابت نہیں ہوا۔
ان 31 کیسز میں سے 3 افراد کو ویکسین لگوانے کے آدھے گھنٹے بعد Anaphylaxis کا ری ایکشن ہوا۔ ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور دو کو اسپتال میں علاج کے بعد فارغ کردیا گیا۔ دیگر 28 کیسز کا ویکسین سے کوئی تعلق ثابت نہ ہوا اور انہیں اتفاقی واقعہ قرار دے دیا گیا۔ بھارتی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ویکسین کے فواد اس کے نقصان سے زیادہ ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے 3 طرح کی ویکسین لگائی جارہی ہیں جن میں مقامی کمپنی کی تیار کردہ کوویکسین، برطانیہ کی آسٹرازینیکا اور روس کی اسپوتنک شامل ہیں۔