آبی گزرگاہوں میں آلودگی سے انسانوں سمیت آبی حیات کی بقا کو بھی خطرات لاحق
قدرتی مساکن ختم ہونے سے ان کی زندگیاں معدومی کے خطرات سے دوچار ہیں
MONTEVIDEO:
آبی گزرگاہوں میں پانی کی کمی اور آلودگی سے ناصرف انسانوں کے لئے خطرات بڑھ رہے ہیں کہ بلکہ آبی حیات کی بقا کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
انڈس بلائنڈ ڈولفن اور فیزنٹ ٹیل جیکانا قابل ذکرہیں۔ پنجاب وائلڈلائف بورڈکے ممبراورجنگلی حیات کے تحفظ کے لئے سرگرم بدرمنیر نے آبی حیات کی بقا کے لئے دستاویزی فلمیں تیار کی ہیں تاکہ ان نایاب جنگلی انواع بارے آگاہی پیداکی جاسکے۔
پنجاب وائلڈلائف بورڈ کے ممبربدرمنیرنے بتایا فیزنٹ ٹیل جکانا ایک ایساآبی پرندہ ہے جسے اس کی خوبصورتی کی بناپرپانی کی شہزادی کہاجاتا ہے، مادہ پانی پرتیرتے بڑے پتوں پرہی انڈے دیتی ہیں جبکہ نران انڈوں پربیٹھتے اوربچے نکالتے ہیں، مادہ انڈے دینے کے بعددوسرے مقام پرچلی جاتی لیکن نرانڈوں سے بچے نکلنے تک ان کی حفاظت کرتاہے، پھربچوں کو پتوں پرچلنا، خوراک حاصل کرنے اوردشمن کے حملے سے بچنے کاہنرسکھاتاہے
بدرمنیرنے بتایا کہ یہ پرندے پاکستان ،نیپال، مسقط،مالدیب اوربھوٹان سمیت چندایک ملکوں میں پائے جاتے ہیں ، پاکستان میں دریاؤں ،جھیلوں اورندی نالوں میں پانی کی کمی اورآلودگی کی وجہ سے ان آبی پرندوں کی تعدادکم ہوتی جارہے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی دوسری دستاویزی فلم انڈس بلائند ڈولفن سے متعلق ہے جو اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے۔ انڈس بلائنڈ ڈولفن چشمہ بیراج کے نیچے کاعلاقہ، تونسہ،کالاباغ اورسندھ کے کچھ حصے ان علاقوں میں انڈس بلائنڈڈولفن کی فلمنگ کی گئی ہے۔ اس اندھی ڈولفن کی تعداد کاتخمینہ 180 کے قریب لگایا گیاہے،جیسے جیسے آبی حیات کے مساکن ختم ہورہی ہیں ڈولفن سمیت مختلف اقسام کی مچھلیاں ہوں یاپھر فیزنٹ ٹیل جیکانا کی طرح آبی پرندے ان کی معدومی کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں
پنجاب وائلڈلائف بورڈکے ممبرکاکہنا ہے ان دستاویزی فلموں کوبنانے کا مقصد عوام میں جنگلی اورآبی حیات سے متعلق آگاہی پیداکرناہے تاکہ ان کی معدوم ہوتی نسلوں کوبچایا جاسکے ۔اس کے علاوہ ہم دنیاکوبھی یہ دکھاناچاہتے ہیں کہ پاکستان جنگلی اورآبی حیات سے مالامال ملک ہے۔ یہ دستاویزی فلمیں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کام کرنیوالی عالمی تنظیموں اور اداروں کوبھی بھیجی جائیں گی
جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی سرگرم کارکن عنیزہ خان کہتی ہیں پاکستان میں بہت کم اہم ایشوکواجاگرکرنے پرکام ہوا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم عوام کو مختصر دورانیہ کی ڈاکومنٹریزکے ذریعے آگاہی دیں کہ جنگلی اورآبی حیات ہمارے ایکوسسٹم کے لئے اوراس ماحول کی خوبصورتی کے لئے کس قدرضروری ہے۔ ہمیں بلاوجہ جانوروں اور پرندوں کو قید کرنے،ان کے شکار اوران کے مساکن کوختم نہیں کرناچاہئے، ہمیں اپنی نسلوں کو جنگلی حیات سے پیارکرنا سکھاناہوگا۔ انہوں نے کہا اس طرح کی دستاویزی فلموں سے مختلف جنگلی جانوروں ،پرندوں اورآبی حیات بارے جاننے کا موقع بھی ملتاہے
آبی گزرگاہوں میں پانی کی کمی اور آلودگی سے ناصرف انسانوں کے لئے خطرات بڑھ رہے ہیں کہ بلکہ آبی حیات کی بقا کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
انڈس بلائنڈ ڈولفن اور فیزنٹ ٹیل جیکانا قابل ذکرہیں۔ پنجاب وائلڈلائف بورڈکے ممبراورجنگلی حیات کے تحفظ کے لئے سرگرم بدرمنیر نے آبی حیات کی بقا کے لئے دستاویزی فلمیں تیار کی ہیں تاکہ ان نایاب جنگلی انواع بارے آگاہی پیداکی جاسکے۔
پنجاب وائلڈلائف بورڈ کے ممبربدرمنیرنے بتایا فیزنٹ ٹیل جکانا ایک ایساآبی پرندہ ہے جسے اس کی خوبصورتی کی بناپرپانی کی شہزادی کہاجاتا ہے، مادہ پانی پرتیرتے بڑے پتوں پرہی انڈے دیتی ہیں جبکہ نران انڈوں پربیٹھتے اوربچے نکالتے ہیں، مادہ انڈے دینے کے بعددوسرے مقام پرچلی جاتی لیکن نرانڈوں سے بچے نکلنے تک ان کی حفاظت کرتاہے، پھربچوں کو پتوں پرچلنا، خوراک حاصل کرنے اوردشمن کے حملے سے بچنے کاہنرسکھاتاہے
بدرمنیرنے بتایا کہ یہ پرندے پاکستان ،نیپال، مسقط،مالدیب اوربھوٹان سمیت چندایک ملکوں میں پائے جاتے ہیں ، پاکستان میں دریاؤں ،جھیلوں اورندی نالوں میں پانی کی کمی اورآلودگی کی وجہ سے ان آبی پرندوں کی تعدادکم ہوتی جارہے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی دوسری دستاویزی فلم انڈس بلائند ڈولفن سے متعلق ہے جو اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے۔ انڈس بلائنڈ ڈولفن چشمہ بیراج کے نیچے کاعلاقہ، تونسہ،کالاباغ اورسندھ کے کچھ حصے ان علاقوں میں انڈس بلائنڈڈولفن کی فلمنگ کی گئی ہے۔ اس اندھی ڈولفن کی تعداد کاتخمینہ 180 کے قریب لگایا گیاہے،جیسے جیسے آبی حیات کے مساکن ختم ہورہی ہیں ڈولفن سمیت مختلف اقسام کی مچھلیاں ہوں یاپھر فیزنٹ ٹیل جیکانا کی طرح آبی پرندے ان کی معدومی کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں
پنجاب وائلڈلائف بورڈکے ممبرکاکہنا ہے ان دستاویزی فلموں کوبنانے کا مقصد عوام میں جنگلی اورآبی حیات سے متعلق آگاہی پیداکرناہے تاکہ ان کی معدوم ہوتی نسلوں کوبچایا جاسکے ۔اس کے علاوہ ہم دنیاکوبھی یہ دکھاناچاہتے ہیں کہ پاکستان جنگلی اورآبی حیات سے مالامال ملک ہے۔ یہ دستاویزی فلمیں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کام کرنیوالی عالمی تنظیموں اور اداروں کوبھی بھیجی جائیں گی
جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی سرگرم کارکن عنیزہ خان کہتی ہیں پاکستان میں بہت کم اہم ایشوکواجاگرکرنے پرکام ہوا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم عوام کو مختصر دورانیہ کی ڈاکومنٹریزکے ذریعے آگاہی دیں کہ جنگلی اورآبی حیات ہمارے ایکوسسٹم کے لئے اوراس ماحول کی خوبصورتی کے لئے کس قدرضروری ہے۔ ہمیں بلاوجہ جانوروں اور پرندوں کو قید کرنے،ان کے شکار اوران کے مساکن کوختم نہیں کرناچاہئے، ہمیں اپنی نسلوں کو جنگلی حیات سے پیارکرنا سکھاناہوگا۔ انہوں نے کہا اس طرح کی دستاویزی فلموں سے مختلف جنگلی جانوروں ،پرندوں اورآبی حیات بارے جاننے کا موقع بھی ملتاہے