عدم تحفظ15یوسی میں انسداد پولیو مہم شروع نہ ہو سکی
50 ہزار بچےحفاظتی خوراک سےمحروم،حساس علاقوں پرمشتمل15یونین کونسلوں میں رضاکاروں کوتحفظ فراہم نہ کیےجانےپر مہم موخرہوئی
سال رواں کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم کراچی سمیت ملک بھر میں شروع ہوگئی، امن و امان کی مخدوش صورتحال اور عدم تحفظ کے خدشات پر شہر کی15یونین کونسلوں میں مہم نہ چلائی جاسکی، 50 ہزار سے زائد بچے پولیو وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ گئے۔
مہم موخر ہونے پر بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف نے تشویش ظاہر کی ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں سال رواں کی پہلی سہ روزہ ملک گیرانسداد قومی پولیو مہم پیر سے شروع ہوگئی ہے،انسدادی مہم میں حکومت اور متعلقہ ضلعی حکام نے محکمہ صحت کو پولیو رضاکاروں کے مکمل تحفظ کی ضمانت فراہم کی تھی تاہم قومی انسداد ی پولیو مہم کے پہلے دن کراچی کی 15 یونین کونسلوں میں عدم تحفظ کے باعث پولیو رضاکاروں کو پولیس نفری فراہم نہ کرنے پرانسداد ی مہم کو موخر کردیا گیا ہے جس سے کراچی کے حساس علاقوں میں 50 ہزارسے زائد بچے پولیو کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ گئے ہیں، ای ڈی او صحت ڈاکٹر ظفر اعجاز کے مطابق رواں سال کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، حساس علاقوں کی 15 یونین کونسلوں میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور پولیس نفری فراہم نہ کیے جانے پر مہم شروع نہیں کی جاسکی ہے ۔
ان حساس علاقوں میں گڈاپ، بلدیہ ٹاؤن، بن قاسم کی کچھ یونین کونسلیں اور دیگر علاقوں کی یونین کونسل شامل ہیں، انھوں نے بتایا کہ قومی انسداد پولیو مہم کے دوران کراچی میں 22 لاکھ بچوں کو پولیو کی حفاظتی خوراک پلانے کا ہدف مقرر ہے، شہر کی 188 یونین کونسلوں میں سہ روزہ انسداد ی پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، جہاں پولیو رضاکاروں کو بھرپور تحفظ حاصل ہے، مہم میں 5900 موبائل، 632 فکس پوائنٹ، 439 ٹرانزٹ پوائنٹ بھی تشکیل دیے گئے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے حکام کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کی ذمے داری حکومت پر عائد ہوتی ہے شہر کے حساس علاقوں میں مہم موخر کرنے سے پولیو وائرس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا، یونیسیف حکام کا کہنا ہے کہ 15 یونین کونسلوں میں مہم موخر ہونے سے ہزاروں بچے پولیو کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ گئے ہیں۔
مہم موخر ہونے پر بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف نے تشویش ظاہر کی ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں سال رواں کی پہلی سہ روزہ ملک گیرانسداد قومی پولیو مہم پیر سے شروع ہوگئی ہے،انسدادی مہم میں حکومت اور متعلقہ ضلعی حکام نے محکمہ صحت کو پولیو رضاکاروں کے مکمل تحفظ کی ضمانت فراہم کی تھی تاہم قومی انسداد ی پولیو مہم کے پہلے دن کراچی کی 15 یونین کونسلوں میں عدم تحفظ کے باعث پولیو رضاکاروں کو پولیس نفری فراہم نہ کرنے پرانسداد ی مہم کو موخر کردیا گیا ہے جس سے کراچی کے حساس علاقوں میں 50 ہزارسے زائد بچے پولیو کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ گئے ہیں، ای ڈی او صحت ڈاکٹر ظفر اعجاز کے مطابق رواں سال کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، حساس علاقوں کی 15 یونین کونسلوں میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور پولیس نفری فراہم نہ کیے جانے پر مہم شروع نہیں کی جاسکی ہے ۔
ان حساس علاقوں میں گڈاپ، بلدیہ ٹاؤن، بن قاسم کی کچھ یونین کونسلیں اور دیگر علاقوں کی یونین کونسل شامل ہیں، انھوں نے بتایا کہ قومی انسداد پولیو مہم کے دوران کراچی میں 22 لاکھ بچوں کو پولیو کی حفاظتی خوراک پلانے کا ہدف مقرر ہے، شہر کی 188 یونین کونسلوں میں سہ روزہ انسداد ی پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، جہاں پولیو رضاکاروں کو بھرپور تحفظ حاصل ہے، مہم میں 5900 موبائل، 632 فکس پوائنٹ، 439 ٹرانزٹ پوائنٹ بھی تشکیل دیے گئے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے حکام کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کی ذمے داری حکومت پر عائد ہوتی ہے شہر کے حساس علاقوں میں مہم موخر کرنے سے پولیو وائرس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا، یونیسیف حکام کا کہنا ہے کہ 15 یونین کونسلوں میں مہم موخر ہونے سے ہزاروں بچے پولیو کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ گئے ہیں۔