ڈالر کی قدر 3 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت کے بیشتر شعبے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں، ماہرین
QUETTA:
درآمدات کے لیے شعبہ جاتی بنیادوں پر لیٹر آف کریڈٹس کھلنے سے طلب میں اضافے کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مدمقابل روپے کی قدر منگل کو بھی کم رہی۔
کمی کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 157 روپے کے ساتھ ساڑھے تین ماہ جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تین ماہ کی بلند سطح پر پہنچ گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتارچڑھاؤ کے بعد مزید 60 پیسے کے اضافے سے 156.23 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 157 روپے سے تجاوز کرگئی جس سے ڈالر کے اوپن مارکیٹ 70 پیسے بڑھ کر 157.30روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت کے بیشتر شعبے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے اجناس سمیت دیگر صنعتی خام مال کی درآمدی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور درآمدات کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کے حجم میں اضافے سے ڈالر کی رسد کے مقابلے میں طلب بڑھ گئی ہے جو ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق خام تیل، ایل این جی اور کوئلے کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات قومی درآمدی بل کے حجم پر بھی مرتب ہورہے ہیں اور درآمدی بل پر دباؤ بڑھ گیا ہے، یہی عوامل زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو کمی سے دوچار کررہی ہیں۔
درآمدات کے لیے شعبہ جاتی بنیادوں پر لیٹر آف کریڈٹس کھلنے سے طلب میں اضافے کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مدمقابل روپے کی قدر منگل کو بھی کم رہی۔
کمی کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 157 روپے کے ساتھ ساڑھے تین ماہ جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تین ماہ کی بلند سطح پر پہنچ گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتارچڑھاؤ کے بعد مزید 60 پیسے کے اضافے سے 156.23 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 157 روپے سے تجاوز کرگئی جس سے ڈالر کے اوپن مارکیٹ 70 پیسے بڑھ کر 157.30روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت کے بیشتر شعبے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے اجناس سمیت دیگر صنعتی خام مال کی درآمدی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور درآمدات کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کے حجم میں اضافے سے ڈالر کی رسد کے مقابلے میں طلب بڑھ گئی ہے جو ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق خام تیل، ایل این جی اور کوئلے کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات قومی درآمدی بل کے حجم پر بھی مرتب ہورہے ہیں اور درآمدی بل پر دباؤ بڑھ گیا ہے، یہی عوامل زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو کمی سے دوچار کررہی ہیں۔