ٹیلی کام انڈسٹری نے موبائل کال پر 75 پیسہ ٹیکس کو ناقابل عمل قرار دیدیا
لوگ پانچ منٹ مکمل ہونے سے قبل فون کال کاٹ کر دوبارہ کال کریں گے، پیچیدگیاں بڑھیں گی، ماہرین
ٹیلی کام انڈسٹری نے پانچ منٹ کی کال پر 75 پیسہ ٹیکس وصولی کو تکنیکی لحاظ سے ناقابل عمل قرار دے دیا۔
ٹیلی کام انڈسٹری ماہرین کے مطابق موبائل کال کے دورانیے پر ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ زمینی حقائق اور تکنیکی پہلوؤں کو نظر انداز کرکے کیا گیا، ٹیکس لگاکر بجٹ اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا ہوگا، حکومت نے اگر تجویز واپس نہ لی تو موبائل فون صارفین کو بنڈل کی شکل میں فراہم کی جانے والی ٹیلی کام سروسز کا سلسلہ ختم کرنا پڑے گا جس سے حکومت کو ریونیو میں اضافہ کے بجائے کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹیلی کام انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بنڈل آفر کی سہولت والے 98 فیصد پری پیڈ صارفین کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، نئے ٹیکس کا اطلاق آپریٹرز کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے فراہم کردہ بنڈلز کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے، یہ ٹیکس صارفین کو پانچ منٹ سے پہلے کال کاٹ کر دوبارہ ملانے کی جانب راغب کرسکتا ہے جس سے وہ اضافی ٹیکس سے بچ جائیں گے اور حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اضافی ٹیکس صرف ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے پیچیدگی اور عوام کے لیے تکلیف کا باعث بنے گا اور حکومتی ٹیکس اہداف بھی پورے نہیں ہوسکیں گے۔
ٹیلی کام انڈسٹری ماہرین کے مطابق موبائل کال کے دورانیے پر ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ زمینی حقائق اور تکنیکی پہلوؤں کو نظر انداز کرکے کیا گیا، ٹیکس لگاکر بجٹ اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا ہوگا، حکومت نے اگر تجویز واپس نہ لی تو موبائل فون صارفین کو بنڈل کی شکل میں فراہم کی جانے والی ٹیلی کام سروسز کا سلسلہ ختم کرنا پڑے گا جس سے حکومت کو ریونیو میں اضافہ کے بجائے کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹیلی کام انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بنڈل آفر کی سہولت والے 98 فیصد پری پیڈ صارفین کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، نئے ٹیکس کا اطلاق آپریٹرز کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے فراہم کردہ بنڈلز کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے، یہ ٹیکس صارفین کو پانچ منٹ سے پہلے کال کاٹ کر دوبارہ ملانے کی جانب راغب کرسکتا ہے جس سے وہ اضافی ٹیکس سے بچ جائیں گے اور حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اضافی ٹیکس صرف ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے پیچیدگی اور عوام کے لیے تکلیف کا باعث بنے گا اور حکومتی ٹیکس اہداف بھی پورے نہیں ہوسکیں گے۔