کرپشن کے زور پر ترقی ہوتی تو سندھ تو کیلیفورنیا بن چکا ہوتا حماد اظہر
پیپلز پارٹی امریکا کو کہتی تھی کہ ڈرون مارتے جاؤ، لوگ مرتے ہیں تو ہم مذمت کرتے جائیں گے، وفاقی وزیر
PESHAWAR:
وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ کرپشن کے زور پر ترقی ہوتی تو سندھ تو کیلی فورنیا بن چکا ہوتا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے اظہار خیال کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر نے بات شروع کی تو بلاول بھٹو اور شہباز شریف ایوان سے باہر چلے گئے، جس پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلاول میں اگر جرات ہے تو بیٹھیں اور میری تقریر سن کرجائیں، منہ ٹیڑھا کرنے سے داغ نہیں دھل جاتے۔ ہم نے ابھی ایک نابالغ لیکچر سنا، بلاول زرداری اپنی تقریر میں جانوروں کی تعداد گنوا رہے تھے اور اب چلے گئے ہیں، ہم اقتدار میں ہیں تو اس کے پیچھے عمران خان کی 22 سالہ جدو جہد ہے، ہم عوام کے ووٹ لے کر اس ایوان میں آئے ہیں، 10 یا 20 فیصد پر نہیں آئے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کچھ باتیں کسی کو سمجھانے کے لیے انگریزی میں کیں، وہ عوام کی بات انگلش میں اور امریکا کو اڈے نہ دینے کی بات اردو میں کرتے رہے، پھر افغانستان سے متعلق بات انگریزی میں کی گئی، ان پتہ نہیں کہ ان کے دور میں کیا ہوتا رہا ہے کیوں کہ بلاول اس وقت بچے تھے، پیپلز پارٹی امریکا کو کہتی تھی کہ ڈرون مارتے جاؤ، لوگ مرتے ہیں تو ہم مذمت کرتے جائیں گے۔ انہوں نے اسٹیل مل کے بند ہونے کی بات کی تو وہ بھی ن لیگ کے دور میں بند ہوئی۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کچھ افسران فائدہ اٹھا رہےتھے، اور آج اس پروگرام کی سابق چیئر پرسن مفرور ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیل سستا اور پاکستان میں مہنگا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا میں سب سے سستا تیل پاکستان میں ہے۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے بجٹ نہیں پڑھا اس لیے ان کو ٹیکسز سے متعلق علم نہیں، جنہوں نے کبھی کاروبار نہیں کیا وہ معیشت کا بتا رہے ہیں، ان کے دور میں مہنگائی زیادہ ہونے کی وجہ سے تنخواہیں بھی زیادہ بڑھاتے تھے، ہم نے مہنگائی کی شرح ساڑھے 8 فیصد اور تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی ہیں، کورونا میں کہا گیا سب کچھ بند کردو، یہ قتل عام پر تلے تھے اور ہم روزگار کے لیے کوشاں تھے، ہم نے اعدادو شمار کے مطابق حکمت عملی بنائی، ہم نے ملکی معیشت کو پاؤں پر کھڑا کیا، بلاسود قرضے دیئے، ایک لاکھ 60 ہزار گھرانوں کو احساس پروگرام میں لائے، کاروبار کوفروغ دیا، مجھے خوشی ہے ہماری صنعتیں بحال ہوئی ہیں، لائف ٹائم اور ٹیوب ویل صارفین کے لئے الگ سلیب ہے، پاکستان کے بجلی کے ٹیرف میں دونوں سلیب کے سب سے کم ریٹ ہے، آج ہم 800 ملین ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ پلس میں ہے، اس سال ہماری سیمنیٹ، یوریا گاڑیوں کی صنعت میں بڑھوتی آئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری ترقی کا سفر جاری ہے، ہم نے ذراعت کے لیے اقدامات کیے، ماضی میں کسان کو فصل کی قیمت کم ملتی یا تو ملتی نہیں تھی، ہم نے کسان کو پوری قیمت دی اور دائرہ پہنچایا، گنے کے کاشتکاروں کو پوری قیمت دی گئی، کراچی میں جوترقی اور تبدیلی آئی ہے وہ پسماندہ اضلاع تک جائے گی، ہمارے حلقوں میں کتے لوگوں کو نہیں کاٹ رہے، اور نہ ہی ایڈز اور کینسر پھیلنے کی خبریں ہیں، کہنے کو توسندھ کے اضلاع میں بڑے بڑے دربار آور محلات بنے ہوئے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، یہ دونوں جماعت والے کہتے ہیں تھوڑی بہت کرپشن تو ہوتی ہے اور تھوڑی کرپشن سے ترقی بھی ہوتی ہے، اگر کرپشن کے زور پر ترقی ہوتی تو سندھ تو کیلیفورنیا بن چکا ہوتا۔ آج کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف آئی ایم ایف کے پاس جاتی ہے، تو تاریخ کو پڑھا جائے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ مسلم لیگ (ن) زیادہ گئی، نہ تحریک انصاف اور نہ ہی کوئی اور جماعت، آئی ایم ایف کے پاس سب سے زیادہ جانے والی اور قرضے اٹھانے والی جماعت کا نام پیپلزپارٹی ہے۔
وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ کرپشن کے زور پر ترقی ہوتی تو سندھ تو کیلی فورنیا بن چکا ہوتا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے اظہار خیال کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر نے بات شروع کی تو بلاول بھٹو اور شہباز شریف ایوان سے باہر چلے گئے، جس پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلاول میں اگر جرات ہے تو بیٹھیں اور میری تقریر سن کرجائیں، منہ ٹیڑھا کرنے سے داغ نہیں دھل جاتے۔ ہم نے ابھی ایک نابالغ لیکچر سنا، بلاول زرداری اپنی تقریر میں جانوروں کی تعداد گنوا رہے تھے اور اب چلے گئے ہیں، ہم اقتدار میں ہیں تو اس کے پیچھے عمران خان کی 22 سالہ جدو جہد ہے، ہم عوام کے ووٹ لے کر اس ایوان میں آئے ہیں، 10 یا 20 فیصد پر نہیں آئے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کچھ باتیں کسی کو سمجھانے کے لیے انگریزی میں کیں، وہ عوام کی بات انگلش میں اور امریکا کو اڈے نہ دینے کی بات اردو میں کرتے رہے، پھر افغانستان سے متعلق بات انگریزی میں کی گئی، ان پتہ نہیں کہ ان کے دور میں کیا ہوتا رہا ہے کیوں کہ بلاول اس وقت بچے تھے، پیپلز پارٹی امریکا کو کہتی تھی کہ ڈرون مارتے جاؤ، لوگ مرتے ہیں تو ہم مذمت کرتے جائیں گے۔ انہوں نے اسٹیل مل کے بند ہونے کی بات کی تو وہ بھی ن لیگ کے دور میں بند ہوئی۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کچھ افسران فائدہ اٹھا رہےتھے، اور آج اس پروگرام کی سابق چیئر پرسن مفرور ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیل سستا اور پاکستان میں مہنگا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا میں سب سے سستا تیل پاکستان میں ہے۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے بجٹ نہیں پڑھا اس لیے ان کو ٹیکسز سے متعلق علم نہیں، جنہوں نے کبھی کاروبار نہیں کیا وہ معیشت کا بتا رہے ہیں، ان کے دور میں مہنگائی زیادہ ہونے کی وجہ سے تنخواہیں بھی زیادہ بڑھاتے تھے، ہم نے مہنگائی کی شرح ساڑھے 8 فیصد اور تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی ہیں، کورونا میں کہا گیا سب کچھ بند کردو، یہ قتل عام پر تلے تھے اور ہم روزگار کے لیے کوشاں تھے، ہم نے اعدادو شمار کے مطابق حکمت عملی بنائی، ہم نے ملکی معیشت کو پاؤں پر کھڑا کیا، بلاسود قرضے دیئے، ایک لاکھ 60 ہزار گھرانوں کو احساس پروگرام میں لائے، کاروبار کوفروغ دیا، مجھے خوشی ہے ہماری صنعتیں بحال ہوئی ہیں، لائف ٹائم اور ٹیوب ویل صارفین کے لئے الگ سلیب ہے، پاکستان کے بجلی کے ٹیرف میں دونوں سلیب کے سب سے کم ریٹ ہے، آج ہم 800 ملین ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ پلس میں ہے، اس سال ہماری سیمنیٹ، یوریا گاڑیوں کی صنعت میں بڑھوتی آئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری ترقی کا سفر جاری ہے، ہم نے ذراعت کے لیے اقدامات کیے، ماضی میں کسان کو فصل کی قیمت کم ملتی یا تو ملتی نہیں تھی، ہم نے کسان کو پوری قیمت دی اور دائرہ پہنچایا، گنے کے کاشتکاروں کو پوری قیمت دی گئی، کراچی میں جوترقی اور تبدیلی آئی ہے وہ پسماندہ اضلاع تک جائے گی، ہمارے حلقوں میں کتے لوگوں کو نہیں کاٹ رہے، اور نہ ہی ایڈز اور کینسر پھیلنے کی خبریں ہیں، کہنے کو توسندھ کے اضلاع میں بڑے بڑے دربار آور محلات بنے ہوئے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، یہ دونوں جماعت والے کہتے ہیں تھوڑی بہت کرپشن تو ہوتی ہے اور تھوڑی کرپشن سے ترقی بھی ہوتی ہے، اگر کرپشن کے زور پر ترقی ہوتی تو سندھ تو کیلیفورنیا بن چکا ہوتا۔ آج کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف آئی ایم ایف کے پاس جاتی ہے، تو تاریخ کو پڑھا جائے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ مسلم لیگ (ن) زیادہ گئی، نہ تحریک انصاف اور نہ ہی کوئی اور جماعت، آئی ایم ایف کے پاس سب سے زیادہ جانے والی اور قرضے اٹھانے والی جماعت کا نام پیپلزپارٹی ہے۔