آل پارٹیز کانفرنس محبوبہ مفتی کا مودی سے پاکستان کیساتھ مذاکرات کا مطالبہ
کشمیری قیادت نے مودی کی نام نہاد کانفرنس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا
ISLAMABAD:
بھارتی حکومت کے زیر انتظام آل پارٹیز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کے اتحاد نے پاکستان سے مذاکرات، خطے کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور نیم خومختاری کا مطالبہ کرکے وزیراعظم کی مودی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کی ممکنہ شکست کی شرمندگی سے بچنے کے لیے مسئلہ کشمیر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔
کانفرنس میں حکمراں جماعت نے اپنے سابق حلیفوں محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو اس امید پر مدعو کیا تھا کہ 4 اگست 2019 کے فاشسٹ اقدامات کی حمایت کی جائے گی تاہم سیاسی قیادت نے مودی سرکار کی اس خوش فہمی کو دور کردیا۔
یہ خبر پڑھیں : مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی گرفتار
کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیراعظم مودی سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور نیم خودمختاری کا مطالبہ کیا۔ بھارت کی خطے کے حوالے سے غیر آئینی اور غیرقانونی تبدیلیاں قابل قبول نہیں ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی قیادت پر واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان سے مذاکرات کے بغیر ناممکن ہے اس لیے نئی دہلی فی الفور پاکستان سے مذاکرات کا آغاز کرے جیسے حال ہی میں مذاکرات کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں چار سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ترجمان یوسف تریگامی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہمارے مطالبات، تحفظات اور سفارشات کو بغور سنا لیکن انہوں نے کسی معاملے پر کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔
یہ بھی پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کی بیٹی کو ان کے گھر میں نظربند کردیا گیا
واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار نے 4 اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے حریت رہنماؤں کو گرفتار اور محبوبہ مفتی سمیت اپنے سیاسی حلیفوں، اتحادیوں کو ایک سال کے لیے نظر بند کردیا تھا۔
بھارتی حکومت کے زیر انتظام آل پارٹیز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کے اتحاد نے پاکستان سے مذاکرات، خطے کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور نیم خومختاری کا مطالبہ کرکے وزیراعظم کی مودی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کی ممکنہ شکست کی شرمندگی سے بچنے کے لیے مسئلہ کشمیر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔
کانفرنس میں حکمراں جماعت نے اپنے سابق حلیفوں محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو اس امید پر مدعو کیا تھا کہ 4 اگست 2019 کے فاشسٹ اقدامات کی حمایت کی جائے گی تاہم سیاسی قیادت نے مودی سرکار کی اس خوش فہمی کو دور کردیا۔
یہ خبر پڑھیں : مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی گرفتار
کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیراعظم مودی سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور نیم خودمختاری کا مطالبہ کیا۔ بھارت کی خطے کے حوالے سے غیر آئینی اور غیرقانونی تبدیلیاں قابل قبول نہیں ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی قیادت پر واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان سے مذاکرات کے بغیر ناممکن ہے اس لیے نئی دہلی فی الفور پاکستان سے مذاکرات کا آغاز کرے جیسے حال ہی میں مذاکرات کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان
مقبوضہ کشمیر میں چار سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ترجمان یوسف تریگامی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہمارے مطالبات، تحفظات اور سفارشات کو بغور سنا لیکن انہوں نے کسی معاملے پر کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔
یہ بھی پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کی بیٹی کو ان کے گھر میں نظربند کردیا گیا
واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار نے 4 اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے حریت رہنماؤں کو گرفتار اور محبوبہ مفتی سمیت اپنے سیاسی حلیفوں، اتحادیوں کو ایک سال کے لیے نظر بند کردیا تھا۔