روس کا بحیرہ اسود میں برطانوی جہاز کو انتباہی فائر اور بمباری کا دعویٰ 

برطانوی جنگی جہاز کا روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنا اشتعال انگیزی ہے، روسی وزارت خارجہ

برطانوی جنگی جہاز کا روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنا اشتعال انگیزی ہے، روسی وزارت خارجہ(فوٹو: رائٹرز)

روس نے بحیرہ اسود میں سمندری حدود کی خلاف ورزی پر برطانوی بحری جنگی جہاز کی جانب انتباہی فائر اور اس کے راستے میں بم پھیکنے کا دعوی کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے بحیرہ اسود میں اپنی سمندری حدود کی پامالی کرنے پر برطانوی بحری جنگی جہاز کی طرف انتباہی فائر اور بممب پھیکنے کا دعوی کیا ہے، تاہم برطانیہ نے روسی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگی جہاز نے روسی پانیوں میں در اندازی نہیں کی اور روس کی جانب سے کیے گئی فائرنگ کا ہدف برطانوی جہازنہیں بلکہ پہلے سے اعلان کی گئی جنگی مشقوں کا حصہ ہے۔


تاہم برطانیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ا س کے جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفینڈر نے عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے یوکرین کے پانیوں میں سفر کیا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن کے ترجمان نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ برطانوی جہاز کو انتباہی فائرنگ کا نشانہ بنانے کا روسی دعوی غلط ہے۔

دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی جنگی جہاز کا روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنا اشتعال انگیزی ہے، اور اس پر وضاحت کے لیے ماسکو میں موجود برطانوی سفیر کو طلب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روس نے 2014 میں یوکرین سے جزیرہ نما کریمیا حاصل کرکے اسے روسی پانیوں میں شامل کرلیا تھا۔تاہم یورپی ممالک جزیرہ نما کریمیا کو اب بھی یوکرین کا حصہ سمجھتے ہیں۔

عسکری ماہرین کا ماننا ہے کہ برطانیہ اور روس کے ان دعووں سے خطے میں مغرب اور روس کے درمیان متنازع سمندری حدودو پر ہونے والے تنازعے کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
Load Next Story