کلفٹن میں لفٹ سے گر کر ہلاک نوجوان کا والد انصاف کا منتظر
نوجوان کی ہلاکت کو 2 ماہ گزر گئے، ذمہ دار تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔
کلفٹن بوٹ بیسن میں رہائشی عمارت کی لفٹ سے گر کر زندگی کی بازی ہارنے والے آن لائن فوڈ ڈلیوری کے رائیڈر کی ہلاکت کے ذمہ دار تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے، واقعے کو گزرے 2 ماہ کا عرصہ گزر گیا۔
بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 7 میں 26 اپریل کو رہائشی عمارت کی لفٹ سے گر کر آن لائن فوڈ ڈلیوری کا رائیڈر 20 سالہ نوید جاں بحق ہوا تھا جس کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں قتل خطا کی دفعہ کے تحت متوفی کے والد سعید احمد کی مدعیت میں درج کیا تھا، افسوسناک واقعے کو 2 ماہ گزر چکے ہیں پولیس ذمہ داروں کو تاحال گرفتار کرکنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
کورنگی مہران ٹاؤن کا رہائشی نوید اپنے چچا عبدالمالک کے ہمراہ ڈیفنس فیز 2 میں قائم آن لائن فوڈ ڈلیوری میں بطور رائیڈر کام کرتا تھا اور وہ 26 اپریل کو کہکشاں اپارٹمنٹ میں فوڈ ڈلیوری کے لیے گیا تھا جو کہ اپارٹمنٹ میں لگے ہوئے کلوز سرکٹ کیمروں میں بھی دکھائی دیا۔
متوفی کے چچا عبدالمالک نے بتایا کہ نوید اپارٹمنٹ کی اوپری منزل کے جس فلیٹ میں فوڈ ڈلیوری کے لیے گیا تھا وہاں اسے بل کی ادائیگی کے لیے 5 ہزار روپے کا نوٹ دیا گیا تاہم کھلا (چینج) نہ ہونے کی بنا پر وہ پیسے لیکر کھلا کرانے کے لیے واپس گیا جبکہ جس فلیٹ سے کھانے کا آرڈر دیا گیا تھا انہوں نے ضمانت کے طور پر نوید کا موبائل رکھ لیا تھا، نوید نے نیچے جانے کے لیے لفٹ کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا تو وہاں پر لفٹ موجود نہیں تھی اور وہ بلندی سے لفٹ کے ڈک میں نیچے گر کر زندگی سے محروم ہوگیا، اس کے لاپتہ ہونے کا بھی کئی گھنٹوں کے بعد پتہ چلا۔
بوٹ بیسن پولیس نے واقعہ کا مقدمہ 5 مئی 2021 کو درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا، مقدمہ میں متوفی نوید کے والد سعید احمد نے لفٹ کے ٹھیکیدار، مکینک اور اپارٹمنٹ کی یونین کے ذمہ داران پر غفلت و لاپرائی برتنے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ مقدمے میں انہوں نے پولیس کو یہ بھی بیان دیا ہے کہ اس سے قبل بھی اپارٹمنٹ کی اسی لفٹ میں 2 سے 3 رہائشیوں کے ساتھ بھی ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔
دوسری جانب ایس ایچ او ماڈل تھانہ کلفٹن انسپکٹر پیر شبیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپارٹمنٹ میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز دیکھی جس میں دکھائی دے رہا ہے کہ لفٹ خراب تھی، اس حوالے سے بوٹ بیسن تھانے کے انچارج انویسٹی گیشن انسپکٹر رانا لطیف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران اپارٹمنٹ کی لفٹ کا سپروائزر اور آپریٹر غفلت و لاپروائی کے مرتکب پائے گئے جو کہ تاحال مفرور ہیں تاہم پولیس نے تحقیقات مکمل کر کے عدالت میں چالان جمع کرا دیا ہے اور مفرور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 7 میں 26 اپریل کو رہائشی عمارت کی لفٹ سے گر کر آن لائن فوڈ ڈلیوری کا رائیڈر 20 سالہ نوید جاں بحق ہوا تھا جس کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں قتل خطا کی دفعہ کے تحت متوفی کے والد سعید احمد کی مدعیت میں درج کیا تھا، افسوسناک واقعے کو 2 ماہ گزر چکے ہیں پولیس ذمہ داروں کو تاحال گرفتار کرکنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
کورنگی مہران ٹاؤن کا رہائشی نوید اپنے چچا عبدالمالک کے ہمراہ ڈیفنس فیز 2 میں قائم آن لائن فوڈ ڈلیوری میں بطور رائیڈر کام کرتا تھا اور وہ 26 اپریل کو کہکشاں اپارٹمنٹ میں فوڈ ڈلیوری کے لیے گیا تھا جو کہ اپارٹمنٹ میں لگے ہوئے کلوز سرکٹ کیمروں میں بھی دکھائی دیا۔
متوفی کے چچا عبدالمالک نے بتایا کہ نوید اپارٹمنٹ کی اوپری منزل کے جس فلیٹ میں فوڈ ڈلیوری کے لیے گیا تھا وہاں اسے بل کی ادائیگی کے لیے 5 ہزار روپے کا نوٹ دیا گیا تاہم کھلا (چینج) نہ ہونے کی بنا پر وہ پیسے لیکر کھلا کرانے کے لیے واپس گیا جبکہ جس فلیٹ سے کھانے کا آرڈر دیا گیا تھا انہوں نے ضمانت کے طور پر نوید کا موبائل رکھ لیا تھا، نوید نے نیچے جانے کے لیے لفٹ کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا تو وہاں پر لفٹ موجود نہیں تھی اور وہ بلندی سے لفٹ کے ڈک میں نیچے گر کر زندگی سے محروم ہوگیا، اس کے لاپتہ ہونے کا بھی کئی گھنٹوں کے بعد پتہ چلا۔
بوٹ بیسن پولیس نے واقعہ کا مقدمہ 5 مئی 2021 کو درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا، مقدمہ میں متوفی نوید کے والد سعید احمد نے لفٹ کے ٹھیکیدار، مکینک اور اپارٹمنٹ کی یونین کے ذمہ داران پر غفلت و لاپرائی برتنے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ مقدمے میں انہوں نے پولیس کو یہ بھی بیان دیا ہے کہ اس سے قبل بھی اپارٹمنٹ کی اسی لفٹ میں 2 سے 3 رہائشیوں کے ساتھ بھی ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔
دوسری جانب ایس ایچ او ماڈل تھانہ کلفٹن انسپکٹر پیر شبیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپارٹمنٹ میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز دیکھی جس میں دکھائی دے رہا ہے کہ لفٹ خراب تھی، اس حوالے سے بوٹ بیسن تھانے کے انچارج انویسٹی گیشن انسپکٹر رانا لطیف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران اپارٹمنٹ کی لفٹ کا سپروائزر اور آپریٹر غفلت و لاپروائی کے مرتکب پائے گئے جو کہ تاحال مفرور ہیں تاہم پولیس نے تحقیقات مکمل کر کے عدالت میں چالان جمع کرا دیا ہے اور مفرور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔