سرفراز شاہ قتل کیس صلح نامہ مسترد رینجرز اہلکار کی سزائے موت برقرار
کیس انسداد دہشت ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لئے دیت کے ذریعے صلح قبول نہیں ہو سکتی، سندھ ہائی کورٹ
سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں صلح نامہ مسترد کرتے ہوئے رینجرز اہلکار کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں رینجرز اہلکار شاہد ظفر کی معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، عدالت کا ملزمان اور سرفراز شاہ کے ورثا کے درمیان ہونے والے صلح نامے کو مسترد کر تے ہوئے کہنا تھا کہ متعلقہ کیس انسداد دہشت ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لئے دیت کے ذریعے صلح قبول نہیں کی جا سکتی، اس کے علاوہ عدالت نے کانسٹیبل منٹھارعلی، کانسٹیبل محمدطارق، سب انسپکٹربہاءالرحمان، چوکیدارافسرخان اور محمدافضل کی عمرقیدکی سزابرقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔
واضح رہے کہ رینجرز اہلکار نے 8 جون 2011 کو کراچی کے بے نظیر پارک میں فائرنگ کر کے 17 سالہ سرفراز شاہ کو قتل کر دیا تھا اور سپریم کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں رینجرز اہلکار شاہد ظفر کی معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، عدالت کا ملزمان اور سرفراز شاہ کے ورثا کے درمیان ہونے والے صلح نامے کو مسترد کر تے ہوئے کہنا تھا کہ متعلقہ کیس انسداد دہشت ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لئے دیت کے ذریعے صلح قبول نہیں کی جا سکتی، اس کے علاوہ عدالت نے کانسٹیبل منٹھارعلی، کانسٹیبل محمدطارق، سب انسپکٹربہاءالرحمان، چوکیدارافسرخان اور محمدافضل کی عمرقیدکی سزابرقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔
واضح رہے کہ رینجرز اہلکار نے 8 جون 2011 کو کراچی کے بے نظیر پارک میں فائرنگ کر کے 17 سالہ سرفراز شاہ کو قتل کر دیا تھا اور سپریم کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔