ہندو انتہا پسندی کا شکار مسلمان سے متعلق ٹوئٹ کرنے پر سوارا بھاسکر کے خلاف مقدمہ
بزرگ شخص سیفی پر حملہ کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کرلیاگیا ہے، بھارتی میڈیا
بالی ووڈ داکارہ سوارا بھاسکر حال ہی میں وائرل ہونے والی ویڈیو جس میں ایک مسلمان بزرگ پر تشدد کیا جارہا ہے کے بارے میں ٹوئٹ کرنے پر مشکل میں آگئیں۔
بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر، صحافی عرفا خانم شیروانی، آصف خان اور ٹوئٹر انڈیا کے سربراہ منیش مہیشوری کے خلاف دہلی کے تلک مارگ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ایڈوکیٹ امیت اچاریا کی جانب سے ان تمام افراد کے خلاف ایک ویڈیو کو شیئرکرنے کے لئے درج کیاگیا ہے۔ گردش کرنے والی ویڈیو میں ایک بزرگ مسلمان شخص کا کہنا ہے کہ اسے نہ صرف مارا پیٹا گیا بلکہ اسے ''جے شری رام'' کا نعرہ لگانے کے لیے کہا گیا اور تشدد کے دوران اس کی داڑھی مونڈ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں کا بزرگ مسلم پر بدترین تشدد، داڑھی مونڈھ دی
اداکارہ سوارا بھاسکر اور دیگر افراد کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ان تمام لوگوں نے معاملے کی سچائی کی تصدیق کیے بغیر، عوامی امن میں خلل ڈالنے اور مذہبی گروہوں کے مابین تفریق پیدا کرنے کے ارادے سے اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ زاویے کے ساتھ آن لائن شیئر کیا۔ ایف آئی آر بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر غازی آباد کے لونی بارڈر پولیس اسٹیشن میں منگل کی رات درج کروائی گئی۔
واضح رہے کہ بھارتی سوشل میڈیا پر چند روز قبل ایک ویڈیو گردش کررہی تھی جس میں ایک 72 سالہ مسلمان بزرگ شخص عبدالصمد سیفی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایاگیا تھا۔ حملہ آور انتہا پسند بزرگ شخص کو آٹو رکشے میں اغوا کر کے قریبی جنگل میں لے گئے اور' جے شری رام ' اور 'وندے ماترم' کے نعرے لگاتے ہوئے نہ صرف مذکورہ بزرگ کو بھی زبردستی نعرے لگانے پر مجبور کیا، بلکہ ان پرلاٹھیوں اور گھونسوں سے تشدد بھی کرتے رہے۔ ملزمان نے مسلمان بزرگ پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کی داڑھی بھی کاٹ دی تھی۔
اداکارہ سوارا بھاسکر نے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کروائی تھی اور اس معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی تھی۔ بعد ازاں بھارتی میڈیا میں کہا گیا تھا کہ مسلمان بزرگ شخص کو ہندوؤں نے نہیں بلکہ مسلمانوں کے ہی ایک گروپ نے مارا تھا۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوارا بھاسکر نے کہا تھا میں یقین کرسکتی ہوں کہ چند مسلمان افراد نے ہی اس بزرگ شخص کو مارا تھا لیکن ان سے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے بھی کہا اور ان کی داڑھی مونڈھ دی۔ کیا واقعی یہ اس معاملے کی پوری کہانی ہے؟
دوسری جانب بھارتی پولیس نے اس معاملے کو بالکل الگ رنگ دے دیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں فرقہ وارانہ زاویے سے انکار کرتے ہوئے اسے تعویذ کا معاملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بزرگ شخص پر تشدد کرنے والے لوگ اس بزرگ کی جانب سے دئیے جانے والے تعویذ سے ناخوش تھے۔ غازی آباد (دیہی) پولیس سپرنٹنڈنٹ ایراس راجہ نے بدھ کے روز بتایا کہ بزرگ شخص سیفی پر حملہ کرنے کے الزام میں تین افراد کلو گجر، پرویش گجر اور عادل کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔
بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر، صحافی عرفا خانم شیروانی، آصف خان اور ٹوئٹر انڈیا کے سربراہ منیش مہیشوری کے خلاف دہلی کے تلک مارگ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ایڈوکیٹ امیت اچاریا کی جانب سے ان تمام افراد کے خلاف ایک ویڈیو کو شیئرکرنے کے لئے درج کیاگیا ہے۔ گردش کرنے والی ویڈیو میں ایک بزرگ مسلمان شخص کا کہنا ہے کہ اسے نہ صرف مارا پیٹا گیا بلکہ اسے ''جے شری رام'' کا نعرہ لگانے کے لیے کہا گیا اور تشدد کے دوران اس کی داڑھی مونڈ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں کا بزرگ مسلم پر بدترین تشدد، داڑھی مونڈھ دی
اداکارہ سوارا بھاسکر اور دیگر افراد کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ان تمام لوگوں نے معاملے کی سچائی کی تصدیق کیے بغیر، عوامی امن میں خلل ڈالنے اور مذہبی گروہوں کے مابین تفریق پیدا کرنے کے ارادے سے اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ زاویے کے ساتھ آن لائن شیئر کیا۔ ایف آئی آر بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر غازی آباد کے لونی بارڈر پولیس اسٹیشن میں منگل کی رات درج کروائی گئی۔
واضح رہے کہ بھارتی سوشل میڈیا پر چند روز قبل ایک ویڈیو گردش کررہی تھی جس میں ایک 72 سالہ مسلمان بزرگ شخص عبدالصمد سیفی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایاگیا تھا۔ حملہ آور انتہا پسند بزرگ شخص کو آٹو رکشے میں اغوا کر کے قریبی جنگل میں لے گئے اور' جے شری رام ' اور 'وندے ماترم' کے نعرے لگاتے ہوئے نہ صرف مذکورہ بزرگ کو بھی زبردستی نعرے لگانے پر مجبور کیا، بلکہ ان پرلاٹھیوں اور گھونسوں سے تشدد بھی کرتے رہے۔ ملزمان نے مسلمان بزرگ پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کی داڑھی بھی کاٹ دی تھی۔
اداکارہ سوارا بھاسکر نے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کروائی تھی اور اس معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی تھی۔ بعد ازاں بھارتی میڈیا میں کہا گیا تھا کہ مسلمان بزرگ شخص کو ہندوؤں نے نہیں بلکہ مسلمانوں کے ہی ایک گروپ نے مارا تھا۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوارا بھاسکر نے کہا تھا میں یقین کرسکتی ہوں کہ چند مسلمان افراد نے ہی اس بزرگ شخص کو مارا تھا لیکن ان سے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے بھی کہا اور ان کی داڑھی مونڈھ دی۔ کیا واقعی یہ اس معاملے کی پوری کہانی ہے؟
دوسری جانب بھارتی پولیس نے اس معاملے کو بالکل الگ رنگ دے دیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں فرقہ وارانہ زاویے سے انکار کرتے ہوئے اسے تعویذ کا معاملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بزرگ شخص پر تشدد کرنے والے لوگ اس بزرگ کی جانب سے دئیے جانے والے تعویذ سے ناخوش تھے۔ غازی آباد (دیہی) پولیس سپرنٹنڈنٹ ایراس راجہ نے بدھ کے روز بتایا کہ بزرگ شخص سیفی پر حملہ کرنے کے الزام میں تین افراد کلو گجر، پرویش گجر اور عادل کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔