لاہور بم دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ کار کراچی تک پھیل گیا
مبینہ ماسٹر مائنڈ کے بیٹے اور سالے کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ کار کراچی تک پھیل گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حساس اداروں نے لاہور بم دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے مالک ڈیوڈ کا مکمل ریکارڈ حاصل کرلیا جس کے مطابق وہ کراچی کا رہائشی ہے اور اس کے نام پر دو موبائل سم کارڈ رجسٹرڈ ہیں جبکہ ڈرائیونگ لائسنس بھی کراچی سے بنا ہوا ہے۔
حساس ادارے کے اہلکاروں نے گزشتہ شب محمود آباد کے علاقے میں واقع اس کے گھر اور سسرال پر چھاپے مارے، چھاپے کے وقت گھر میں ڈیوڈ کی بیوی اور ایک بیٹا موجود تھے جبکہ سامنے ہی واقع سسرال میں اس کے سسرالی رشتے دار موجود تھے۔
چھاپے کے دوران ڈیوڈ کے ایک بیٹے کیون اور برادر نسبتی (سالا) پال کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جبکہ کچھ دستاویزات بھی قبضے میں لی گئی ہیں۔
مبینہ ماسٹر مائنڈ ڈیوڈ کا دوسرا بیٹا ڈینزل بیرون ملک مقیم ہے، ڈیوڈ بحرین میں رہتا ہے لیکن 2010 میں اہل خانہ کو واپس پاکستان لے آیا تھا، خود بھی ڈیڑھ ماہ قبل ہی بحرین سے کراچی آیا تھا جبکہ اس دوران اس نے تین مرتبہ لاہور کا دورہ کیا، لاہور میں بھی وہ جن لوگوں سے رابطے میں رہا انھیں بھی حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حساس اداروں نے لاہور بم دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے مالک ڈیوڈ کا مکمل ریکارڈ حاصل کرلیا جس کے مطابق وہ کراچی کا رہائشی ہے اور اس کے نام پر دو موبائل سم کارڈ رجسٹرڈ ہیں جبکہ ڈرائیونگ لائسنس بھی کراچی سے بنا ہوا ہے۔
حساس ادارے کے اہلکاروں نے گزشتہ شب محمود آباد کے علاقے میں واقع اس کے گھر اور سسرال پر چھاپے مارے، چھاپے کے وقت گھر میں ڈیوڈ کی بیوی اور ایک بیٹا موجود تھے جبکہ سامنے ہی واقع سسرال میں اس کے سسرالی رشتے دار موجود تھے۔
چھاپے کے دوران ڈیوڈ کے ایک بیٹے کیون اور برادر نسبتی (سالا) پال کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جبکہ کچھ دستاویزات بھی قبضے میں لی گئی ہیں۔
مبینہ ماسٹر مائنڈ ڈیوڈ کا دوسرا بیٹا ڈینزل بیرون ملک مقیم ہے، ڈیوڈ بحرین میں رہتا ہے لیکن 2010 میں اہل خانہ کو واپس پاکستان لے آیا تھا، خود بھی ڈیڑھ ماہ قبل ہی بحرین سے کراچی آیا تھا جبکہ اس دوران اس نے تین مرتبہ لاہور کا دورہ کیا، لاہور میں بھی وہ جن لوگوں سے رابطے میں رہا انھیں بھی حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔