بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں کا بزرگ مسلم پر بدترین تشدد داڑھی مونڈھ دی
ایک پرانی کہاوت ہے کہ رسی جل گئی پر بل نہیں گئے اور یہ کہاوت ہندو انتہا پرستوں پر پوری اترتی ہے جو کورونا، کالی پھپھوندی جیسی وباؤں کے باوجود اپنی ظالمانہ حرکتوں سے باز آنے کو تیار نہیں ۔
ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا بھارتی ریاست اتر پردیش کےشہرغازی آباد میں، جہاں ہندو انتہا پسندوں نے نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد جانے والے بزرگ شہری کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آور انتہا پسند عبدالصمد نامی بزرگ کو آٹو رکشے میں اغوا کر کے قریبی جنگل میں لے گئے اور' جے شری رام ' اور 'وندے ماترم' کے نعرے لگاتے ہوئے نہ صرف مذکورہ بزرگ کو بھی زبردستی نعرے لگانے پر مجبور کیا، بلکہ ان پرلاٹھیوں اور گھونسوں سے تشدد بھی کرتے رہے۔ ملزمان نے مسلمان بزرگ پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کی داڑھی بھی کاٹ دی۔
اس واقعے کے بارے میں عبدالصمد نے روتے ہوئے بتایا کہ 'میں نماز ادا کرنے کے لیے مسجد جارہا تھا کہ ایک رکشے والے نے مجھے لفٹ کی پیش کش کی اور میں جیسے ہی رکشے میں بیٹھا تو مزید دو افراد بھی مجھے اندر دھکیل کر رکشے پر سوار ہوگئے۔ انہوں نے مجھے جنگل میں لے جاکر ایک کمرے میں بند کردیا، میرا موبائل چھین کر چاقو سے میری داڑھی کاٹ دی، اورچاقو کی نوک پر ' وندے ماترم' اور ' جے شری رام ' کے نعرے بھی لگوائے۔
مذکورہ بزرگ پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے مرکزی ملزم پرویش گجر کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارےے جا رہے ہیں۔